کراچی(نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاق سندھ کو کالونی نہ سمجھے، سندھ کوئی کالونی نہیں۔ اگر کرپشن کا شک ہے تو آپ نیب چلے جائیں۔سندھ کو اسلام آباد کی کالونی نہ سمجھیں۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اقتصادی کونسل کی 4میٹنگز ہونی چاہئیں تھیں۔ کونسل کو مذاق نہ بنایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل کی 2میٹنگز کریں گے۔ کچھ لوگ وزیراعظم کی درست رہنمائی نہیں کر رہے۔ قومی اقتصادی کونسل کی میٹنگ ہونے نہیں دی جاتی۔ وزیراعظم کا مشکور ہوں انہوں نے کہا جلد میٹنگ ہوگی۔ قومی اقتصادی کونسل کی میٹنگ آرٹیکل 56کے تحت سال میں دوبار ہونی چاہئے۔ وزیراعظم کو بتایا کہ ایک میٹنگ پچھلے سال مئی میں ہوئی تھی اور دوسری اب ہو رہی ہے۔ ایئر پورٹ پر پیغام ملا کہ میٹنگ ویڈیو لنک پر ہوئی۔ کابیہ میٹنگ 40‘ 50ارکان کی ہو سکتی ہے تو 13لوگوں کی قومی اقتصادی کونسل کی میٹنگ کیوں نہیں ہو سکتی۔ سندھ انفراسٹرکچر کمپنی بنا دی گئی۔ کہا گیا پنجاب‘ خیبر پی کے یا بلوچستان میں کیا گیا ؟ پی ایس ڈی پی پر ہم نے منگل کو اجلاس کیا تھا گزشتہ روز پلان کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ہم نے ان زیادتیوں پر خط لکھے، گزشتہ روز 11بجے نیا پلان ملا۔ جو سکیم بجٹ میں موجود نہیں تھی۔ اس پر ساڑھے 3ماہ میں ایک ارب روپے خرچ بھی ہو گئے۔ نشتر روڈ اور منگھو پیر کی سکیم بھی وفاقی حکومت کا منصوبہ تھا۔ گرین لائن سابق حکومت کا منظور شدہ منصوبہ ہے۔ وزیراعظم ہمیں کوئی بڑا ہسپتال بنا کر دیں۔ ہم نے 7سکیمیں بھیجیں تھیں ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں۔