قرةالعین شعیب
ہماری زندگیوں میں اکثر ایسے لوگ ہوتے ہیں جو ہمیں ہماری صلاحیتوں کے حوالے سے تذبذب کا شکار کرتے ہیں۔ ہماری یاداشت کے امتحان لیتے ہیں۔ دوسروں کے فیصلوں پر سوال اٹھاتے ہیں۔ ان کو احساس گناہ میں مبتلا کرتے ہیں۔ اپنے منفی جذبات کا اظہار مختلف طریقوں سے کرتے ہیں۔ دوسروں کے ویک پوائینٹس تلاش کر کے ان کے سامنے رکھتے ہیں۔ ان طریقوں سے دوسروں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اگر آپ کے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو ان کیفیات کو سمجھیے یہ گلٹ ٹرپنگ ، جذباتی استحصال یا احساس گناہ میں مبتلا کرنے کا انتہائی گھٹیا طریقہ ہے۔ انسانی تعلقات کی نفیسات کو سمجھنا ہر ایک کے بس کا روگ نہیں ہوتا لیکن شاطر اور چالباز لوگ دوسروں کی نفسیات اور معصومیت کو جلد بھانپ لیتے ہیں۔ ایسے چالباز لوگ دوسروں کو ان کی اپنی شخصیت ، اپنی صلاحیتوں ، اپنے فیصلوں اور اپنی یاداشت کے حوالے سے شک میں مبتلا کرتے ہیں۔ اگر ایسے شخص کا ساتھ مسلسل ہو تو اس سے خود اعتمادی کمزور ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر جب وہ کسی رشتہ یا عہدہ میں آپ سے بڑا ہو۔ ان لوگوں کے ایسے رویوں سے ذہنی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اور تعلقات بھی خراب ہو سکتے ہیں۔ احساسِ گناہ پیدا کرنے کے نقصانات سے بچنے کے لیے آگاہی بہت ضروری ہے۔ اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ احساسِ گناہ پیدا کرنا ایک نفسیاتی حکمت عملی ہے جو دوسروں کو گناہگار محسوس کروا کر انہیں کنٹرول کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔ کسی کا کھل کر سامنا کرنا بعض اوقات مشکل ہوتا ہے۔ اس کے بر عکس احساس گناہ میں مبتلا کر کے اپنے کنٹرول میں کرنا آسان ہوتا ہے۔ ایسا شخص چھوٹی چھوٹی باتوں کو جوڑے گا۔ واقعات کو اپنی مرضی کا رنگ دے گا۔ اور اس سے اپنی مرضی کے معنی اخذ کر کے دباو¿ میں رکھنے کی کوشش کرے گا۔ جذباتی استحصال کرنے والے مختلف طریقوں سے احساسِ گناہ پیدا کرتے ہیں، ان کا مقصد متاثرہ شخص کی خود اعتمادی اور خود مختاری کو کمزور کرنا ہوتا ہے احساسِ گناہ سے بچنے کا پہلا قدم دوسرے کے رویے کوسمجھنا ہے۔ خود آگاہی اور غور و فکر بہت اہم ہیں۔ حکمت عملی سے مختلف واقعات سے نتائیج اخذ کیے جا سکتے ہیں کہ یہ جذباتی استحصال ہے یا نہیں۔ اسے کسی سنجیدہ دوست کے ساتھ یا فیملی ممبر کے ساتھ شئیر بھی کیا جا سکتا ہے۔ تاکہ وہ اس پر راہنمائی کرے۔ ایک بار پہچاننے کے بعد ، صحت مند حدود قائم کرنا اور برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔ واضح گفتگو کریں۔ دو ٹوک مو¿قف اختیار کریں۔ واضح حدود قائم کریں کہ کونسے رویے قابل قبول ہیں اور کون سے رویے قابل قبول نہیں ہیں۔ خود کو باور کروائیں کہ آپ دوسروں کے جذبات اور انتخاب کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ اپنی فلاح و بہبود اور اپنی ذات کے احترام پر توجہ دیں۔قابل اعتماد دوستوں، خاندان، یا ماہرین نفسیات سے رہنمائی حاصل کریں۔ دوسروں کے نقطہ نظر سے بھی راہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ جب کوئی جذباتی استحصال کرے تو چپ کر کے اپنی ذات کے بارے میں شک میں مبتلا ہونے کی بجائے اس شخص کی کی گئی بات کے بارے میں انکار کرنا شروع کریں۔ پرسکون رہیں اور کہیں مجھے آپ کی بات سے اتفاق نہیں۔ یا ایسا بلکل نہیں۔ اس کی کی گئی باتوں سے انکار کریں۔ اور مضبوطی کے ساتھ انکار کریں۔ صحت مند تعلقات باہمی احترام، اعتماد، اور کھلی بات چیت پر مبنی ہوتے ہیں۔ ایسے تعلقات میں مشغول ہونا ضروری ہے جہاں فریقین ایک دوسرے کی قدر کرتے ہوں۔ ایک دوسرے کو سنتے ہوں بغیر کسی استحصال اور بے جا الزامات کے۔ اگر آپ احساس گناہ اور جذباتی استحصال کے چکر میں پھنسے ہوئے محسوس کرتے ہیں، تو یہ تعلقات کا دوبارہ جائزہ لینے اور اپنی فلاح و بہبود کو ترجیح دینے کا وقت ہے۔ علامات کو پہچانیں، ایسے بے کار لوگوں سے چھٹکارہ حاصل کریں۔ اپنی ترقی کو خود فروغ دیں۔ اپنے لیے خود فیصلہ کریں۔ اپنے استحصال کرنے والے کو کبھی بھی موقع نہ دیں۔اسے نہیں کہنا سیکھیں۔ اور خوبصورت اور پر اعتماد زندگی جیئیں کیونکہ یہ آپ کا حق ہے۔