اسلام آباد ہاہیکورٹ کا لارجربنچ کی تشکیل لیلئے لاپتہ افراد کے تمام کیسز یکجا کرنے کا حکم 

اسلام آباد؍ مظفر آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) سلام آباد ہائیکورٹ نے کشمیری شاعر احمد فرہاد علی شاہ کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹانے کے تحریری فیصلہ میں فرہاد علی شاہ کو جبری گمشدہ فرد قرار دیتے ہوئے ان کی دھیر کوٹ آزاد کشمیر میں گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی کی جانب سے اردو میں جاری تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سید فرہاد علی شاہ کو اب تک بازیاب کرا کر اس عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکا ہے، تمام حقائق اور واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ فرہاد علی شاہ کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے اور اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود ریاستی ادارے فرہاد علی شاہ کو بازیاب کرانے میں ناکام رہے ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے پندرہ سال سے خیبرپی کے  کے لاپتہ شہری ہارون محمد کی بازیابی درخواست میں وفاقی حکومت کو لاپتہ شہری کے والد کو 30 لاکھ معاوضہ دینے کا حکم دے دیا اور انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپی کے  کو درخواست گزار کو سکیورٹی فراہم کرنے اور ذمہ دار اہلکار کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم بھی دے دیا۔ گذشتہ روز لاپتہ شہری ہارون محمد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت  ہوئی۔ ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہاکہ درخواست گزار کے فیملی کو مقدمہ لڑنے پر دھمکیاں مل رہی ہیں،کیس کی سماعت دو ہفتے تک ملتوی کر دی۔ شاعر احمد فرہاد انسداد دہشتگری کی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ملزم احمد فرہاد کو جوڈیشل کرنے کا حکم دیتے ہوئے 24 جون کو دوبارہ عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست نمٹانے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا جس میں عدالت نے لارجر بنچ کی تشکیل کے لیے لاپتہ افراد کے تمام کیسز کو یکجا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے چار صفحات پر مشتمل فیصلہ اردو میں جاری کیا جس میں لکھا ہے کہ 15 مئی سے جبری طور پر لاپتہ احمد فرہاد ابھی تک گھر نہ پہنچ سکا، وزارت قانون، وفاقی پولیس اور اٹارنی جنرل نے بتایاکہ احمد فرہاد تھانہ دہرکوٹ مقدمہ میں گرفتار ہے جبکہ مظفر آباد صدر پولیس  مقدمے میں مطلوب ہے۔عدالت نے فیصلے میں حکم دیا کہ فرہاد کے گھر پہنچتے ہی تھانہ لوہی بھیر کا تفتیشی افسر فرہاد کا 164کا بیان قلم بند کرائے، رجسٹرار آفس تمام لاپتہ افراد کے کیسز کو یکجا کرکے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو پیش کرے، رجسٹرار آفس کرمنل جسٹس کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں تمام سیکیورٹی اداروں کو مدعو کرے اور گزارشات زیر بحث لائی جائیں۔عدالت نے کہا کہ قومی سلامتی امور سے متعلق کیسز کو ان کیمرا سماعت کیلئے مقرر کیا جائے، تحقیقاتی اداروں کے سربراہان سے ان کیمرا بریفنگ کے بعد لارجر بنچ کیسز کی سماعت کرے، لارجر بنچ ہی میڈیا رپورٹنگ نہ کرنے سے متعلق احکامات جاری کرے۔ تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ کرمنل جسٹس کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں ایم آئی، آئی ایس آئی اور آئی بی کے ڈی جیز اور انچارج سی ٹی ڈی کو مدعو کیا جائے، وہ اپنی سفارشات اور گزارشات کرمنل جسٹس کمیٹی میں زیر بحث لائیں۔ 

ای پیپر دی نیشن