اسلام آبا د لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگار) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ چئیرمین تحریک انصاف کو فوج سے مسئلہ گزشتہ اپریل میں شروع ہوا ۔ تفصیلات کے مطابق غیرملکی چینل کو انٹرویو میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ چئیرمین پی ٹی آئی نے پاکستان میں ہمیشہ ڈکٹیٹر کو سپورٹ کیا ہے۔ اس بات کے مکمل شواہد اور ثبوت موجود ہیں کہ 2018ءمیں دھاندلی کے ذریعے تحریک انصاف کی حکومت قائم کی جس میں فوج کے کچھ سابق افسر ملوث تھے۔ انہوں نے کہا کہ چئیرمین تحریک انصاف کو فوج سے مسئلہ گزشتہ اپریل میں شروع ہوا جب فوج نے سیاست میں حصہ نہ لینے اور کسی بھی پارٹی کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کیا۔ چئیرمین پی ٹی آئی کا مسئلہ یہ ہے کہ فوج ان کی حمایت نہیں کر رہی۔ بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانیوں کی اکثریت نے 9 مئی کے واقعات پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے جب چئیرمین پی ٹی آئی نے اپنے حامیوں کو فوجی تنصیبات پر حملے کے لیے اکسایا۔ پاکستانی عوام کی اکثریت چاہتی ہے کہ فوج غیر جانبدار رہے اور سیاست میں مداخلت نہ کرے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فوج کے غیرمقبول ہونے کا موقف چئیرمین پی ٹی آئی کے حامیوں کا ہے اور یہ تاثر درست نہیں ہے۔ جہاں تک پاکستانی سیاست میں فوج کے عمل دخل کا تعلق کا ہے تواس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں آدھے عرصے فوجی حکومت رہی ہے۔ میری پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی نے ہر مرتبہ آمریت کو چیلنج کیا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ افغانستان کی حکومت نے کچھ شعبوں میں کارکردگی دکھائی ہے تاہم ابھی لمبا سفر طے کرنا باقی ہے۔ پاکستان کی افغانستان سے متعلق پالیسی وہی ہے جو عالمی برادری کی ہے۔ افغان حکومت سے درخواست ہے کہ وہ اپنے عوام اور عالمی برادری سے خواتین کی تعلیم، دہشتگردوں کو اپنی سرزمین استعمال نہ کرنے دینے سمیت کیے گئے دیگر وعدوں کو پورا کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مشکل وقت اور سنگین چیلنجز کا سامنا ہے تاہم مجھے یقین ہے پاکستانی عوام اپنے حوصلے اور عزم کے ساتھ ان چیلنجز پر قابو پا لیں گے اور ملک ترقی کرے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے عرب ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پی پی کی قیادت کئی نسلوں سے فوج کا سیاسی کردار ختم کرنے ی کوشش کر رہی ہے مگر یہ کام ایک رات میں یا فوجی تنصیبات پر حملوں سے نہیں ہوگا یہ مقصد حاصل کرنے کیلئے سویلین اداروں کو اپنا مضبوط مقام بنانا ہوگا جمہوری ادارے مضبوط ہوکر ہی فوج کا سیاسی کردار ختم کر سکیں گے ملک میں جمہوریت کے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت پاکستان ایک عبوری دور میں ہے اور جمہوریت کی جانب پیش رفت کر رہا ہے۔ پاکستان افغانستان کے معاملہ میں عالمی براداری کے ساتھ کھڑا ہے۔ پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں اضافہ ہوا پاکستان کو ٹی ٹی پی کی جانب سکیورٹی تھریٹس ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد پنجاب کے مختلف اضلاع سے سیاسی زعماءنے پی پی پی میں شمولیت اختیار کر لی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد وہاڑی سے ضلعی چیئرمین ممتاز خان کچھی کے صاحبزادے آفتاب خان کچھی اور شہزاد خان کچھی، پانچ مرتبہ رکن پنجاب اسمبلی رہنے والے غلام حیدر خان کے صاحبزادے طاہر حیدر خان کچھی، محمد افضل خان کچھی، محمد علی پیرزادہ اور حافظ آباد سے مذہبی سکالر بیرسٹر وسیم الحسن، سابق رکن قومی اسمبلی سرگودھا سے چوہدری شوکت حیات بدرانہ کی فیملی اور کاشف ممتاز گجر، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن گجرات کے سابق صدر بدرالاسلام وڑائچ اور کمالیہ کے سابق تحصیل ناظم ملک امجد یعقوب، پی پی 73 سے زاہد غوری، سہیل الپا اور شیراز تارڑ، شمشیر خان وٹو، فخرالنسائ، زاہد غوری، سہیل الیاس اور صاحبزادہ عابد مہاروی، اکرم خان کانجو، علی خان کانجو، میاں محمد علی پیرزادہ اور محمد نوازش علی خان نے شمولیت اختیار کی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے سیاسی رہنماو¿ں کو خوش آمدید کہا ہے۔