اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی ) سٹیٹ بنک آف پاکستان کی طرف سے پالیسی ریٹ میں ڈیڑھ سو بیس پوائنٹ کمی کی سب سے بڑی بینیفیشری خود حکومت پاکستان ہوگی، ملک کی ڈیٹ سروسنگ میں 500 ارب روپے کی کمی آنے کی توقع ہے ، پاکستان آئی ایم میں پروگرام میں جانے کی کوشش کر رہا ہے، جس میں پرائمری بیلنس کو مثبت رکھنا ہے، جو جی ڈی پی کے ایک فیصد کے مساوی ہونا چاہئے، شرح سود میں کمی سے حکومت کو پرائمری بیلنس مثبت رکھنے اور بجٹ کے خسارے کو آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ ہدف کے اندر رکھنے میں مدد ملے گی، پالیسی ریٹ میں ہے مئی 2020 سے بشتر مواقع پر اضافہ ہوا، پالیسی 2020 میں یہ اٹھ فیصد تھا، جون 20 میں یہ سات فیصد ہوا، اور پھر نومبر 2021 میں اس میں اضافہ شروع ہوا اور پھر یہ جون 23 میں 22 فیصد پر چلا گیا،اور ایک سال سے اسی سطح پر تھا،ذرایع کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے بجٹ میں ائی ایم ایف کے مطالبات کے عین مطابق اقدامات کئے اور دو ہزار ارب روپے کی ٹیکسیشن کی تو افراط زر 12فی صد کی حد کو عبور کرئے گا ،اس صورت مین پالیسی ریٹ کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنا چیلنج ہو گا ۔