لاہور (کامرس رپورٹر) لاہور چیمبر نے سٹیٹ بنک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں 1.5فیصد کمی کو خوش آئند قرار دے دیا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ یہ معاشی بہتری کی جانب پہلا قدم ہے۔ پالیسی ریٹ کم ہونے سے کاروباری لاگت میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی پالیسی ریٹ کے مزید کم ہونے کی ضرورت ہے۔ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لانا ہو گا تاکہ معاشی حالات بہتر ہوں۔ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ جس طرح پالیسی ریٹ میں کمی کا اعلان کیا گیا ہے وہ بہت کم ہے کیونکہ کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کو پالیسی ریٹ میں اس سے زیادہ اور نمایاں کمی کی توقع تھی۔ واضح رہے کہ کور انفیلیشن مئی 2024 میں کم ہو کر 11.8 فیصد پر آگئی ہے جو کہ 30 ماہ کے عرصے میں سب سے کم افراط زر ہے۔ عاطف اکرام شیخ نے واضح کیا کہ شرح سود کو 15 فیصد تک لایا جانا چاہیے تاکہ پاکستانی برآمد کنندگان سرمائے کی لاگت میں خاطر خواہ کمی کی وجہ سے علاقائی اور بین الاقوامی برآمدی منڈیوں میں مقابلہ کر نے کے قابل ہوسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام کے ساتھ ساتھ صنعتوں کے لیے بجلی کے نرخوں کو معقول بنانے کے حکومتی وعدے کی تکمیل بھی ہونی چاہیے۔ عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ کنزیومر پرائسز میں واضح طور پر کمی کا رجحان ظاہر ہو رہا ہے؛کیونکہ مئی 2024 میں ان میں 3.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ حکومت کو کاروباری اداروں کو کچھ بنیادی سوالات کے جوابات دینے چاہییں تاکہ وہ اپنے اگلے سال کی منصوبہ بندی کر سکیں: (i) نئے آئی ایم ایف پروگرام کو حاصل کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں اور ان سے کاروبار کرنے کی لاگت پر کیا اثر پڑے گا (ii) معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے IMF پروگرام پر دستخط کے بعد کیا اقدامات کیے جائیں گے اور حکومت ان اقدامات پر کاروباری برادری کو کب اور کیسے اعتماد میں لینے کا ارادہ رکھتی ہے؟ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے تجویز پیش کی ہے کہ قیمتوں میں استحکام کو فروغ دینے کے لیے ایف پی پی سی آئی اس بات پر زور دیتا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو مہنگائی کی شرح کوڈیمانڈ اور سپلائی کی بنیاد پر واضح انداز میں تفریق کرنا چاہیے اور یہ سفارش کی جاتی ہے کہ سٹیٹ بینک بنیادی افراط زر کو ہدف بنائے۔ لہذا، نان فوڈ اور نان انرجی (NFNE) کو آپریشنل رہنمائی کے سلسلے میں افراط زر سے منہا کیا جانا چاہیے۔ قیمتوں میں ہیرا پھیری اور ذخیرہ اندوزی کو کنٹرول کرنے کے لیے متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے محکموں کے ساتھ رابطے میں رہنے کی ضرورت ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے سنیئر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کو فوری طور پر عام افراط زر کی بجائے بنیادی افراط زر پر توجہ دینی چاہیے؛ کیونکہ بنیادی افراط زر انتہائی غیر مستحکم اجزاء کو خارج کر دیتا ہے۔ حکومت کو ذخیرہ اندوزی اور بدعنوانی کے خلاف موثر کارروائیوں کے ذریعے قیمتوں پر قابو پانے کے اقدامات کو یقینی بنانا چاہیے۔