قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے حکومت کو اپنے وجود کا احساس دلا ہی دیا حکومت کو پاکستان سٹیل ملز کی نج کاری مہنگی پڑ رہی ماضی قریب میں اسد عمر نے پاکستان سٹیل ملز کی نج کاری نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا آج قومی اسمبلی میں اپوزیشن ان کو یہ وعدہ یاد دلاتی رہی اپوزیشن پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کے خلاف احتجاج کی پوری تیاری کر کے ایوان میں آئی پاکستان پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں کے سامنے پلے کارڈز آویزاں کر دئیے اور پلے کارڈز ایوان میں لہرا تے رہے پلے کارڈز پر سٹیل ملز کی نجکاری نا منظور ‘ اسد عمر اپنا وعدہ پورا کرو‘ سٹیل ملز ملازمین کے ساتھ کھڑے ہوں‘ سٹیل ملز کے مزدوروں کا معاشی قتل نا منظور اور مزدوروں کا استحصال نامنظور کے نعرے درج تھے اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔ جمیعت علماء اسلام، جماعت اسلامی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان نے سپیکر کے ڈائس کے سامنے بیٹھ کراپنا احتجاج ریکارڈ کرایا سید غلام مصطفی شاہ نے کہا کہ سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا پروڈکشن آرڈر جاری نہ کی طرف سپیکر کی توجہ مبذول کرائی اور کہا کہ اتنے اہم اجلاس میں سید خورشید شاہ کا پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنا زیادتی ہے انہوں نے پارلیمنٹ کی خدمت کی ہے۔ اگرچہ بدھ کو مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے ایوان میں وزیر اعظم کی عدم شرکت کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ وزیراعظم وزراء سمیت آئیں اگر وہ اجلاس میں آنا پسند نہیں کرتے تو انکا کوئی نمائندہ یہاں موجود ہونا چاہئے بہر حا اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی ڈاکٹروں کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے بدھ کو قومی اسمبلی میں پی آئی اے کے طیارے کے حادثہ کی باز گشت سنی گئی انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ پٹرول کی لائنیں لگی ہیں کرونا کی وارننگ پہلے سے ملی تھی وزیراعظم وزیر صحت بھی ہیں انکے ذہنی خلفشار کی وجہ سے پاکستانیوں کی صحت خطرہ میں ہے۔میاں جاوید لطیف نے کہاکہ یہ واحد حکومت ہے جس نے اپوزیشن میں جو الزامات لگائے تھے۔ وہی آج بھی لگا رہی ہے ۔