نئی دہلی (کے پی آئی) بھارتی سپریم کورٹ نے بھارتی حکومت کے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے جس میں سانبہ جاسوسی کیس میں ملوث 4 فوجی افسران کو نوکریوں سے برخاست کیا گیا تھا۔ 1978ء میں پاکستان کیلئے جاسوسی کرنے والے ان 4 افسران کو دیگر فوجی اہلکاروں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزمان کے وکلاء نے سپریم کورٹ میں بھارتی حکومت کے فیصلے کیخلاف درخواست دائر کر رکھی تھی۔ سپریم کورٹ کے تین ججوں پر مشتمل بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مذکورہ چار سابق افسران نے جو ثبوت و شواہد اپنی بے گناہی کے بارے میں پیش کئے ان سے بے گناہی ثابت نہیں ہوتی۔ صدرِ جمہوریہ نے برخواستگی کی ہدایت درست دی۔ سپریم کورٹ نے میجر ایس پی شرما، کیپٹن ارون شرما، میجر اجوانی، اور میجر آر کے مدھا کے حق میں دہلی ہائی کورٹ کے 2010میں دیئے گئے فیصلے کو کالعدم قرار دیا، جس میں دہلی ہائی کورٹ نے اْن کی برخواستگی پر روک لگا دی تھی۔ سپریم کورٹ کاکہنا ہے کہ ملک کی سالمیت اور حفاظت سب سے اولین ہے اور اگر صدرِ جمہوریہ نے چاروں فوجی افسران کو برخواست کردیا ہے اور مرکزی سرکار نے اس پر عمل درآمد کیا تو کسی کے پاس بھی یہ آئینی اختیار نہیں کہ فوج کے سپریم کمانڈر کے حکم کو ماننے سے انکار کرے۔ یہ امر قابل ذکر ہے۔ بنارسی داس، ملکھی رام، ستپال، ہریش سنگھ اور بلکار سنگھ کو 1975-76میں نوکریوں سے برطرف کرکے 14سال کی قید کی سزا دی گئی۔ 1975سے 1979تک 50فوجی اہلکاروں و افسران کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پہلے مرحلے میں 12افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے کمپنی کمانڈر سروان داس کو 10سال قید ہوئی۔ سروان داس اور آیا سنگھ جو فوج کیلئے سلطانی گواہ بن گئے تھے، دو سال تک فوج کی حراست میں رہے اور وہ اس دوران مختلف فوجی اہلکاروں اور افسران کا نام لیتے رہے، جس کے نتیجے میں 45فوجیوں کو حراست میں لیا گیا۔