لاہور (کامرس رپورٹر) موجودہ مشکل معاشی حالات میں حکومت نے اچھا بجٹ پیش کیا، جس میں لاہور چیمبر کی تجاویز بھی تسلیم کی گئیں۔ بجٹ تقریر کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے صدر میاں نعمان کبیر، سینئر نائب صدر میاں رحمن عزیز چن اور نائب صدر حارث عتیق نے کہا کہ یہ مشکل معاشی حالات کا بجٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حسب سابق یہ وفاقی بجٹ بھی خسارے کا ہے اور اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اس سے کیسے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت قرض لینے کا انتخاب کرے گی جس سے معاشی حالات مزید خراب ہوں گے۔ سینئر نائب صدر نے کہا کہ فارماسیوٹیکل سیکٹر میں استعمال ہونے والے تیس سے زائد اجزا پر کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ دی گئی ہے جو اچھا قدم ہے، اس موقع پر سابق صدور شاہد حسن شیخ، شہزاد علی ملک، عبدالباسط، الماس حیدر، سابق سینئر نائب صدور علی حسام اصغر، خواجہ خاور رشید، سابق نائب صدور ذیشان خلیل، میاں زاہد جاوید اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان بھی موجود تھے۔ فیڈریشن چیمبر کے صدرعرفان اقبال شیخ، ریجنل چئیرمین ندیم قریشی، سابق صدر میاں انجم نثار، محمد علی میاں اور دیگر نے بجٹ پر رد عمل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ مجموعی طور پر متوازن ہے۔ فیڈریشن چیمبر کی زیادہ تر تجویز کو بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ سیڈ پر سیلز ٹیکس کا خاتمہ خوش آئند ہے۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ شناختی کارڈ کی شرط ختم نہیں کی گئی ہے اور کاروبار کی لاگت کم کرنے کیلئے بھی کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، صحت اور تعلیم کا بجٹ کم رکھا گیا ہے۔ سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار علی ملک نے وفاقی بجٹ 2022-23 کو موجودہ صورتحال میں متوازن، ترقی اور برآمدات پر مبنی بجٹ قرار دیا ہے، جس میں ملک بھر میں معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے کیلئے پر کشش مراعات دی گئیں۔ گزشتہ روز وفاقی بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں جن قابل ذکر اقدامات کا اعلان کیا گیا، ان سے آنے والے دنوں میں قومی معیشت کو پھلنے پھولنے، درست سمت متعین کرنے میں مدد ملے گی ، معاشرے کے غریب طبقات کو بھی ریلیف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی اشاریے بہتر ہوں گے اور بہتر ترسیلات زر کیساتھ جی ڈی پی کی نمو میں نمایاں بہتری آئے گی۔ ہم حکومت نے غیر معمولی جرات مندانہ فیصلے کئے ہیں۔ آل پاکستان انجمن تاجران نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو مشکل حالات میں متوازن اور بہترین بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تاجروں کی جانب سے دی گئی تجاویز کو بجٹ دستاویز کا حصہ بنانا خوش آئند اقدام ہے، حکومت کو بجٹ میں قرض اتارنے کی پالیسی کا بھی اعلان کرنا چاہیے تھا۔ آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی نے وفاقی بجٹ کے بعد سیکرٹری جنرل محبوب احمد سرکی اور دیگر عہدیداروں کے ہمراہ کہا کہ حکومت نے ٹیکسز سے آمدن کا بڑا حصہ رکھا ہے لیکن اس کے لئے کوئی نئے ذرائع نہیں بتائے گئے۔ جائیداد کی منتقلی پر ودہولڈنگ ٹیکس سے مہنگائی بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ فکسڈ ٹیکس سکیم کے متعلق سٹیک ہولڈرز سے بات چیت کی جائے۔