اترپردیش میں گائے کو ذبح کرنے پر 10 سال قید، 5 لاکھ جرمانہ

Jun 11, 2020

اسلام آباد (عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) اترپردیش پارلیمنٹ میں گائے کو ذبح کرنے پر 10 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کا قانون پاس کئے جانے کے بعد سے بھارتی مسلمانوں میں پائے جانے والے ہراس میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اترپردیش کی یوگی ادتیہ ناتھ سرکار نے اترپردیش کی ودھان سبھا (صوبائی اسمبلی) میں قانون پیش کیا تھا جس کے تحت گائے کو ذبح کرنے کے ایکٹ 1955 میں 5B کا سیکشن شامل کر کے اسے انتہائی سخت کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ اس میں 10 سال تک قید اور 3 سے 5 لاکھ روپے جرمانے کی شق شامل کی گئی۔ اس سے پہلے جرمانے کی حد محض 10 ہزار تھی۔ گائے کو ٹرانسپورٹ کرنیوالا، کسی آوارہ گائے کو خوراک اور پانی نہیں دینے والا بھی اس نئے قانون کے تحت کٹہرے میں لایا جائیگا۔ اب یہ قانون اترپردیش کی صوبائی اسمبلی سے پاس کر لیا گیا ہے۔ اس پر تبصرہ کرتے ظفریاب جیلانی نے کہا کہ یوگی سرکار نے گائے کو ذبح کرنے پر تو قانون بنا لیا ہے مگر انسانوں کو ذبح کرنے پر کوئی قانون نہیں ہے، دہلی کو دنیا میں ریپ کیپیٹل کہا جاتا ہے مگر اس پر بھی کوئی قانون نہیں بنایا گیا۔ آر ایس ایس اور بی جے پی سے تعلق رکھنے والے حلقوں کی طرف سے اس نئے قانون کی منظوری پر جشن منائے جا رہے ہیں۔ بہوجن سماج پارٹی کے ترجمان اور کانگرسی رہنما نے اس پر موقف دیتے کہا کہ بھارت میں آوارہ گائے کیلئے گئو شالا بنائے گئے ہیں مگر وہاں انہیں مرنے کیلئے چھوڑ دیا جاتاہے، وہاں انہیں خوراک ڈالنے والا کوئی نہیں ہوتا اور وہ کاغذ وغیرہ کھاتی رہتی ہیں، مگر مودی سرکار کو یہاں بھی اپنے ہندو جنون کی تسکین سے فرصت نہیں۔ گجرات، نیلی قتلِ عام، 1984 سکھ قتلِ عام، عشرت جہاں قتل کیس، گورکھپور فسادات سمیت نسل کشی کے زیادہ تر واقعات کے کسی ملزم کو سزا نہیں سنائی گئی۔ سمجھوتہ ایکسپریس میں آر ایس ایس کے موجودہ چیف موہن بھاگوت کے ساتھ منصوبہ بندی کر کے مسلمانوں کو زندہ جلانے والی سادھوی پرگیہ ٹھاکر کو بھوپال سے بی جے پی کے ٹکٹ پر رکن لوک سبھا بنا دیا گیا۔ بھارت کے مختلف صوبوں میں گئو کشی پر پابندی کے معاملے پر نگاہ ڈالیں تو نظر آتا ہے کہ بنگال ، کیرالہ اور گوا کے علاوہ شمال مشرقی صوبوں ارونا چل ، پیزارام ، میگھالہ ، ناگا لینڈ، منی پور ، تری پورہ ، آسام اور سکم میں بیف کھانے کی ممانعت نہیں ہے ۔ بیف ایکسپورٹ کرنے میں ہندوستان کا پہلا نمبر ہے حالانکہ یہ بھینس کا گوشت ہوتا ہے لیکن ہندو تنظیموں نے جو مہم شروع کر رکھی ہے اس کے نتیجے میں یہ بھی متاثر ہوتا ہے ۔ 2014-15 کے سال میں اکتیس ارب اٹھائیس کروڑ روپے مالیت کا بیف ایکسپورٹ کیا گیا لیکن نئے حالات میں اس کاروبار کا مستقبل بھی تاریک نظر آتا ہے کیونکہ اب مویشی سے لدے ہوئے ٹرکوں پر حملے کے خدشات ہیں اور قتل تک نوبت آ جاتی ہے ۔

مزیدخبریں