لاہور (خبر نگار +نیٹ نیوز) قومی اسمبلی کے سیکرٹری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 61 ارکان اسمبلی کے استعفوں پر نظرثانی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی۔ سیکرٹری قومی اسمبلی نے 3 آئینی درخواستیں دائر کی ہیں جن میں ریاض فتیانہ، کرامت کھوکھر، شفقت محمود سمیت 61 سابق ارکان کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مو¿قف اختیار کیا گیا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد تمام پی ٹی آئی ارکان اسمبلی نے استعفے دیئے۔ پی ٹی آئی کے مسلسل مطالبات کے بعد ارکان اسمبلی کے استعفے تصدیق کے بعد منظور ہوئے۔ ہائیکورٹ نے 19 مئی کو پی ٹی آئی ارکان کو دوبارہ استعفوں کی تصدیق کیلئے طلب کیا، آئین کے تحت سپیکر قومی اسمبلی اپنے فیصلوں سے متعلق عدالت کو جوابدہ نہیں، عدالت صرف سپیکر کو متعلقہ معاملے میں عمل کرنے کی استدعا کر سکتی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سنگل بنچ کا پی ٹی آئی کے ارکان کی درخواستیں منظور کرنا قانونی طور پر غلط ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کو ایم این ایز کے استعفوں کی منظوری کے خلاف اپیل کی سماعت کا اختیار نہیں، سنگل بنچ کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 2 اے، 4، 10 اے اور 25 کے خلاف ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی ایم این ایز کے استعفوں کی منظوری پر نظر ثانی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور انٹرا کورٹ اپیل کے حتمی فیصلے تک سنگل بنچ کے فیصلے کو معطل بھی کیا جائے۔سیکرٹری قومی اسمبلی طاہر حسین نے اپیل کے ذریعے تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کو بحال کرنے کے عدالتی فیصلے کو چیلنج کیا اور نشاندہی کی گئی کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے پر تحریک انصاف کے 123 ارکان قومی اسمبلی نے استعفیٰ دئیےءان میں سے تحریک انصاف کے دو ارکان قومی اسمبلی پرنس محمد نواز اور جواد حسین نے استعفوں کا انکار کیا۔ قائم مقام سپیکر قاسم سوری نے غیر قانونی طور پر استعفے منظور کئے۔ اپیل میں بتایا گیا کہ سپیکر قوی اسمبلی نے استعفوں کی تصدیق کیلئے پی ٹی آئی کے ارکان کو چٹھی لکھی گئی اور قانون کے مطابق استعفی منظور کئے۔
انٹرا کورٹ اپیل