سندھ، 37 ارب خسارے کا بجٹ پیش، تنخواہ ، پینشن میں اضافہ، کم از کم اجرت35500

کراچی (قمر خان) سندھ کا 2247 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا، سندھ حکومت نے کم ازکم تنخواہ 35 ہزار 500 روپے مقرر کر دی جبکہ ایک سے 16 گریڈ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 35 فیصد، 17 گریڈ سے اوپر کے ملازمین کی تنخواہ میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سرکاری ملازمین کی پنشن 17.5 فیصد بڑھانے کا بھی اعلان کر دیا۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ خسارہ 37.7 ارب روپے ہے۔ بجٹ میں امن وامان کیلئے 160 ارب روپے، اسکول ایجوکیشن کیلئے 16 ارب 50 کروڑ روپے اور صحت کیلئے44 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ محکمہ ورکس کا ترقیاتی بجٹ 90ارب، محکمہ آبپاشی کیلئے 52 ارب اور داخلہ کیلئے 11 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جبکہ محکمہ بلدیات کیلئے 111 ارب اور ورکس اینڈ سروس کیلئے 109 ارب رکھے گئے ہیں۔ سپیکر سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنی حکومت کا 5واں اور سندھ اسمبلی میں 59واں بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ نے گزشتہ سالوں میں سیلاب اور کوویڈ جیسے مسائل کا سامنا کیا ہے، 1652 نئی سکیموں کیلئے 79.019 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جاری منصوبوں کیلئے 253.146 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صوبائی اے ڈی پی کے بجٹ میں 4 ہزار 158 منصوبے شامل ہیں، پی ایس ڈی پی منصوبوں کیلئے 12.5 ارب روپے، بیرونی معاونت کے منصوبوں کیلئے 147.822 ارب روپے، صوبائی اے ڈی پی کیلئے 226 ارب، ضلعی اے ڈی پی کیلئے 20 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور ترقیاتی اخراجات کا نظرثانی شدہ تخمینہ 406.322 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ و وزیر خزانہ سندھ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کیلئے ترقیاتی اخراجات کی مد میں 689.603 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے، صوبائی اے ڈی پی کیلئے 380.5 ارب روپے، ضلعی اے ڈی پی کیلئے 30 ارب روپے بیرونی معاونت کے منصوبوں کیلئے 266.691 ارب اور وفاقی پی ایس ڈی پی کیلئے 22.412 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 24-2023ءکیلئے 88.273 ارب کے 1937 نئے منصوبے شامل ہیں، ہماری توجہ جاری سکیموں کی تکمیل پر ہے جس کیلئے بجٹ کا 80 فیصد مختص کیا گیا ہے، شعبہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 34.69 ارب روپے، شعبہ صحت کی ترقیاتی سکیموں کیلئے 19.739 ارب روپے، محکمہ داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 11.517 ارب روپے اور شعبہ آبپاشی میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 25 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ بلدیات، ہا¶سنگ اینڈ ٹا¶ن پلاننگ کے تحت منصوبوں کیلئے 62.5 ارب روپے، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، دیہی ترقی کے منصوبوں کیلئے 24.35 ارب روپے اور ورکس اینڈ سروسزکے تحت سرکاری عمارات اورسڑکوں کیلئے ترقیاتی اخراجات کیلئے 89.05 ارب روپے میسر ہوں ہوں گے۔ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے صوبائی ترقیاتی اخراجات 5 ہزار 248 منصوبوں پر مشتمل ہیں، تین ہزار311 جاری منصوبوں کی مد میں 291.727 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ 1937 نئے منصوبوں کیلئے بھی 88.273 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال تعلیم کے شعبے میں 312.245 ارب روپے مختص کئے ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 7 فیصد زائد ہے، شعبہ تعلیم کو مزید مضبوط بنانے کیلئے 2 ہزار 582 اساتذہ کی آسامیاں پیدا کی گئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے بھرتی کئے گئے اساتذہ کو گریڈ 9 سے 14 میں اپ گریڈ کیا جائے گا، 27 پرائمری سکولوں کو مڈل سکول اورمڈل سکولوں کو سیکنڈری سکول کا درجہ دیا گیا۔ 150 سکولوں کو ہائر سیکنڈری سکولوں میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔ 846 ملین روپے کی لاگت سے 892 نئی ملازمتوں کی منظوری دی جائے گی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ بھر کے کالجز کیلئے 26.78 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، 400 ملین روپے فرنیچر اینڈ فکسچر، 425 ملین روپے کالجز عمارات کی مرمت کیلئے رکھے گئے ہیں۔ سندھ پبلک سروس کمشن کے ذریعے 1500 لیکچرارز بھی بھرتی کئے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال کیلئے 23 نئے کالجز قائم کئے جائیں گے، جس سے 445 نئی اسامیاں پیدا ہوں گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ ہائرایجوکیشن کمیشن کو مزید مستحکم بنانے کیلئے 987.8 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں، یونیورسٹیز کی گرانٹ 569 ملین روپے سے بڑھا کر 987.8 ملین روپے کی گئی ہے، سرکاری جامعات کی گرانٹ 17.4 ارب روپے سے 25.2 ارب روپے بڑھائی گئی ہے۔ یورپی یونین کے منصوبے (ASPIRE)کے سالانہ 2.161 ارب روپے بجٹ کو 4.114 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ پبلک سکول گرانٹ کو 140 ملین روپے سے بڑھاکر 400 ملین روپے کر دیا گیا ہے۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ محکمہ کھیل اور امور نوجوانان کیلئے 1.83 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ آئندہ سال4127 اہکاروں پر مشتمل ریپڈ رسپانس فورس میں اضافہ کیا جائے گا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ محکمہ مذہبی ہم آہنگی کیلئے آئندہ سال 1.52 ارب روپے، پاکستان ہندو کونسل کو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں ایک ارب روپے دینے کی تجویز اور آئندہ مالی سال اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں و عمارات کیلئے250 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ سیلاب سے قابل کاشت زمین اور کھڑی فصلیں زیر آب آگئیں، زراعت سے وابستہ لوگوں کی بڑی تعداد بیروزگار ہوگئی، کسانوں کو 1258 زرعی آلات 50 فیصد سبسڈی پر دیئے جائیں گے۔941 ریگولر اور سولر پاور ٹیوب ویل رعایتی نرخوں پر فراہم کئے جائیں گے۔10 کولڈ سٹوریج یونٹ لگائے جائیں گے۔ وزیر خزانہ سندھ کا کہنا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت10 ہزار روپے فی 100 کلو گرام مقرر کی گئی ہے۔ سندھ حکومت نے صوبے میں کھانے پینے کی اشیاءکی چیکنگ کیلئے موبائل ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پریس کلب اور مستحق صحافیوں کی گرانٹ ان ایڈ اور انڈوونمنٹ فنڈز کی مد میں 252 ملین روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ سندھ حکومت نے تنخواہوں میں پنشن میں بھی خاطر خواہ اضافے کا اعلان کردیا۔ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 17.5فیصد اضافہ کر دیا گیا جبکہ مزدور کی کم سے کم تنخواہ 35 ہزار500 روپے مقرر کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ کے سندھ کے گریڈ ایک سے16 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35فیصد جبکہ 17گریڈ اور اوپر کے ملازمین کی تنخواہ میں 30 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن