کرونا : 6343نئے کیس، مزید 94اموات ، عالمی ادارہ کی تجویز پر عمل ضروری نہیں: ظفر مرزا

Jun 11, 2020

اسلام آباد، لاہور ( وقائع نگار خصوصی+ خصوصی نمائندہ + سٹاف رپورٹر+ نامہ نگار+ نامہ نگاران سے) پاکستان میں اس وقت تک کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد ایک لاکھ 17 ہزار 172 ہوچکی ہے جبکہ اموات 2 ہزار 317 تک جاپہنچی ہیں۔ ابھی تک سامنے آنے والے کیسز کی تعداد 6 ہزار 343 ہے جبکہ 94 اموات کا اضافہ بھی ہوا ہے۔پاکستان میں کرونا وائرس کی وبا خطرناک صورتحال اختیار کر رہی ہے اور یومیہ ہزاروں کی تعداد میں کیسز اور درجنوں اموات سامنے آرہی ہیں۔ سندھ میں کورونا وائرس کے ایک روز کے ریکارڈ کیسز اور اموات کا اضافہ ہوا اور صوبے میں پہلی مرتبہ ایک روز میں 2 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 9 ہزار 100 ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 2 ہزار 487 ٹیسٹ مثبت آئے اور اس طرح مجموعی کیسز کی تعداد 43 ہزار 790 تک پہنچ گئی۔اس کے علاوہ صوبے میں ایک روز میں سب سے زیادہ 42 اموات بھی رپورٹ ہوئیں اور اس سے مجموعی تعداد 738 تک پہنچ گئیں۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ صوبے میں 493 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے جس میں سے 77 وینٹی لیٹرز پر ہیں۔ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ایک روز میں ریکارڈ 2 ہزار 641 نئے کیسز اور 34 اموات کا اضافہ ہوا۔سرکاری سطح پر قائم ویب سائٹ کے مطابق صوبے میں ان 2 ہزار 641 نئے کیسز کے بعد مجموعی متاثرین کی تعداد 43 ہزار 460 ہوگئی۔اسی طرح یہ بھی بتایا گیا کہ صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 34 اموات کا اضافہ ہوا اور مجموعی تعداد 807 تک جاپہنچی۔ بلوچستان کے محکمہ صحت نے صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے مزید 304 کیسز اور 4 اموات کی تصدیق کی۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق نئے کیسز کے بعد صوبے میں متاثرین کی مجموعی تعداد 7 ہزار 335 ہوگئی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں اموات کی مجموعی تعداد 73 ہوچکی ہے۔ ادھر اسلام آباد میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں حالیہ دنوں کے مقابلے میں کچھ کمی دیکھی گئی۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران وفاقی دارالحکومت میں اس وائرس سے مزید 178 لوگ متاثر ہوئے، تاہم 5 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔اس طرح اسلام آباد میں اب تک متاثر ہونے والوں کی تعداد 5 ہزار 785 سے بڑھ کر 5 ہزار 963 ہوگئی جبکہ اموات 52 سے بڑھ کر 57 تک پہنچ گئیں۔محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے مزید 679 کیسز کی تصدیق کی جس کے بعد صوبے میں متاثرین کی تعداد بڑھ کر 15 ہزار 206 ہوگئی۔کورونا سے پشاور میں مزید 5، ایبٹ آباد میں 2 جبکہ اپر دیر اور کرک میں ایک، ایک مریض دم توڑ گیا۔اس اضافے کے بعد صوبے میں وائرس سے اموات کی مجموعی تعداد 619 ہوگئی ہے۔وہی گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے مزید 22 نئے کیسز کا اضافہ ہوا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گلگت بلتستان میں سامنے آنے والے ان 22 کیسز کے بعد مجموعی متاثرین کی تعداد 952 سے بڑھ کر 974 تک جا پہنچی۔علاوہ ازیں آزاد کشمیر میں بھی کورونا وائرس سے مزید نئے لوگ متاثر ہوگئے۔اعدا و شمار کے مطابق آزاد کشمیر جو اب تک وائرس سے سب سے کم متاثر ہے وہاں 32 نئے مریض سامنے آگئے، جس کے ساتھ ہی متاثرین کی تعداد 412 سے بڑھ کر 444 ہوگئی۔ملک میں اب تک ملک میں مجموعی طور پر صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 35 ہزار 18 سے لے کر 36 ہزار 308 تک پہنچ گئی۔مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق وفاقی وزیر احسن اقبال اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما و رکن قومی اسمبلی فرخ حبیب سمیت مزید کئی سیاست دان کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے۔پارلیمنٹ سیکریٹریٹ سے اراکین کے کورونا وائرس ٹیسٹ کے نتائج سے متعلق جاری تازہ فہرست کے مطابق احسن اقبال اور فرخ حبیب کے ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے ہیں۔مسلم لیگ (ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے احسن اقبال کے کورونا میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ لیگی رہنما نے خود کو گھر میں قرنطینہ کر لیا ہے۔ان کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) کے رکن قومی اسمبلی عثمان قادری اور بلوچستان سے آزاد سینیٹر ثنا جمالی بھی وبا کا شکار ہوگئی ہیں۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پارٹی سیکریٹری جنرل احسن اقبال کے کورونا پازیٹیو ہونے پر اظہار افسوس اور ان کی صحت کی دعا کی۔ پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کرونا کا شکار ہو گئے۔ خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ طبیعت خرابی کے باعث 5 روز سے گھر میں قرنطینہ تھا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے عالمی ادارہ صحت کے خط پر ردعمل میں کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کی تجاویز پر عملدرآمد ضروری نہیں ۔عالمی ادارہ صحت کے مراسلے کے حوالے سے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے عوام کے بہترین مفاد میں بہترین خود مختار فیصلے کئے ہیں اور کرونا وائرس کے معاملے پر سوچی سمجھی حکمت عملی اپنائی۔ ڈبلیو ایچ او نے صرف وبا کو دیکھنا ہوتا ہے، اس کی تجاویز پر عملدرآمد ضروری نہیں۔ پاکستان اس وبا سمیت صحت کے شعبے میں عالمی ادارہ صحت کے ساتھ دیرینہ شراکت داری کو اہمیت دیتا ہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے عالمی ادارہ صحت کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت بھرپور جامع حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے اور عوام کے مفاد میں ہمیں مشکل فیصلے کرنا پڑے۔عالمی ادارہ صحت کے خط کے حوالے سے ڈاکٹر ظفر مرزا نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ قومی رابطہ کمیٹی کے زیر اہتمام قائم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں روزانہ صبح وزارت کی سطح پر صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیا جاتا ہے اور صوبوں کے ساتھ ملکر فیصلہ سازی کی جاتی ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت بھرپور جامع حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ تکنیکی ماہرین کی مدد سے بیماری کے ڈیٹا اور رجحانات کا جائزہ لیا جاتا ہے اور صوبوں سے مشاورت کر کے قومی رابطہ کمیٹی کے لیے تجاویز تیار کی جاتی ہیں جس کی سربراہی وزیراعظم کرتے ہیں اور اس میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلی اور آزاد کشمیر کے وزیر اعظم شرکت کرتے ہیں جبکہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں تمام فیصلے اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں۔ پاکستان کم آمدنی کا حامل ملک ہے جہاں دو تہائی آبادی روزانہ آمدنی پر گزر بسر کرتا ہے اور کورونا کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے عوام کے بہترین مفاد میں فیصلے کیے۔ظفر مرزا نے کہا کہ ہمیں مشکل فیصلے کرنا پڑے ہیں اور زندگیوں اور روزگار دونوں میں توازن برقرار رکھنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔ عالمی ادارہ صحت اقوام متحدہ کے صحت عامہ کا ایک تکنیکی ادراہ ہے اور اس وبا کی روک تھام سمیت ہم صحت کے حوالے سے ان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور عالمی ادارہ صحت کے کام کے معترف ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ عالمی ادارہ صحت کا کام ہے کہ وہ اپنے رکن ممالک کو تجاویز پیش کرے لیکن یہ بات بھی سمجھنی چاہیے کہ حکومتوں کو فیصلہ سازی کے لیے تمام بڑے معاملات سامنے رکھ کر ملک کے بہترین مفاد میں فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت نے ملک بھرکے تعلیمی اداروں میں شیڈول اور غیر شیڈول شدہ امتحانات کو فوری ملتوی کرنے کی ہدایت کر دی ہے،وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت تمام صوبائی حکومتوں کوخط لکھ کر آگاہ کردیاہے ،سیکرٹری تعلیم نے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر حکومت کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا کہ کچھ تعلیمی ادارے اور مدارس نے ایس او پیز کے ساتھ جون، جولائی میں امتحانات لینے کی درخواست کی تھی لیکن یہ امتحانات کے لیے موزوں وقت نہیں ہے، سیکرٹری تعلیم نے مزید لکھا ہے کہ قومی رابطہ کمیٹی نے ملک بھر میں کرنا وبا کی صورتحال کے تناظر میں تمام امتحانات ملتوی کرنے کی ہدایت کی ہے اس لیے صوبائی حکومتیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی تعلیمی ادارے میں امتحانات منعقد نہ کیے جائیں۔ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر وزیر اعظم آفس کا اسٹاف محدود کردیا گیا اور بیشتر افسران و ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت دے دی گئی۔تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر وزیر اعظم آفس کا اسٹاف محدود کردیا گیا، وزیر اعظم آفس کے افسران و ملازمین کے دفتری امور سے متعلق ہدایات جاری کردی گئیں۔جوائنٹ سیکرٹری ایڈمن کے علاوہ تمام جوائنٹ سیکرٹریز کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کردی گئی، ڈپٹی سیکرٹریز ہفتہ وار بنیاد پر دفتری امور انجام دیں گے۔ مختلف شعبوں کا اسٹاف ڈیوٹی روسٹر کے مطابق کام کرے گا۔ جاری کردہ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ گھر سے کام کرنے والے جوائنٹ سیکرٹریز فائلز اور دستاویز کے لیے ملازم تعینات کریں۔ملازمین کو کہا گیا ہے کہ گھر سے کام کرنے والے افسران فون پر دستیاب رہیں، ایمرجنسی صورت میں افسران کو کسی بھی وقت بلایا جا سکتا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق جسٹس جواد حسن اور ان کے سٹاف کی کرونا ٹیسٹ رپورٹ مثبت آ گئی۔ جسٹس جواد حسن اور ان کے سٹاف نے خود کو گھر پر قرنطینہ کر لیا۔ جسٹس جواد حسن کی عدالت گزشتہ روز لگنے والے کیسز کی پیشی فہرست منسوخ کر دی گئی۔ کرونا پراسیکیوٹر جنرل آفس بھی پہنچ گیا۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کی جانب سے سیکرٹری صحت کو مراسلہ ارسال کر دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کے دفتر میں 13 کرونا کے مشتبہ مریض موجود ہیں۔ 2 ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل‘ ایک ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل اور این ڈپٹی ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکوٹر سمیت 13 افراد میں کرونا کی علامات سامنے آ گئی ہیں۔ ایو ایشن ڈویژن کے 25 ملازمین کے کرونا ٹیسٹ رپورٹ مثبت آ گئی۔ کرونا ٹیسٹ رپورٹ مثبت آنے پر ملازمین کو قرنطینہ کر دیا گیا۔ علاج جاری ہے۔ وزیر ہوابازی‘ سیکرٹری ایوی ایشن کے ٹیسٹ کی رپورٹ منفی آئی ہے۔ شیخوپورہ میں کرونا کے وار مزید تیز ہوگئے ایک ریٹائرڈ ڈی ایس پی قمر الزمان سمیت تین افراد جان بحق ہوگئے جن میں دو خواتین شامل ہیں جبکہ کرونا کے 31 مریض ڈی ایچ کیو ہسپتال کی کرونا وارڈ میں تشویشناک حالت میں زیر علاج ہیں ، کرونا سے ڈسٹر کٹ ھیڈ کوارٹر ہسپتال آیسو لیشن وارڈ میں24سالہ لڑ کی سمیرا اور اکرام الحق70سالہ جاں بحق ہو گئے۔ واربرٹن میں سرکاری ہسپتال واربرٹن میں ڈاکٹر کی مبینہ غفلت سے تاجر دم توڑ گیا ،ڈاکٹر نے مریض کو کرونا وائرس کا سناکر خوفزدہ کر دیا ،لواحقین کا احتجاج ۔بتایا گیا ہے کہ واربرٹن کے سکول ٹیچر شیخ خرم لطیف کے والد میاں عبدالطیف کی طبیعت ناساز ہوئی تو پرائیوٹ ڈاکٹر نے آکسیجن لگانے کیلئے سرکاری ہسپتال لیجانے کا مشورہ دیا جب خرم لطیف اپنے والد کو لے کر ہسپتال گئے تو ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے مریض کو چیک کئے بغیر یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ اسے کرونا ہے یہ سنتے ہی مریض کی حالت مزید خراب ہوگئی اور اسے واپس لاکر ننکانہ ڈی ایچ کیو ہسپتال لے گئے مگر مریض دم توڑ گیا ۔پنجاب حکومت نے 5 قرنطینہ سنٹرز اور ایک 50 بیڈ کا عارضی ہسپتال بند کر دیا۔ بیرون ممالک سے آئے ساڑھے 12 ہزار مسافروں کو گھروں میں قرنطینہ کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز پر حکومت کا انوکھا اقدام قرنطینہ سنٹرز کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ مریضوں کو عارضی ٹرانسپورٹ کے ذریعے دی جانے والی مفت سہولت کو بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت نے باقاعدہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کر کے ضلعی انتظامیہ کو عملدرآمد کرانے کے احکامات بھی جاری کر دیئے ہیں۔ بند کئے گئے عارضی قرنطینہ سنٹرز میں کالا شاہ کاکو، پنجاب یونیورسٹی، ٹھوکر نیاز بیگ، قذافی سٹیڈیم نشتر پارک اور یونیورسٹی آف لاہور شامل ہیں۔

مزیدخبریں