بغداد(اے پی اے)عراق کے مختلف شہروں میں بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں 18سکیورٹی اہلکاروں سمیت 24 افراد ہلاک اور75 سے زائد زخمی ہوگئے،بعقوبہ میں خاتون ممبر پارلیمنٹ بم حملے میں بال بال بچ گئیں۔ صوبہ انبار میں عسکریت پسندوں کیخلاف جاری آپریشن کے دوران فلوجہ میں شیلنگ کے نتیجے میں8شہری جاں بحق اور 17 زخمی ہوگئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔مشرقی فلوجہ میں طارق کیمپ پر مسلح افراد کے حملے میں 3 فوجی ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے ۔ضلع کرما میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں آئی ایس آئی ایس کے رہنما مارے گئے جبکہ 14 زخمی ہوگئے ۔نعمانیہ میں شیلنگ کے دوران 2 شہری جاں بحق ہوگئے ۔رمادی میں سکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی اور زمینی کاروائی کرکے 5 کلومیٹر کا علاقہ کلیئر کرا لیا اور علاقے کا کنٹرول سنبھال لیااس دوران فوج اور عسکریت پسندوں میں شدید جھڑپوں کی اطلاعات ہیں ۔زیدان میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے ایک فوجی ہلاک ہوگیا۔ابوغریب کے علاقے میں مسلح افراد کے حملے میں 4 فوجی ہلاک ہوگئے۔ادھر ایک آئل کمپنی کے ملازمین پر مسلح افرا دکے حملے میں تین ہلاک اور7 زخمی ہوگئے ۔موصل میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے بریگیڈئر جنرل کو قتل کردیا جبکہ ایک چیک پوسٹ پر مسلح افراد کے حملے میں 2 فوجی مارے گئے ۔دریں اثناء ایک حملے میں 2 شہریوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے جبکہ مسلح شخص نے ایک انٹیلی جنس افسر کو قتل کردیا۔بعقوبہ سے 40کلومیٹر شمالی مشرقی علاقے ماہوت میں خاتون ممبر پارلیمنٹ کے قافلے پر بم حملہ کیا گیا تاہم وہ محفوظ رہیں حملے میں انکے 2 محافظوں سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے ۔بغداد کے شمالی علاقے تاجی میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے 2 پولیس اہلکار ہلا ک اور 2 زخمی ہوگئے ۔سیکورٹی فورسز کی کاروئیوں میں 9 عسکریت پسند مارے گئے ۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2013ء میں عراق میں 8868افراد ہلاک ہو گئے تھے وہیں اس سال جنوری اور فروری میں 1400 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دریں اثنا سعودی عرب نے عراقی وزیراعظم نوری المالکی کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔ جس میں انہوں نے کہا تھا سعودیہ اور قطر جنجگوؤں کی مالی مدد کر رہے ہیں۔