لاہور (احسن صدیق) وفاقی حکومت نے گزشتہ تین سالوں کے دوران ملکی شرح ترقی میں اضافہ کے لئے مجموعی طور صنعتی سیکٹر کو 3 ہزار 436 ارب روپے فراہم کئے ہیں جبکہ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے ان چھوٹوں سے ایف بی آر کی اسی قدر وصولیاں کم ہوئیں ہیں اور مختلف صنعتوں اور سیکٹرز کو رواں مالی سال دی گئی ٹیکس رعایتوں سے قومی خزانے کو رواں سال کے دوران 1 ہزار 314 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ گزشتہ روز جاری ہونے والے اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران وفاقی حکومت نے مختلف صنعتوں، سیکٹرز اور درآمد کندگان کو انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی میں مجموعی طور پر جو چھوٹ دی ہے اس کے مطابق سیلز ٹیکس کی مد میں مجموعی طور پر 578 ارب 45 کروڑ 60 لاکھ روپے چھوٹ دی گئی ہے۔ کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ سے قومی خزانے کو 287 ارب 77 کروڑ روپے جبکہ انکم ٹیکس میں دی جانے والی رعایتوں کا مجموعی حجم 448 ارب 5 کروڑ روپے رہا۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے ہے کہ واضح رہے کہ گزشتہ حکومت نے اپنے آخری مالی سال 2018 میں مختلف صنعتوں اور سیکٹرز کو ٹیکسوں اور ڈیوٹیز میں 540 ارب روپے اور مالی سال 2017 میں 415 ارب روپے کی چھوٹ دی تھی۔
اسلام آباد (عترت جعفری) ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت 8.5ٹریلن روپے کے بجٹ میں مجوزہ رعایات اور ریونیو، بجلی گیس کے ٹیرف اور ٹیکسیشن کے ایشوز پر آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کو جاری رکھے گی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ تا حال بجٹ امور پر اتفاق رائے موجود نہیں ہے۔ تاہم حکومت بجٹ لانے کے بعد بھی اس اتفاق رائے پر کام کرے گی۔ اور اگر آئی ایم ایف سے بات مکمل ہو جاتی ہے تو وزیر خزانہ بجٹ پر بحث سمیٹے ہوئے بجٹ میں ترامیم کو لا سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اگلا ریویو جولائی یا اگست میں ہو گا جس میں بجٹ کے امور کو طے کیا جا سکتا ہے۔
لاہور (احسن صدیق) وفاقی حکومت نے گزشتہ تین سالوں کے دوران ملکی شرح ترقی میں اضافہ کے لئے مجموعی طور صنعتی سیکٹر کو 3 ہزار 436 ارب روپے فراہم کئے ہیں جبکہ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے ان چھوٹوں سے ایف بی آر کی اسی قدر وصولیاں کم ہوئیں ہیں اور مختلف صنعتوں اور سیکٹرز کو رواں مالی سال دی گئی ٹیکس رعایتوں سے قومی خزانے کو رواں سال کے دوران 1 ہزار 314 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ گزشتہ روز جاری ہونے والے اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران وفاقی حکومت نے مختلف صنعتوں، سیکٹرز اور درآمد کندگان کو انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی میں مجموعی طور پر جو چھوٹ دی ہے اس کے مطابق سیلز ٹیکس کی مد میں مجموعی طور پر 578 ارب 45 کروڑ 60 لاکھ روپے چھوٹ دی گئی ہے۔ کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ سے قومی خزانے کو 287 ارب 77 کروڑ روپے جبکہ انکم ٹیکس میں دی جانے والی رعایتوں کا مجموعی حجم 448 ارب 5 کروڑ روپے رہا۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے ہے کہ واضح رہے کہ گزشتہ حکومت نے اپنے آخری مالی سال 2018 میں مختلف صنعتوں اور سیکٹرز کو ٹیکسوں اور ڈیوٹیز میں 540 ارب روپے اور مالی سال 2017 میں 415 ارب روپے کی چھوٹ دی تھی۔
اسلام آباد (عترت جعفری) ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت 8.5ٹریلن روپے کے بجٹ میں مجوزہ رعایات اور ریونیو، بجلی گیس کے ٹیرف اور ٹیکسیشن کے ایشوز پر آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کو جاری رکھے گی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ تا حال بجٹ امور پر اتفاق رائے موجود نہیں ہے۔ تاہم حکومت بجٹ لانے کے بعد بھی اس اتفاق رائے پر کام کرے گی۔ اور اگر آئی ایم ایف سے بات مکمل ہو جاتی ہے تو وزیر خزانہ بجٹ پر بحث سمیٹے ہوئے بجٹ میں ترامیم کو لا سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اگلا ریویو جولائی یا اگست میں ہو گا جس میں بجٹ کے امور کو طے کیا جا سکتا ہے۔