اسلام آباد+راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی سٹاف رپورٹر) سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ میں گندم چور ہوں یا نہیں اس کا فیصلہ وقت کرے گا۔ میں پیشکش کر رہا ہوں کہ گندم سکینڈل کی تحقیقات کرائی جائیں تو تحقیقات کیوں نہیں ہو رہیں؟۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ 25 کروڑ عوام میں سے کوئی بھی مجھ پر الزام لگا سکتا ہے مگر ثابت بھی کرے۔ میں نے سات ہزار روپے کی بھی کرپشن کی ہو تو ان کے گناہ میرے اور اگر نہیں تو میرے سارے گناہ ان کے۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کا ٹیکس کٹ جاتا ہے جبکہ ٹیکس نیٹ سے باہر موجود لوگ موجیں کر رہے ہیں۔ اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا ہم نے تعمیر پاکستان تو کی لیکن تکمیل پاکستان میں پیچھے رہ گئے، ہمارے لئے روز نئے نئے چیلنج پیدا ہو رہے ہیں۔ ہمارے ہاں ہمیشہ رونا رویا جاتا ہے کہ تعلیم پر 2 فیصد خرچ ہوتا ہے، میرا یہ سوال ہے آپ حکومت کو کتنا کما کر دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ہماری 80 فیصد معیشت بغیر دستاویز کے ہے جبکہ مغرب میں جوس کی خریدی جانے والی بوتل بھی ڈاکومینٹڈ ہے۔ ہمارے ہاں ریٹیلر اور زراعت ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔ ہم لائیو سٹاک پر ٹیکس نہیں لگاتے۔ ٹیکس لگانا اور جمع کرنا ریاست کا حق ہے۔ معیشت کے سائیکل کو چلانے کیلئے ٹیکس جمع کرنا ضروری ہے۔ ہمارا ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10 فیصد سے کم ہے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا پاکستان کی معیشت کو ریونیو جنریشن کا بڑا چیلنج درپیش ہے۔ 70سال میں ایف بی آر میں اصلاحات کا کوئی خیال نہیں آیا۔ سینیٹر انوار الحق نے کہا حمود الرحمان کمیشن رپورٹ پر سب متفق ہیں لیکن ہمارے رویے درست ہوں گے تو ہماری ترجیحات بھی درست ہوں گی۔ دنیا بدلنے کیلئے سب سے پہلے ہمیں خود کو بدلنا ہے۔انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے نوجوانوں کا بنیادی مقصد تعلیم کا حصول اور ملکی ترقی و خوشحالی میں کردار ادا کرنا ہونا چاہئے، پاکستان اپنی منفرد تاریخ رکھتا ہے اور اس کی موجودہ صورتحال کے ہم خود ذمہ دار ہیں اور نوجوانوں کو علامہ اقبال کی شاعری اور مفکری سے راہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر مہر علی شاہؒ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی میں پاکستان کو درپیش مسائل اور مستقبل کے عنوان پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔