لاہور (شہزادہ خالد سے) وفاقی بجٹ 2022-23 کے حوالے سے شہریوں نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ تنخواہوں میں15 فیصد اضافے اور قابل ٹیکس آمدنی کو 6 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے سالانہ کرنے پر زیادہ تر شہریوںنے حالیہ بجٹ کو متوازن قرار دے دیا۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے بجٹ کو ناکام اور الفاظ کا گورکھ دھندہ جبکہ حکومتی جماعت کے حامی شہریوں نے بجٹ کو بہترین قرار دیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ بجلی اور آٹا چینی ہر شہری کی بنیادی ضرورت ہے اس پر سبسڈی اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر دی گئی ہے۔ شہروز خالد نے کہا کہ بجلی پر 570 ارب روپے جبکہ آٹا و چینی پر 12 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے جو مہنگائی کے تناسب سے ایک مذاق لگتا ہے۔ طلحہ افضل اور علی افضل نے کہا کہ ڈیم بنانے کے لئے بجٹ میں 100 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ ایک ڈیم کی کم از کم لاگت 1200 سے 1800 ارب روپے ہے اس حساب سے یہ تو ڈیم نہ بنانے والی بات ہوئی۔ سیدہ شمع اقبال اور تائبہ خالد نے کہاکہ بھارت کل بجٹ کا کم از کم 40 فیصد دفاع پر لگاتا ہے جبکہ ہمارا دفاعی بجٹ 1530 ارب روپے ہے جو تقریباً 15 فیصد ہے۔ فاشسٹ بھارت کی جانب سے پاکستان کو آئے روز دھمکیاں ملتی رہتی ہیں اس لحاظ سے دفاعی بجٹ کی شرح میں کم از کم 20 فیصد اضافہ ضروری ہے ۔ حمزہ متین اور اسامہ نے کہا کہ صحت کے لئے 24 ارب روپے اور بیت المال کے لئے 6 ارب روپے مختص کر کے غریبوں کے زخموں پر نمک چھڑکا گیا ہے۔ سکول ٹیچر ظفر اقبال سلہریا ، حمزہ متین نے کہا کہ تنخواہوں میں اضافہ 15 فیصد کیا گیا ہے جبکہ دو ماہ میں مہنگائی میں اضافہ 80 فیصد ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیم بنانے کے حوالے سے رقم مختص کر کے حکومت نے بہت اچھا اقدام کیا ہے لیکن رقم بہت کم رکھی گئی ہے۔ دفاع اور ڈیمز کے لئے خصوصی توجہ دینی چاہئے۔