لاہور (احسان شوکت سے) پنجاب حکومت نے محکمہ انٹی کرپشن کی تشکیل نو اورانٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ایکٹ میں ترامیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ علاوہ ازیںصوبہ بھر میں سرکاری عمارتوں میں نئے انٹی کرپشن تھانے قائم کرنے اور اہلکاروں کو وردی پہن کر چھاپہ مارنے کی اجازت دی جائے گی۔ کیونکہ انہیں سادہ کپڑوں میں بدعنوان لوگوں کو گر فتار کرنے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بتایاگیا ہے کہ انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی صوبائی محکموں کے افسران کے خلاف کارروائیوں کے دائرہ کار اور نیب کے اختیارات سے پیدا ہونے والے ابہام اور تصادم کو دور کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ محکمہ انٹی کرپشن ذرائع کاکہنا ہے کہ نیب اور محکمہ اینٹی کرپشن کے اختیارات واضح نہ ہونے کے نتیجے میں محکمہ انٹی کرپشن کی کی گئی تحقیقات اور پورے کیس تیار ہونے پر دباؤڈلا جاتا ہے کہ کیس احتساب بیورو منتقل کر دیا جائے۔ جس سے دونوں اداروں میں کئی نکات پر ابہام موجود ہے۔ جسے قانون سازی میں دور کر دیا جائے گا۔ قانون سازی کر کے محکمہ اینٹی کرپشن کو فعال، خودمختار و باختیار ادارہ بنایا جائے گا۔ذرائع کے مطابق حکومت نے سرکاری محکموں سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے محکمہ اینٹی کرپشن (اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ) کو فعال کردار ادا کرنے کے قابل بنانے، اختیارات میں اضافے اورکرپٹ سرکاری افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت اور موثر کارروائی کرنے کے لئے محکمہ اینٹی کرپشن کی تشکیل نو کا فیصلہ کیا ہے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ محکمہ کا بیشترسٹاف دیگر محکموں سے ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے افسران و اہلکاروں پر مشتمل ہے۔ نئی قانون سازی کر کے محکمہ اینٹی کرپشن میں پنجاب پبلک سروس کمشن کے ذریعے اچھے کردار کے حامل ایماندار نوجوان شامل کیے جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں پنجاب پبلک سروس کمشن کے ذریعے نئے اسسٹنٹ ڈائریکٹر گریڈ17میں بھرتی کیے جائیں گے۔ صورتحال یہ ہے کہ محکمہ صرف چھوٹے گریڈ کے ملازمین کے خلاف کارروائی کرتا ہے اور بڑے گریڈ کے کرپشن میں ملوث اعلی افسران کے خلاف کارروائی سے گھبراتا ہے۔ حکومت نے محکمہ اینٹی کرپشن کو فعال بنانے کے لیے معیاری سٹاف کی فراہمی اور اس کے دائرہ کار میں توسیع کے حوالے سے بھی اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔