ضمنی الیکشن....لاہور اور جھنگ میں مسلم لیگ (ن) جیت گئی‘ بہاولنگر میں ضیاءلیگ‘ جعفر آباد میں پیپلز پارٹی کامیاب

لاہور (رپورٹنگ ٹیم + ریڈیو مانیٹرنگ + نامہ نگاران) پنجاب میں قومی اسمبلی کے ایک اور 2 صوبائی حلقوں جبکہ بلوچستان میں ایک صوبائی حلقے میں ضمنی الیکشن ہوئے۔ الیکشن کمشن سے حاصل کردہ نتائج کے مطابق لاہور کے حلقہ 123 سے مسلم لیگ (ن) کے پرویز ملک 44547 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے جبکہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے حامد معراج 9304 ووٹ لے کر دوسرے نمبر اور جماعت اسلامی کے حافظ سلمان بٹ 3215 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔ این اے 123 کے لئے انتخاب میں 57 امیدواروں نے حصہ لیا جن میں جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ سلمان بٹ سمیت 55 امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہو گئیں۔ حلقہ پی پی 82 اٹھارہ ہزاری (جھنگ) کے ضمنی الیکشن کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نامزد امیدوار میاں محمد اعظم چیلہ 11ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری سے کامیاب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے 42263 ووٹ لئے ہیں جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار نواب غضنفر علی خان جبوآنہ نے 30350 ووٹ حاصل کئے ہیں۔ پولنگ کا تناسب تقریباً 49 فیصد رہا۔ پی پی 284 بہاولنگر کے 130 پولنگ سٹیشنوں کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ضیا گروپ) کے شاہد انجم 49913 ووٹ لے کر جیت گئے جبکہ ان کے مدمقابل پیپلز پارٹی کے امیدوار کاشف نوید 25548 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ (ق) لیگ کے عبداللہ وینس 7061 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔ یہاں ٹرن آ¶ٹ 47 فیصد سے زیادہ رہا۔ جعفر آباد سے پیپلز پارٹی کے امیدوار ناصر جمالی کامیاب قرار پائے ہیں جبکہ ان کے مدمقابل عطاءاللہ بلیدی دوسرے نمبر پر رہے۔ بعض مقامات پر امیدواروں نے اپنے حریفوں پر دھاندلی کے الزامات عائد کئے۔ بہاولنگر کے علاقے فورٹ عباس کے پولنگ سٹیشن نمبر 295 میں امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس کے درمیان تنازع کے بعد پولنگ تھوڑی دیر کے لئے روک دی گئی۔ پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہی۔ لاہور میں پولنگ سٹیشن 38 لکھوڈیر میں جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ سلمان بٹ اور مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز شریف آمنے سامنے آ گئے۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) اور جماعت اسلامی کے کارکنوں نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے۔ نعرے بازی اور ہنگامہ رکوانے کے لئے پولیس کی نفری پہنچ گئی۔ پولیس نے حمزہ شہباز شریف کو گھیرے میں لے لیا۔ این اے 123 لاہور 6 میں ووٹرز کی کل تعداد 2 لاکھ 87 ہزار 915 تھی جن کے لئے 268 پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے جن میں سے 25 پولنگ سٹیشن انتہائی حساس قرار دئیے گئے۔ این اے 123 کی نشست بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بھی رہی اس حلقہ میں پولنگ کا آغاز مایوس کن تھا جہاں صبح 10 بجے تک کئی پولنگ سٹیشنوں پر بمشکل چند ووٹ ڈالے گئے۔ حلقے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ امن و امان قائم رکھنے کیلئے پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہائی الرٹ کیا گیاتھا اور رینجرز کو بھی طلب کیا گیا تھا۔ پولنگ سٹیشنز کی چھتوں پر مسلح پولیس اہلکار تعینات تھے۔ پولنگ سٹیشنز کے داخلی راستوں پر تعینات اہلکار ووٹرز کو میٹل ڈیٹکٹر اور ہاتھوں سے تلاشی لے کر اندر داخل ہونے دیتے تھے۔ واضح رہے ضمنی انتخاب کے موقع پر انتظامیہ نے لاہور میں مقامی تعطیل کا اعلان بھی کیا۔ شہر میں 8 مارچ کو ہونے والے بم کے خوفناک دھماکے کے اثرات 48 گھنٹے گذر جانے کے باوجود بھی حلقہ این اے 123 کے الیکشن پر اثرانداز ہوتے نظر آئے۔ شمالی لاہور کے شہریوں نے ووٹ ڈالنے کی بجائے گھر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنا زیادہ پسند کیا جس کی وجہ سے ووٹ ڈالنے کی شرح کم رہی اور صرف 19.06 فیصد ووٹ ڈالے گئے جبکہ 2008ءکے انتخابات میں 33.81 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے۔ دریں اثناءجماعت اسلامی کے امیدار حافظ سلمان بٹ نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے دھاندلی کے جاری سلسلے کو پولنگ کے دن بھی جاری رکھا، انتظامیہ نے بغیر بتائے یوسی 22 پولنگ سٹیشن نمبر 54 جو ایم سی ایل ماڈل سکول مین وسن روڈ میں قائم تھا وہاں پولنگ کا عملہ اور ہمارے کارکن جب وقت سے قبل پہنچے تو معلوم ہوا کہ پولنگ سٹیشن کے مقام کو تبدیل کر دیا گیا ہمارے احتجاج پر بتایا گیا کہ پولنگ سٹیشن کو صبح سویرے تبدیل کر دیا گیا اور اب متذکرہ پولنگ سٹیشن سٹی ڈسٹرکٹ سکول میں قائم کر دیا گیا ہے۔ لاہور کے متعدد مقامات پر سیاسی جماعتوں کے کارکن ایک دوسرے کی قیادت کے خلاف نعرے بازی بھی کرتے رہے اور امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس کے درمیان تنازع بھی جاری رہا۔ این اے 123 میں تحریک انصاف کے امیدوار حامد معراج نے کہا کہ انہوں نے ایک بوگس پولنگ سٹیشن پکڑا تھا جسے بعد میں تبدیل کر دیا گیا۔ کئی پولنگ سٹیشنز پر بغیر سیریل نمبر کے بلینک پیپرز استعمال کئے گئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آزاد میڈیا کی موجودگی میں شفاف الیکشن ہوئے کسی جگہ پر کوئی دھاندلی نہیں ہوئی۔ الزامات لگانے والوں کی باتوں پر صرف ہنسا جاسکتا ہے۔ حلقہ پی پی 82 جھنگ میں پولنگ پرامن ماحول میں جاری رہی۔ حلقہ میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 153792 ہے‘ جن میں مردوں کی تعداد 84774 اور خواتین ووٹرز کی کل تعداد 69018 ہے۔ حلقہ میں الیکشن کمشن نے 127 پولنگ سٹیشن اور 319 پولنگ بوتھ بنائے۔ فروری 2008ءکے الیکشن میں اس حلقہ میں 126 پولنگ سٹیشن بنائے گئے تھے‘ یہاں مجموعی ٹرن آ¶ٹ 20 سے 25 فیصد رہا۔ بلوچستان اسمبلی کی نشست 25 پر ضمنی انتخاب کے لئے پولنگ کے دوران فائرنگ کے واقعات میں 21 افراد زخمی ہوئے جبکہ میر عطاءاللہ بلیدی سمیت بارہ آزاد امیدواروں نے دھاندلی کے الزامات لگاتے ہوئے ضمنی انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ تحصیل اوستہ محمد کے علاقے نورپور میں پولنگ ایجنٹوں میں ہاتھا پائی کے بعد فائرنگ سے چودہ افراد زخمی ہو گئے۔ اس کے بعد عملہ پولنگ سٹیشن چھوڑ کر بھاگ گیا۔ حلقے میں دھاندلی کے الزامات بھی لگائے جاتے رہے‘ آزاد امیدوار عطاءاللہ بلیدی نے کہا ہے کہ ان کے ڈیڑھ سو سے زائد پولنگ ایجنٹ اغوا کئے گئے۔ ڈپٹی الیکشن کمشنر کے مطابق پی بی 25 کے 91 پولنگ سٹیشنوں کے نتائج مکمل ہو گئے‘ جن کے مطابق پیپلز پارٹی کے ناصر جمالی نے 27 ہزار 316 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی‘ آزاد امیدوار عطاءاللہ بلیدی نے 8 ہزار 915 ووٹ لئے اور دوسرے نمبر پر ہے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 123 میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار پرویز ملک کی کامیابی پر مسلم لیگ (ن) نے لاہور بھر میں جشن منایا‘ مسلم لیگی ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور پارٹی کے نمایاں افراد کی قیادت میں وقفے وقفے سے جلوس صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع کی رہائش گاہ پر قائم پرویز ملک کے مرکزی دفتر پر پہنچتے رہے۔ زبردست آتش بازی کا مظاہرہ اور ڈھول کی تھاپ پر کارکنوں کا رقص رات گئے تک جاری رہا۔ مسلم لیگ (ن) کے ممبران قومی اسمبلی میاں مرغوب‘ ملک ریاض کے حلقوں سے جلوس سب سے پہلے پہنچے جبکہ صوبائی وزیر چودھری عبدالغفور‘ ممبران پنجاب اسمبلی خواجہ سلمان رفیق‘ نوید انجم‘ حاجی اللہ رکھا کی قیادت میں بھی بڑے جلوس آئے‘ اس موقع پر خواتین کارکنوں نے رقص کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے رکن قومی اسمبلی بلال یٰسین اور ممبر پنجاب اسمبلی خواجہ عمران نذیر کی قیادت میں اسمبلی ہال کے سامنے فیصل چوک میں پرویز ملک کی فتح کا جشن منایا‘ ان کی قیادت میں درجنوں کارکن شاہراہ قائداعظم پر ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے اور میاں نوازشریف‘ شہباز شریف کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔ اس موقع پر راہگیروں نے بھی مسلم لیگی کارکنوں کے ہمراہ مسلم لیگ (ن) کے قائدین کے نام لے کر نعرے بازی کی۔ گذرتی گاڑیوں میں لوگ انگلیوں سے فتح (وکٹری) کا نشان بناتے رہے۔ مسلم لیگ (ضیا) ہارون آباد کے رہنما¶ں اور کارکنوں نے وائٹل ہا¶س میں مٹھائی تقسیم اور آتش بازی کر کے اپنے امیدوار شاہد انجم کی حلقہ پی پی 284 میں شاندار کامیابی کا جشن منایا‘ ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہوئے کارکنوں نے اعجاز الحق اور شاہد انجم‘ سابق تحصیل ناظم حاجی محمد یٰسین اور سابق ایم پی اے چودھری غلام مرتضی کے حق میں نعرے بازی کی۔ مسلم لیگ (ضیا) کے سربراہ محمد اعجاز الحق نے حلقہ پی پی 284 میں پارٹی امیدوار شاہد انجم کی واضح کامیابی پر اللہ تعالیٰ کا شکر اور عوام سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار کے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود شکست آصف زرداری‘ سلمان تاثیر اور پی پی پی کی حکومتی پالیسیوں پر عوامی عدم اعتماد ہے‘ غریب عوام کے نام پر اقتدار حاصل کرنے کے بعد آصف علی زرداری اور سلمان تاثیر کا قوم پر مسلط ہونا افسوسناک امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سلمان تاثیر نے غیر آئینی طور پر حلقہ میں مداخلت کی جبکہ پی پی پی کے وزراءکی فوج ظفر موج بھی کئی دن تک حلقہ میں ڈیرے ڈال کر عوام کو ورغلاتی رہی مگر عوام نے پی پی پی کے کھوکھلے نعروں کی سیاست کو رد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں مسلم لیگ کے تمام دھڑوں کے اتحاد کے لئے ماضی میں بھی کوششیں کرتا رہا ہوں اور آئندہ بھی اس مشن کے لئے ہر قربانی دینے کو تیار ہوں۔ اعجاز الحق نے کہا کہ مسلم لیگ کے دھڑوں کا اتحاد ملک و قوم کی اشد ضرورت ہے۔ مجید نظامی سمیت ہر فرد جو اس مشن کے لئے کام کر رہا ہے اس کے لئے میرے دروازے کھلے ہیں۔ فورٹ عباس سے میں شاہد انجم کی کامیابی کی خوشی میں ان کے حامیوں نے شہر میں زبردست جلوس نکالا۔
ضمنی الیکشن

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...