4برس بعد شرح سود ڈیڑ ھ فیصد کم 

کراچی (نوائے وقت رپورٹ+کامرس رپورٹر) سٹیٹ بینک نے شرح سود میں 4 سال بعد کمی کرتے ہوئے 20.5 فیصد پر مقرر کر دی‘ پہلے یہ 22 فیصد تھی۔ سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا جس کے مطابق شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کمی کی گئی ہے۔ افراط زر مئی میں 11.8 فیصد رہی جبکہ سخت زری پالیسی اور غذائی اشیاء  کی قیمتوں میں کمی سے مہنگائی تیزی سے کم ہوئی۔ عمومی مہنگائی، جو اپریل میں 17.3 فیصد تھی، گر کر مئی 2024ء میں 11.8 فیصد رہ گئی۔ مہنگائی میں کمی کی وجہ سخت زری پالیسی کا تسلسل، گندم اور غذائی اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہے جبکہ توانائی کی سرکاری قیمتوں میں کی جانے والی تخفیف سے بھی افراط زر کم ہوا۔ بجٹ اقدامات، بجلی اور گیس کے نرخوں میں تبدیلی سے مہنگائی کے منظر نامے کو خطرہ ہے۔ اس طرح، جولائی 2024ء میں مہنگائی کی موجودہ سطح میں نمایاں اضافے کا خطرہ ہے جبکہ مہنگائی مالی سال 2025 کے دوران بتدریج کم ہوتی جائے گی۔ حقیقی جی ڈی پی نمو 2.4 فیصد پر معتدل رہی۔ صنعت اور خدمات کے شعبوں کی بحالی پست رہی۔ قرض کی بھاری اقساط اور سرکاری رقوم کی کم آمد کے باوجود جاری کھاتے کا خسارہ کم رہا۔ زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر بہتر ہوکر تقریباً 9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ حکومت توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے لیے آئی ایم ایف سے رابطے میں ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام سے رقوم کی آمد میں اضافہ ہوگا جس سے زرِمبادلہ کے بفرز کو مزید بڑھانے میں مدد ملے گی۔ تیل کی بین الاقوامی قیمتیں کم ہوئی ہیں جبکہ نان آئل اجناس کے نرخ قدرے بڑھتے جارہے ہیں۔ امریکی جریدے بلومبرگ کے مطابق حالیہ کمی ملک میں 4 برسوں کے دوران شرح سود میں ہونے والی پہلی کمی ہے۔ شرح سود میں کمی کا فیصلہ گزشتہ روز ہونے والے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں نوٹ کیا گیا کہ توقعات کے مطابق فروری سے مہنگائی میں خاطر خواہ کمی آئی ہے اور مئی کے مہینے کا آؤٹ ٹرن توقعات سے زیادہ بہتر رہا۔ خیال رہے کہ ملک میں جون 2023 سے شرح سود 22 فیصد پر برقرار  تھی۔ مرکزی بینک نے کرونا وباء کے دوران جون 2020 سے شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان کیا تھا۔ شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 20.5 فیصد پر آ گئی۔ مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد پر لانے کیلئے یہ ضروری ہے۔ معاشی ترقی کی شرح رواں مالی سال 2.4 فیصد متوقع ہے۔ مئی میں مہنگائی کے اعداد وشمار توقع سے بہتر رہے۔ اب پالیسی ریٹ کم کرنے کا مناسب وقت ہے۔ مالی سال 2024ء کی تیسری سہ ماہی کے دوران جی ڈی پی کی نمو 2.1 فیصد رہی۔ عمومی مہنگائی اپریل میں 17.3 فیصد تھی‘ مئی میں گر کر 11.8 فیصد رہ گئی۔ تیسری سہ ماہی کے دوران صنعتی شعبے میں بھی بہتری دکھائی دی۔ رواں مالی سال میں جی ڈی پی کا تخمینہ 2.4 فیصد لگایا گیا ہے۔ جولائی تا اپریل جاری کھاتوں کا خسارہ 202 ملین ڈالر تک پہنچ گیا۔ جولائی تا اپریل برآمدات میں 10.6 فیصد اضافہ ہوا۔ چاول اور ٹیکسٹائل نے برآمدات بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ماہرین کے مطابق حالیہ کمی ملک میں 4 برسوں کے دوران شرح سود میں ہونے والی پہلی کمی ہے۔ سٹیٹ بینک کے مطابق شرح سود میں کمی کا فیصلہ آج ہونے والے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں نوٹ کیا گیا کہ توقعات کے مطابق فروری سے مہنگائی میں خاطر خواہ کمی آئی ہے اور مئی کے مہینے کا آؤٹ ٹرن توقعات سے زیادہ بہتر رہا۔ خیال رہے کہ ملک میں جون 2023 سے شرح سود 22 فیصد پر برقرار تھی۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعلامیہ کے مطابق زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے  گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 11 جون 2024ء سے 150 بی پی ایس کم کرکے 20.5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  کمیٹی کے تجزیے کے مطابق مہنگائی کا مضمر دباؤ بھی مالیاتی یکجائی کے ساتھ ساتھ سخت زری پالیسی موقف کے باعث کم ہورہا ہے۔ ایم پی سی نے آئندہ بجٹ کے اقدامات اور مستقبل میں توانائی کی قیمتوں میں ردوبدل کے حوالے سے پائی جانے والے بے یقینی کی بنا پر قریب مدتی مہنگائی کے منظرنامے کے سلسلے میں کچھ اضافے کے خطرات کا تذکرہ کیا۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ حقیقی شرح سود اب بھی خاصی مثبت ہے جو مہنگائی کا سفر 5-7فیصد کے وسط مدتی ہدف تک جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ ترسیلات زر میں مضبوط نمو اور برآمدات کے بل بوتے پر جاری کھاتے میں اپریل کے دوران مسلسل تیسرے مہینے فاضل درج کیا گیا، جس نے درآمدات میں اضافے کی مکمل تلافی کر دی۔ جولائی تا اپریل مالی سال 24ء میں جاری کھاتے کا خسارہ خاصی کمی کے بعد 202 ملین ڈالر تک پہنچ گیا۔ اسی مدت میں برآمدات میں 10.6 فیصد نمو ہوئی۔  اجناس کی کم قیمتوں، ملکی زرعی پیداوار میں بہتری اور معتدل معاشی سرگرمی کے سبب درآمدات میں 5.3 فیصد کمی ہوئی۔ کارکنوں کی ترسیلات زر بھی حالیہ مہینوں کے دوران مضبوط رہی ہیں اور مئی 2024ء میں بلند ترین تاریخی سطح 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر اور خسارے میں چلنے والے سرکاری شعبے کے اداروں میں اصلاحات کر کے مالیاتی یکجائی سے پائیدار بنیاد پر مالیاتی استحکام کے حصول میں مدد ملے گی۔ زری پالیسی کمیٹی کا یہ بھی کہنا ہے  گندم کی قیمت میں تیزی سے کمی کے واقعات ماضی میں عارضی ثابت ہوئے ہیں۔ بحیثیت مجموعی کمیٹی کی رائے یہ تھی کہ مہنگائی کو کمی کی راہ پر گامزن رکھنے کے لیے موجودہ زری پالیسی موقف ہی مناسب ہے۔

ای پیپر دی نیشن