بحرالکاہل اور بحراوقیانوس 

مکرمی! بحرالکاہل (Pacific Ocean) اور بحراوقیانوس (Atlantic Ocean) دنیا کے دو بڑے سمندر ہیں۔ اردو اخبارات میں بعض اوقات انہیں ادل بدل کر دیا جاتا ہے۔ چند روز پہلے ہمارے دوست محترم اسد اللہ غالب نے اپنے کالم میں امریکی ریاست فلوریڈا کے سفر کے ذکر میں لکھا کہ فلوریڈا کے ساتھ بحرالکاہل موجزن ہے ، حالانکہ بحرالکاہل ریاستہائے متحدہ امریکہ (USA) کے مغرب میں واقع ہے جبکہ فلوریڈا اس کی مشرقی ریاست ہے اور جزیرہ نما فلوریڈا کے مشرق میں بحراوقیانوس واقع ہے اور مغرب میں خلیج میکسیکو۔ اور اب ظفر مہدی صاحب نے لکھا ہے: ’’جاپان نے فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ کا ریڈیو ایکٹو پانی بحراوقیانوس میں سمندر برد کرنے کا اعلان کیا ہے۔‘‘ (نوائے وقت‘‘ 6 جون 2021 ئ) ۔ جزائر جاپان کو دو سمندر لگتے ہیں: مشرق اور جنوب مشرق میں بحرالکاہل ہے اور مغرب میں بحیرۂ جاپان۔ بحراوقیانوس تو جاپان سے ہزاروں میل دور ہے۔ بحراوقیانوس کے مشرق میں یورپ اور افریقہ کے براعظم ہیں اور اس کے مغرب میں براعظم شمالی امریکہ اور براعظم جنوبی امریکہ واقع ہیں۔ اکثر اخبارات میں بحر (Ocean) اور بحیرہ (Sea) کا فرق بھی مدِنظر نہیں رکھا جاتا۔ پانچ بڑے سمندر بحر (Ocean) ہیں، یعنی بحرالکاہل ، بحر اوقیانوس ، بحر ہند ، بحر منجمد شمالی (Arctic Ocean) اور بحر منجمد جنوبی (Antarctic Ocean) ۔ چھوٹے سمندروں کو اُردو میں ’’بُحیرہ‘‘ (Sea) کہا جاتا ہے ، مثلاً بحیرۂ عرب ، بحیرۂ روم، بُحیرہ احمر (بُحیرہ قلزم) ، بُحیرۂ اسود (Black Sea) ، بُحیرۂ کیسپین (بُحیرہ خزر)۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ’بحر‘‘ اور ’’بُحیرہ‘‘ کی جغرافیائی اصطلاحات عربی سے آئی ہیں مگر جدید عربی میں ’’بحر‘‘ کے معنی ہیں چھوٹا سمندر (Sea) اور بُحیرۂ کے معنی ہیں جھیل (Lake) ۔ بڑے سمندر (Ocean) کو اب عربی میں ’’محیط ‘‘ کہا جاتا ہے اور یہ اصطلاح اقبال نے بھی استعمال کی ہے…تُو ہے محیطِ بیکراں میں ہوں ذرا سی آبجو۔ مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارا ’’دریا‘‘ فارسی میں سمندر بن جاتا ہے ، مثلاً بحیرۂ عرب کو فارسی میں ’’دریائے عرب‘‘ کہا جاتا ہے اور بڑے سمندر کے لیے فارسی اصطلاح ’’اقیانوس‘‘ ہے۔ (محسن فارانی ۔ دارالسلام ، لاہور فون 37531107 )

ای پیپر دی نیشن