اقتصادی رابطہ کمیٹی، 12 تکنیکی ضمنی گرانٹس، کامیاب نوجوان پروگرام کی شرائط میں تبدیلی کی منظوری

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) مشیر خزانہ کی صدارت میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں 12تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دے دی گئی، وزارت خارجہ کے لئے تین ارب 48ارب روپے ،وزارت قانون کے لئے 54لاکھ روپے ، 25کروڑ نیب کے لئے منظور کئے گئے، 16.8کروڑ روپے وزارت داخلہ اور ایک کروڑ33لاکھ روپے، نجکاری کمیشن کے لئے منظور کئے گئے، پمز کے لئے 7کروڑ90لاکھ روپے ،5ارب روپے پی پی اے ایف، 8.4ارب روپے بی آئی ایس پی ، 45کرور روپے آئی سی ٹی کے لئے منظور کئے گئے، کرونا وائرس کے خلاف کام کرنے والے تمام ہیلتھ ورکرز کے لئے ایک تنخواہ کے برابر الائونس کی منظوری دی گئی ،اس مقصد کے لئے 48کروڑ روپے کی منظوری دی گئی، یہ رقم یکم اپریل سے30جولائی تک کے لئے ہے ،اس میں سے10صحت کے اداروں کے 3432ملازمین کو الاونس دیا جائے گا، یوریا کھاد کے حوالے سے وزیر صنعت کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنا دی گئی جو قابل عمل کنتری بیوشن ماجن طے کرئے گی، کمیٹی کو گندم کی خریداری کے بارے میں بتایا گیا، اداروں نے اب تک6-5ملین ٹن گندم خریدی ہے جو ہدف8-25کا 80فی صد بنتی ہے ،پاسکو اور کے پی کے حکومت30جون تک گندم کی خریداری جاری رکھیں گے، قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا گیا کہ وہ گندم کی ذخیرہ اندوزی اور قیمت میں اضافہ پر نظر رکھیں ، اجلاس میں کامیاب جوان پروگرام کی شرائط میں تبدیلی کی بھی منظوری دی گئی ،اب قرضے کی حد کی تین درجے بنا دئے گئے ہیں جو ایک لاکھ سے دس لاکھ روپے ،دس لاکھ سے ایک کرور روپے اور ایک کروڑ سے اڑھائی کروڑ روپے قرضہ کی حد ہو گی، ایک سے 10لاکھ کا قرض ذاتی ضمانت پر ملے گا ،جبکہ باقی درجے کے قرضے بینک کی کریڈٹ پالیسی کے تحت ہوں گے ،حکومت کریڈٹ نقصان کے پرنسپل حصے کو برداشت کرئے گی، لون کی پرائیسنگ تین ، چار اور پانچ فی صد رکھی گئی ہے ،بنگلہ دیش میں کام کرنے والے نیشنل بینک کے سرمایہ میں اضافہ کے لئے10.9ملین ڈالر کی بھی منظوری دی گئی ،الیکٹریک وہیکلز پالیسی برائے ٹو اور تھری وہیلرز اور ہیوی کمرشل وہیلز کی بھی منظوری دی گئی، ورلڈ فوڈ پروگرام کے لئے دس ہزار میٹرک ٹن گندم کی بھی منظوری کی گئی ،گندم نجی سیکٹر درآمد کر کے دے گا، ای سی سی نے ہدائت کی کہ ملک کے اندر گندم کی نقل وحمل پر سے پابندی ہٹائی جائے تاہم گندم کی برآمد پر پابندی ہو گی۔مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کریں گے۔ آئندہ بجٹ میں صنعتوں کو تاریخی ریلیف دیا جا رہا ہے۔ کسی ٹیکس دہندہ پر بوجھ نہیں ڈالا جائیگا۔ ٹیکسز کا دائرہ کار نادہندگان تک بڑھایا جائے۔ کرونا سے تباہ کاروبار بحال کرنا چاہتے ہیں۔ صنعت اور کاروبار بحالی کیلئے ٹیکسز کی چھوٹ دیں گے۔ صنعت اور کاروبار کی لاگت کم کریں گے۔ معیشت سست روی کا شکار ہے۔ بجٹ میں معیشت کے فروغ کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...