مستقبل کا منظر اورپانی بحران؟

پانی خدا نعمت ہے انسان نباتات کا وجود اس کے بغیر ممکن نہیں قرآن و حدیت سے بھی پانی کی اہمیت واضح ہے انسانی پانی اور مٹی سے بنا ہے انسان کے جسم میں 70 فیصد پانی ہوتا ہے ، رسول اللہ نے فرمایا کہ وضو کرتے ہوئے بھی پانی کم سے کم استعمال کرو چاہئے دریا کے کنارے ہی کیوں بیٹھے ہو۔ دنیا بھر کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی  '' سمندروں کا عالمی دن '' ورلڈ اوشن ڈے 8جون کو منایا جاتا ہے۔یو این کے چارٹر کے مطابق 8جون 1992سے ہر سال'''سمندروں کا عالمی ' بھر پور طریقے سے منایاجاتاہے۔ دنیا کا ایک تہائی حصہ پانی پر جبکہ ایک چوتھائی حصہ خشک زمین پر مشتمل ہے دنیابھر میں 5 بڑے سمند ر اور سینکڑوں چھوٹے بڑے دریا موجودہ ہیں، دنیا کو آنے والے وقت میں شدید پانی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا ان میں پاکستان سرفہرست ہوگا ماہرین کا کہنا ہے مستقبل میں جنگیں پانی کے حصول کے لیے لڑی جائیں گی ، پانی بحران کی نشاندہی نوائے وقت کے بانی مجید نظامی نے بھی کروائی تھی اور اس پر ایک شہرآفاق آرٹیکل   '''واٹر بم' '   بھی لکھا تھا جسے دنیا بھر میں پزیرائی حاصل ہوئی تھی مگر تاحال اس حوالے سے حکومتوں نے پانی کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے اقدامات اٹھائے ہیں، پڑوسی ملک انڈیا تیزی سے چھوٹے بڑے ڈیمز بنا رہاہے جن کی تعداد5022سے زائد ہے جبکہ پاکستان میں یہ کام سست روی سے جاری ہے پاکستان میں ڈیمز کی150 ہے۔ آبی ماہرین پروفیسرنعمان خورشید، پروفیسر طارق ملک، پروفیسر عبدالغفار کا نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کا کہنا ہے کہ دنیا کا ایک تہائی حصہ پانی پر جبکہ ایک چوتھائی حصہ خشک زمین پر مشتمل ہے دنیابھر میں 5 بڑے سمند ر اور سینکڑوں چھوٹے بڑے دریا پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ پانی انسانی و حیوانی زندگی، زراعت اور آبی مخلوق کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے۔ علاوہ ازیں سمندروں میں پیداہونے والی مچھلی، سی فوڈ، سی ویڈ، میرین لائف، دریائی خوراک بھی سمندری پانی سے منسلک ہے جس سے لوگ سالانہ کروڑوں ڈالر کا مالی فائدہ حاصل کرتے ہیں، موسمی تغیر و تبدل میں سمندروں کا اہم کردار ہوتاہے جبکہ امن و سکون سے خطہ ارضی پر سانس لینے میں بھی سمندرریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، سمندر انسان کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا بھی اہم ترین ذریعہ ہے لہذا سمندروں کے عالمی دن کے موقع پر ہمیں سمندروں کو ہر قسم کی آلودگی سے بچانے اور پانی کے ضیاع کو روکنے کا بھی عزم کرناچاہیے، پاکستان ایک زرعی ملک ہے جبکہ سمندر سے دریاں اور دریاں سے نہروں میں آنیوالا پانی زرعی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے 
انتہائی اہمیت کا حامل ہے لیکن ملک میں ڈیمز کی کمی کے باعث ہر سال بارشوں کے باعث قدرتی ذریعہ سے حاصل ہونیوالے پانی کی بڑی مقدار ضائع ہوجاتی ، پانی کو محفوظ کرنے اورزرعی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بارشی و سیلابی پانی کو محفوظ کرنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے وگرنہ مستقبل میں پاکستان کو شدید پانی بحران کا  سامنا کرنا پڑے گا، آنے والی نسلیں پانی کی بوند بو ند کو ترس جائیں گی ، ماہرین کی پیشن گوئی ہے کہ آئندہ جنگیں پانی کے حصول کے لیے ہوں گی ،قدرتی بارش کا پانی، گلیشیئر کا پانی کو محفوظ بناکر ہر سال ہونیوالی سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچا  جاسکتا ہے جبکہ پانی کو زرعی استعمال میں لاکر ملک میں زرعی انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن