وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی پلان بی نہیں ہے۔وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 23-2022 ختم ہوا تو جی ڈی پی سکڑگئی.پاکستانی روپے کی قدر بھی گری۔
مجھے آئے ہوئے تقریباساڑھے 3 ماہ ہوگئے ہیں،میں پرائیویٹ سیکٹر میں بھی کہتا تھا کہ کوئی پلان بی نہیں ،آئی ایم ایف کے ساتھ 9ماہ کا معاہدہ نہ ہوتا توصورتحال مختلف ہوتی ،آئی ایم ایف کیساتھ 9ماہ کا معاہدہ نہ ہوتا تو ہم آج نمبرپر بات نہ کر رہے ہوتے۔جی ڈی پی کی ایل ایم ایس کی سائیڈ پر گروتھ میں مشکلات آئیں ،زراعت میں ہماری بمپر کراپ ہوئی ،آنے والے سال میں ڈیری اور لائف اسٹاک میں گروتھ آئے گی ،جمع کیے گئے ریونیو میں تقریباً30فیصد گروتھ آئی جو بہت اہم تھا۔مالی سال 23-2022 میں روپے کی قدر میں 29فیصد کمی ہوئی ،ابھی تک 200ملین ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہو ا ہے .اس سال کے3 ماہ سرپلس میں گئے ،3.2بلین ریمیٹنس کا نمبر آیا جس سے لگ رہا مئی میں بھی سر پلس میں جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے چند ماہ میں آپ نےپاکستانی کرنسی مستحکم ہوتی دیکھی ہے ،حوالہ ہنڈی ،اسمگلنگ ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو چیک کیا گیا ،ایکس چینج کمپنیز کو کہا گیا کہ اپنے بوتھ کھولیں ۔باتیں کی جا رہی تھیں کہ 300سے 350تک کا ڈالر ہو جائے گا ،فارن ایکس چینج میں ہم ڈیفالٹ سے نکلے جب ہمارے پاس 2ہفتے کی امپورٹ کے پیسے تھے ،اس وقت ہم 2ماہ کی امپورٹ کے قریب کھڑے ہیں۔ہمارے پاس 9بلین ڈالر کے قریب فارن ایکس چینج کے ریزرو موجود ہیں ،ہم اگلے مالی سال کیلئے اچھے اور مضبوط نوٹ شروع کریں گے ،آئی ایم ایف کے ساتھ بڑےمثبت مذاکرات ہوئے ہیں ،مذاکرات میں یقین دلایا گیا پاکستان جو بات کرے گا اس پر عمل کرے گا۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ریفارم ایجنڈا کیلئے کمیٹڈ رہیں گے ،ہمیں ٹیکس کو بڑھانا ہے اور انڈسٹری کو آگے لے کر جانا ہے ،آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان کا پروگرام ہو گا ،آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں ۔ٹیکس اور پاور کے حوالے سے جو پالیسی ہمارے پاس ہے اس پر عملدرآمد کرانا ہے ،سب سے پہلے ایف بی آر میں موجود لیکجز کو ختم کرنا ہے ،ہم ایف بی کو آر ڈیجیٹلائزیشن کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔ہر کسی کو ملکی معیشت کی مضبوطی کیلئے اپناکردار ادا کرنا ہو گا ،خیرات سے اسپتال اور اسکول چل سکتے ہیں ملک نہیں چل سکتے،ملک صرف ٹیکس سے چل سکتے ہیں .پاور سیکٹر میں چوری کا تخمینہ 5بلین کا ہے۔