بڈھ بیرمیں امن لشکر کے اہلکارامداد خان کی اہلیہ کی نمازجنازہ کی ادا کی جارہی تھی جس میں دو سوکے قریب افراد شریک تھے کہ اچانک دھماکا ہوگیا جس کے نتیجے میں پندرہ افراد جاں بحق اورچونتیس زخمی ہوگئے۔ نمازجنازہ میں ڈپٹی اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی خوشدل خان بھی شریک تھےجو دھماکے سے کچھ دیر قبل روانہ ہونے کے باعث محفوظ رہے۔ دھماکے کے بعدعلاقے کے رہائشی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں اورزخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا۔دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں اورامن لشکر کے اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کرلیا، پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد جمع کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں، بم ڈسپوزل یونٹ کی ابتدائی تحقیق کے مطابق دھماکہ خوکش تھا جس میں آٹھ کلو تک دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا گیاجبکہ جائے وقوعہ کے قریب سے حملہ آور کے اعضا بھی ملے ہیں۔ دھماکے پر رد عمل ظاہرکرتے ہوئے خیبرپختونخواکے وزیراطلاعات میاں افتخارحسین نے کہا کہ حملے میں مقامی طالبان اوربیرونی عناصرملوث ہوسکتے ہیں، وقت نیوزسے گفتگو کرتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ دھماکہ اورکزئی ایجنسی سمیت مختلف علاقوں میں جاری آپریشن کا ردعمل بھی ہوسکتا ہے۔دوسری جانب صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی،مسلم لیگ نون کے صدرنوازشریف، وزیراعلی پنجاب شہبازشریف اورایم کیوایم کے قائد الطاف حسین سمیت اہم سیاسی رہنماؤں نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پرافسوس کا اظہار کیا ہے۔