اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+سپیشل رپورٹ) پیرس کلب نے پاکستان کے ذمہ قرضہ کی ڈیٹ سروسنگ کی ادائیگی کو معطل کر دیا ہے، یہ سہولت جی 20ممالک کے ڈیٹ ریلیف پیکج کے تحت دی گئی ہے۔ پیرس کلب کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے پاکستان کو مالی فائدہ حاصل ہو گا۔ پاکستان کے لئے ڈیٹ سروسنگ کی سہولت یکم مئی سے31 دسمبر کے درمیان ملے گی، اس عرصہ میں پاکستان نے قرضے کے سود کی ادائیگی کے لئے جو رقم دینا تھی وہ اب نہیں دینا پڑے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ توقع ہے کہ پاکستان اس اقدام سے جو مالی وسائل حاصل ہوں گے ان کو کرونا وبا کے اثرات میں کمی کے لئے صحت، معیشت اور سماجی امور پر خرچ کرے گا۔ حکومت اتفاق شدہ اصول کی روشنی میں تمام دوطرفہ قرض دہندگان سے یہ سہولت لے گی۔ اس سے پاکستان کی ڈیٹ مینجمنٹ اور شفافیت میں بھی اضافہ ہو گا۔ پیرس کلب تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں رہے گا۔ پیرس کلب کے پاکستان کے ذمہ قرضوں کا حجم قریباً 2 ارب ڈالر ہے، یہ رقم گذشتہ سال مارچ تک پاکستان کے کھاتوں میں موجود تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیرس کلب کی ادائیگی موخر کرنے کی سہولت کے تحت مئی سے دسمبر کے حصہ میں پاکستان کو ایک ارب 80 کروڑ ڈالر ادا کرنا ہیںجس میں ایک ارب 46 کروڑ ڈالر کی پرنسپل رقم اور 32 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا سود شامل ہے۔ پاکستان کو اب یہ رقم اس سال ادا نہیں پڑے گی۔ جبکہ دسمبر کے بعد ادائیگی موثر ہو گی۔ امریکا میں متعین پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے باعث پاکستان کی معاشی ترقی کے سفر کودھچکا لگا، کرونا کی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکا پاکستان کو 21 ملین ڈالرز کی امداد فراہم کرے گا۔ امریکا میں متعین پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے نیس ڈیک ( NASDAQ) ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کے گلوبل ڈیبیٹ ریلیف انیشیٹو کے حوالے سے گفتگو کی اور کرونا وائرس کی وباء سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں کیے گئے معاشی اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا کے باعث پاکستان کی معاشی ترقی کے سفر کودھچکا لگا۔ حکومت پاکستان نے کرونا وائرس کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ضرورت مند افراد کی مالی امداد کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کی 1.4بلین ڈالرز کی ریپڈ رسپانس ریلیف سے بھی فائدہ اٹھایا جبکہ پاکستانG-20 ممالک سے بھی قرض کی واپسی میں نرمی کے لیے سہولت حاصل کرے گا۔ اس کے علاوہ ورلڈ بینک نے بھی پاکستان کی اس غیر معمولی صورتحال میں مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت نے پاکستان کو 10ترجیحی ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے، کرونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنے کے لئے امریکا پاکستان کو21 ملین ڈالرز کی امداد فراہم کرے گا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے کووڈ 19 وبا سے پیدا ہونے والے منفی معاشی اور معاشرتی اثرات کو کم کرنے کی غرض سے پاکستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی۔ اے ڈی بی سے ملنے والا مذکورہ قرض معاشرتی تحفظ کے پروگرام سمیت صحت کے شعبے کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اے ڈی بی کے صدر مساتسوگو آسکاوا نے کہا کہ کووڈ 19 نے پاکستان کو بری طرح متاثر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس مشکل دور میں پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کے لیے پْرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’پروگرام کی مدد سے حکومت مختلف شعبوں کی استعداد کار بڑھا سکتی ہے جس سے معاشرتی تحفظ اور صحت کے شعبے شامل ہیں‘۔ اے ڈی بی کے اعلامیے کے مطابق اے ڈی بی کووڈ 19 ایکٹیو رسپانس اینڈ ایکسپینڈیچرسپورٹ (ایس اے آر ای ایس) پروگرام سے پاکستان کو مختلف منصوبے چلانے میں مدد ملے گی جس میں 30 لاکھ یومیہ اجرت والے مزدوروں کو نقد امداد کی ادائیگی اور سماجی کفالت کے تحت 75 لاکھ خاندانوں کو نقد گرانٹ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ پروگرام کی بدولت پاکستان طبی عملے کے لیے خصوصی لباس اور وینٹی لیٹرز حاصل کر سکے گا جس میں خواتین کے لیے مناسب سائز کے ذاتی حفاظتی سامان بھی شامل ہے۔ اے ڈی بی کے مطابق مالی پروگرام سے کاروباری نوجوان طبقہ خصوصاً 25 فیصد خواتین کو سرکاری سکیموں بشمول کامیاب جوان کے ذریعے معاونت مل سکے گی۔ بینک کی جانب سے بھی 50-50 کروڑ ڈالر پر مشتمل پروگرام کے ساتھ اے ڈی بی کے سی اے آر ای ایس پروگرام کرونا وائرس کے تناظر میں استعمال کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ پاکستان کے لیے منظور ہونے والا اے ڈی بی کا پروگرام کووڈ 19 کے خصوصی فنڈز سے جاری جسے (سی پی آر او) کہتے ہیں۔ اے ڈی بی نے 20 ارب ڈالر مختص کیے اور 13 اپریل کو سی پی آر او قائم کیا جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو کووڈ 19 میں مالی پروگرام پیش کر کے ان کے اقدامات کو حوصلہ دینا ہے۔ خیال رہے کہ عالمی وبا کرونا وائرس کے باعث پاکستان کو پہنچنے والا معاشی نقصان 25 کھرب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ان اعداد و شمار پر وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے دوران مختلف قرض دہندہ اداروں اور حکومتی اداروں میں تقریباً اتفاق ہو گیا تھا۔اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے ذریعے پیمائش کیا جانے والا ملکی معیشت کا حجم 440 کھرب سے 25 کھرب روپے کم ہو کر 415 کھرب ہوگیاایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے بھی ایشیائی ممالک کو وبا کے باعث پہنچنے والے نقصانات کی عمومی اور پاکستان کے حوالے سے خصوصی پریزینٹیشن دی تھی۔اے ڈی بی کے پیش کردہ اعداد و شمار میں کووِڈ 19 کے بعد کے منظر نامے میں پاکستان کی معیشت کی بحالی کی علامات نمایاں ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا خطرناک صورتحال اختیار کر رہی ہے اور یومیہ ہزاروں کی تعداد میں کیسز اور درجنوں اموات سامنے آرہی ہیں۔ملک میں اس وقت ابھی تک کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد ایک لاکھ 16 ہزار 189 ہوچکی ہے جبکہ اموات 2 ہزار 297 تک جاپہنچی ہیں۔ ابھی تک سامنے آنے والے کیسز کی تعداد 5 ہزار 360 ہے جبکہ 81 اموات کا اضافہ بھی ہوا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی پاکستان میں تقریباً 5 ہزار کیسز اور ریکارڈ 104 اموات سامنے آئیں تھیں۔
پیرس کلب نے پاکستان کا قرض ، سود ادائیگی موخر کردی
Jun 11, 2020