ڈاکٹرعارفہ صبح خان
میاں نواز شریف صاحب!!آج میں براہِ راست آپ سے مخاطب ہوں۔ مجھے یہ بتانے کی ہر گز ضرورت نہیںہے کہ میں کو ن ہوں کیونکہ آپ اور آپکا پورا خاندان مجھے اچھی طرح جانتا ہے۔ میاں شریف مرحوم اور محترمہ کلثوم نواز مرحومہ مجھے اپنا مُحسن مانتے تھے۔ خود آپ اور بیگم کلثوم نوازمجھے جدہ سے فون کرتے رہتے تھے۔ 1999ءسے لیکر آپکے بُرے وقت تک میں آپکے ساتھ ڈٹ کر کھڑی رہی تھی اور 1999ءسے پہلے سے آپکا اور ہمارا صحافت کے علاوہ بھی تعلق رہا ہے۔ آپکی والدہ اور میری دادی کی آپس میں دوستی تھی۔ ہال روڈ پر آپکے ماموں عبدالحمید بٹ کا گھر اور ہمارا گھر ساتھ ساتھ تھا۔ زندگی بھر ہمارے خاندان نے آپکو ووٹ دیا اور سپورٹ کیا ہے۔ بیگم کلثوم نواز میرے بغیر کوئی کام نہیں کرتی تھیں ۔ ےہ سب مجھے ایک خاص مقصد کے لیے بتانا پڑرہا ہے تاکہ آپکی یا داشت میں کچھ با تیں آ سکیں۔ ابھی چھ ماہ پہلے جلسے جلوسوں میں میاں شہاز شریف ، مریم نواز اور مسلم لیگی لیڈر تقریریں کرتے تھے کہ جب نواز شریف آ ئیں گے تو ملک کے حالات بدلیں گے۔ مہنگا ئی ختم ہو گی۔ مشکلات ختم ہونگی۔ خوشحالی آئیگی۔ پاکستان ترقی کرے گا۔ آپ ایک خوش قسمت ترین انسان ہیں جسکو بیگم کلثوم جیسا با ذوق، وفادار، ذمہ دار ہمسفر مِلا۔ وہ اتنی خوش بخت اور آپکے لیے خوش نصیب تھیں کہ آپکی زندگی میں اولاد، خوشیاں، دولت، اقتدار اور کامیابیاں سب اُنھی کے دم سے تھیں ۔ میں اور بیگم کلثوم نواز اکثر صوفے پر بیٹھ کر دو تین گھنٹے باتیں کرتے رہتے تھے۔ وہ آپکا ذکر اتنی عزت اور محبت سے کرتی تھیں۔ آپکی خوبیاں اور اچھائیاں بتاتی رہتی تھیں کہ خو د میرے دل میں آپکے لیے بے پناہ عزت احترام اور ہمدردی پیدا ہو گئی۔ اسی لیے 1999ءمیں آپکا ساتھ آپکے قریبی ساتھیوں اور صحافیوں نے بھی چھوڑ دیا لیکن میں اُس وقت بھی آپکی جنگ لڑتی رہی۔ مجھے وارننگ دی گئی کہ شریف فیملی ختم ہو چکی۔ اب وہ اقتدار میں تو کیا ، پاکستان بھی نہیں آئیں گے لیکن میں نے آپکی حمایت جاری رکھی جس کی پاداش میں میرا باقاعدہ ایکسڈینٹ کرایا گیا اور مجھے اپنی نوکری سے بھی ہاتھ دھونے پڑے۔ اس بات کے سب سے بڑے گواہ آپکے کزن طارق حمید بٹ ہیں۔ مطلب یہ کہ میں ہمیشہ آپکو ایک اچھا، قابل، ہمدرد اور بہترین لیڈر سمجھتی رہی ہوں۔ میں آج بھی یہ محسوس کرتی ہوں کہ اگر آپ ٹھان لیں کہ ملک کی تقدیر بدلنی ہے۔ عوام کو مہنگائی اور جبری ٹیکسوں سے نکالنا ہے تو صرف اور صرف اس ملک میں آپکی ذات یہ عظیم کام کر سکتی ہے۔ آپکو اس ملک نے بہت نوازا ہے۔ دنیا کی ہر نعمت، عزت ، محبت، شہرت، دولت آپکے قدموں میں وطن کی مٹی نے ڈھیر کی ہے۔ اس ملک کی عوام نے آپ پر ہر بار اعتماد کیا ہے۔ آپکو سر آنکھوں پر بٹھایا ہے اور لوگوں نے آپکی ہر صدا پر لبیک کہا ہے۔ آپ اس صوبے کے وزیر خزانہ، دو بار وزیر اعلیٰ، تین مرتبہ وزیر اعظم، اپوزیشن لیڈر اور رُکن پارلیمنٹ رہے ہیں۔ یہ اعزاز آجتک ملک کی کسی شخصیت کے حصے میں نہیں آیا۔ اس سے بڑھکر کیا بات ہو گی کہ آج آپکا بھائی وزیر اعظم،بیٹی وزیر اعلیٰ، سمدھی نائب وزیر اعظم اور تقریباًس ڈیڑھ درجن آپکے خاندان کے افراد اس وقت پارلمینٹ کا حصہ ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ صدر آصف زرداری آپکے دوست ، آپکے بہی خواہ اور آپکے دستِ راست ہیں۔ مولانا فضل الرحمان آپکو کبھی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ ایم کیو ایم آپکی تا بع ہے۔ بلوچستان اور گلگت، کشمیرمیں بھی آپکی حکمرانی ہے۔ سندھ میں آپکی محبتوں کے چرچے ہیں اور پنجاب تو کئی دہائیوں سے آپکے قدموں میں ڈھیر ہے۔ قومی خزانہ، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکیہ، ایران، افغانستان، چین، روس، امریکہ، برطانیہ سب آپکی دسترس میں ہیں۔ ہر طرح کی اطاعت گزاری ہے۔ میڈیا آپکے کنٹرول میں ہے۔ عدلیہ سے آپکا بھائی چارہ ہے۔ ایجنسیاں آپکی مٹھی میں ہیں ۔ اسٹبلشمنٹ کے ساتھ آپکے تعلقات مثالی ہیں۔ اپوزیشن بلکل گھا مڑ ہے۔ اُنکے پاس نہ کوئی ایجنڈا ہے نہ کو ئی مشن۔۔۔صرف ایک عمران خان کا رونا ہے۔ عمران خان جیسا جذباتی اور نا عا قبت اندیش آدمی سلاخوں کے پیچھے ہے۔ رہ گیا کے پی کے تو تو وہاں بھی ایک عقل سے پیدل، بڑ ہکیں لگا نے اور بدزبانی کرنے والا آدمی ہے جو آدابِ سیاست سے ناواقف ہے۔ مطلب اس وقت پورا پاکستان اور ایک تہائی دنیا آپکے ہاتھ میں ہے۔ آپ چا ہیں تو پاکستان کو سچ مچ خو شحال بنا سکتے ہیں۔ لوگوں کو روزگار دے سکتے ہیں۔ آپ وزیر اعظم نہیں بن سکے اور ہم اندر کے معاملات جانتے ہیں کہ وزارتِ اعظمیٰ کے لیے آپکا چیپٹر ہمیشہ کے لیے بند ہو چکا ہے۔ مگر آپکی اصل طاقت آپکی شخصیت ، آپکی سوچ اور آپکے اند ر موجود ہے۔ ابھی تک آپ نے اپنی طاقت کا استعمال شروع نہیں کیا ورنہ آپ ناقابل تسخیر ہو جاتے۔ آپ جانتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کی فتح میں صرف اور صرف نواز شریف کی کرشماتی شخصیت کا ہاتھ ہے۔ لوگوں نے شہباز شریف یا مریم نواز کو ووٹ نہیں دیا بلکہ سارا ووٹ ©’نواز شریف‘ کو پڑا ہے۔ لوگ آپکو آج بھی مسیحا، محب وطن، عوام دوست اور بہی خواہ سمجھتے ہیں۔ لوگ آپکو نجات دہندہ بھی سمجھتے ہیں۔ اب جبکہ آپ دوبارہ ہیوی مینڈیٹ سے مسلم لیگ کے طاقتور صدر بن گئے ہیں تو آپکو چا ہےے کہ اپنے اختیارات استعمال کریں۔ آپ جانتے ہیں عبدالستار ایدھی ایک غریب، ناخواندہ، سادہ اور عام انسان تھا۔ نہ اُسکے پاس دولت تھی نہ طاقت، نہ اقتدار تھا نہ پروٹوکول، نہ حربے تھے نہ سازشیں، نہ عیا ریاں تھیں نہ مکاریاں نہ چالبازیاں۔ بس ایک جذبہ تھا انسانیت کی خدمت کا۔ آج عبدالستار ایدھی سے پورا پاکستان عقیدت اور محبت رکھتا ہے۔ دنیا میں عبدا لستار ایدھی کا ایک مقام اور احترام ہے۔ نریندر مودی کو پاکستان میں نفرت کی علامت سمجھا جاتا ہے لیکن وہ انڈیا کے لےے ایک آئیکون ہے۔ اس نے اپنے دورِ اقتدار میں انڈیا کو یورپ کے مقابلے میں لا کھڑا کیا ہے۔ ایک ان پڑھ جاہل اور سادہ سے نریندر مودی نے بھارت کو دنیا کے نقشے پر تیسری سُپر پاوربنا دیا ہے۔ اسی لیے وہ پھر تیسری مرتبہ وزیر اعظم بن گیا ہے۔ اس کے مقابلے میں امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے لیے لوگوں کے دلوں میں ناپسنددیدگی اور غیر مقبولیت ہے۔امریکہ بلندی سے تنزلی پر آیا ہے جبکہ روس کے صدر ولا دیمر پیو ٹن نے اپنے ملک کو مضبوط اور طاقتور بنایا ہے۔ پیو ٹن کو پورے ملک میں مقبولیت حا صل ہے۔ وہ تین بار صدر بن چکے ہیں۔ چینی صدر شی جن پنگ اپنے ملک کے عظیم رہنما ہیں جنھوں نے چین کو دوسری سُپر پاور بنا دیا ہے۔ بنگلہ دیش کی حسینہ واجد نے خود کو امر کر لیا ہے۔ طیب اردگان نے ترکیہ کو آئی ایم ایف کے چُنگل سے نکالا ہے۔ آپکو چا ہےے ماضی کی تلخیوں کو چھوڑ کر اس ملک کے لیے کچھ ایسا کر جائیں کہ آپکا نام امر ہو جائے۔ پورے پاکستان میں کسی اور لیڈرمیں ایسی صلاحیت نہیں ہے۔ ذرا مری کی ٹھنڈک، ماڈل ٹاﺅن کے پُر تعیش ہالز اور جاتی امراءکی دلکشی سے باہر نکل کر دیکھیں۔لوگ مہنگائی اور غربت سے کیسے مر رہے ہیں۔ اُٹھیے! ذرا اپنی قوم کا حال دیکھیں۔ خدا کے لیے اُنکی تقدیر بدلیں!