’’را‘‘ کا سازشی کردار‘پنجاب ، سندھ کے 9اضلاع میں ڈاکو راج

Jun 11, 2021

رحیم یارخان(ڈسٹرکٹ رپورٹر)پنجاب اور سندھ کے سرحدی اضلاع کے پہاڑی و کچہ ایریاز میں موجود ڈاکوئوں اور اغوا برائے تاوان نیٹ ورکس کے ختم نہ ہونے کا اصل راز فاش ، 2 لاکھ 50 ہزار ایکڑ کی بڑی زرعی معیشت اور اس سے وابستہ مختلف ‘‘اسٹیک ہولڈرز’’ اس گھنائونے نیٹ ورک کے اصل بینیفشری نکلے، اغوا برائے تاوان نیٹ ورکس اور ڈاکو گینگز کی طرف سے قائم کیئے گئے ‘‘نو گو ایریاز’’ پاک چین اقتصادی راہداری ‘‘سی پیک’’ کیلئے بھی مسئلہ بن سکتے ہیں ، ایک جامع انٹیلی جنس رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات ، سفارشات میں کہا گیا ہے کہ مختلف لیول کے پولیس آپریشن یا رینجرز اور فوج کی مختصر عرصے کی کارروائیاں اس ناسور کو جڑ سے نہیں اْکھاڑسکتیں ، یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب تک ڈاکو راج کے علاقوں کے مقامی قبائلی سرداروں ، بڑے زمینداروں ، بیوپاریوں ، تاجروں اور پولیس افسروں واہلکاروں کے گٹھ جوڑ کو مستقل طور پرتوڑا نہیں جاتا یہ صدیوں پرانا مسئلہ حل ہونے والا نہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ کے 5 اضلاع شکارپور ، خیر پور ، سکھر ، گھوٹکی اور کشمور میں دریائے سندھ کے کچے کا ڈیڑھ لاکھ ایکڑ رقبہ مختلف ڈاکو گروہوں اور اغوا برائے تاوان نیٹ ورکس کی ‘‘عملداری’’ میں ہے۔ پنجاب کے 4 اضلاع رحیم یارخان ، راجن پور ، مظفرگڑھ اور ڈیرہ غازی خان کا ایک لاکھ ایکڑ دریائی و پہاڑی علاقہ بھی مختلف ڈاکو گینگز اور اغوا برائے تاوان نیٹ ورکس کی ‘‘زد ’’ میں رہتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان علاقوں میں کاروبار کرنے والے بڑے تاجروں اور بیوپاریوں کو اپنے بزنس کا 15 سے 25 فیصد شیئر مقامی قبائلی سرداروں ، پولیس افسروں یا پتھاریداروں کو بغیرکوئی سرمایہ کاری لیئے دینا پڑتا ہے۔ ڈاکو گینگ چھوٹے تاجروں ، عام زمینداروں اور مویشی پال حضرات سے ڈائریکٹ بھتہ بھی وصول کرتے ہیں ، ٹال مٹول کرنے والے کے مویشی چرا لیئے جاتے ہیں ،  موٹر سائیکل چھین لی جاتی ہے یا گھروں اور فصلوں کو آگ لگا دی جاتی ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ اغوا برائے تاوان گروہوں اور ڈاکو گینگز کی طرف سے قائم کیئے گئے ‘‘نو گو ایریاز’’ پاک چین اقتصادی راہداری ‘‘سی پیک’’ روٹ کے قریب ہیں ، اس لیئے حکومت اس مسئلے کے مستقل حل کیلئے مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان نیٹ ورکس کے آپس میں قریبی رابطے ہیں اور یہ لوگ مغویوں کا تبادلہ بھی کرتے رہتے ہیں ، بوقت ضرورت ایک دوسرے کے علاقے میں پناہ بھی لیتے ہیں۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مختلف سیاستدان ، ارکان اسمبلی اور وزرا ان ڈاکوئوں اور اشتہاریوں کو اپنی انتخابی مہم میں بھی استعمال کرتے ہیں ، دوردراز پولنگ اسٹیشنز پر 90 سے 100 فیصد ووٹ کاسٹ کروانے اور لینڈ سلائیڈ برتری دلوانے کے کلچر کی وجہ سے ڈھائی لاکھ ایکڑ کا یہ ‘‘ڈاکوایریا’’ آبائی حلقوں کی سیاست کرنے والے  الیکٹ ایبلز کی ‘‘جنت’’ بھی بنا ہوا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان تمام علاقوں میں جدید اورخطرناک اسلحہ کی اسمگلنگ کیلئے بلوچستان کے ملحقہ اضلاع اور جنوبی وزیرستان کا اہم کردار ہے اس لیئے سی پیک روٹ کے ساتھ واقع پنجاب اور سندھ کے نو ، دس اضلاع میں جاری اس لاقانونیت کے پس پردہ بھارتی خفیہ ایجنسی ‘‘را’’ کا سازشی کردار بھی ہوسکتا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپری ہنسو انویسٹی گیشن کے دوران  اس پہلو سے بھی بڑے پیمانے پر تحقیقات کے آپشن پر غور کیا جا رہا ہے۔

مزیدخبریں