اسلام آباد+لاہور (نمائندہ نوائے وقت+ خبرنگار + نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت اور الیکشن کمشن کی جانب سے خیبر پی کے‘ پنجاب‘ سندھ ‘ اسلام آباد اور کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کا پانچواں حتمی شیڈول منظور کرتے ہوئے خیبر پی کے میں 30 مئی‘ کنٹونمنٹ بورڈز میں 25 اپریل‘ سندھ اور پنجاب میں 20 ستمبر اور اسلام آباد میں 25 جولائی 2015 کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیتے ہوئے الیکشن کمشن کو ہدایت کی ہے کہ بلدیاتی انتخابات پر پیش رفت سے آگاہ کیا جائے۔ جسٹس جواد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ الیکشن کمشن آئین کے تحت دیئے گئے اختیارات کو بھرپور طریقے سے استعمال کرے ‘ الیکشن کمشن اعلیٰ اختیاراتی اور طاقتور ترین ادارہ ہے اسے آئین کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانا ہیں اسے کسی کی پروا کئے بغیر اپنے فرائض ادا کرنے ہوں گے۔ اگر طے شدہ تاریخوں سے اُدھر اِدھر ہونے کی کوشش کی گئی تو ذمہ داروں کو اس کے سنگنی نتائج بھگتنا ہوں گے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 20 ستمبر پنجاب اور سندھ کے لئے تاریخ مقرر کر دی ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ الیکشن کمشن ایک طاقتور ترین ادارہ ہے آپ نے اپنی پاورز استعمال کرنی ہے۔ آپ نے لوگوں کا انتظار نہیں کرنا۔ چھ ماہ کا آپ نے خود فرق ڈال دیا تھا اس میں بھی کمی ہونی چاہئے تھی۔ الیکشن کمشن میں ہمارے ریٹائرڈ ساتھی بیٹھے ہوئے ہیں۔ مارچ 2016 کی کیا تاریخ قبول کر سکتے تھے۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ پچھلے کئی سالوں سے انتخابات نہیں ہو سکے تھے۔ ناگہانی آفات آئی تھیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ اب بھی آفات آئیں گی اور ضرور آئیں گی اگر کوئی تحفظات ہیں تو بتائیں وگرنہ ہم اس طرح کے کمالات کی اجازت نہیں دیں گے ۔ 9 سال سے ایک ہی حکومت کام کر رہی ہے۔ آئین اور عوام کا مذاق نہ اڑائیں۔ عدالت نے آرڈر لکھوایا کہ 6 مارچ 2015ء کو انتخابات کے بارے میں شیڈول جاری کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ خیبر پی کے میں 30 مئی‘ 43 کنٹونمنٹ بورڈز میں 25 اپریل 2015ء کو ہونا طے کیا گیا تھا۔ 20 ستمبر پنجاب اور سندھ کے لئے تاریخ مقرر کی گئی تھی اب اس بارے شیڈول دیا گیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 25 جولائی 2015ء کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ اس میں زیادہ عرصہ کیوں؟ جبکہ یہ تو محدود علاقہ ہے۔ اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ شہری علاقوں کی حد بندی کرنی ہے۔ پہلی بار انتخابات ہورہے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ کیوں 17 سال گزرگئے اور کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات نہیں ہوئے۔ پنجاب اور سندھ میں 9 سال کیوں انتخابات نہیں ہوئے؟ اس بارے میں رپورٹ دی جائے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم نے رپورٹ جمع کروا دی ہے۔ عدالت نے آرڈر میں لکھوایا کہ اسلام آباد میں 25 جولائی کو پولنگ ہوگی۔ سیکرٹری الیکشن کمشن نے تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروائی جس میں مختلف صوبوں اور علاقوں میں عرصہ دراز سے انتخابات نہ ہونے کی وجوہات بتائی گئی ہیں کہ کیوں لوگوں کو ان کے اختیارات سے لمبے عرصے تک محروم رکھا گیا حالانکہ آرٹیکل 140 اے کے تحت انتخابات کرانا ضروری ہے۔ عدالت کے لئے الیکشن کمشن اس بات کو یقینی بنائے کہ اب مزید تاخیر نہ کی جائے اور خیبر پی کے‘ کنٹونمنٹ بورڈز‘ اسلام آباد اور پنجاب‘ سندھ بارے انتخابی شیڈول کی مرحلہ وار رپورٹس چیمبرز بھجواتے رہیں اور اس بارے الیکشن کمشن عدالت کو آگاہی فراہم کرتا رہے۔ الیکشن کمشن نے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا ذمہ دار صوبوں کو قرار دیا ہے، الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ لوکل گورنمنٹ قواعد میں ترمیم کیلئے صوبوں کو متعدد بار خط لکھے اور اجلاس بھی بلایا لیکن کوئی نہ آیا۔ الیکشن کمشن نے سندھ‘ پنجاب اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات بارے حتمی شیڈول کے حوالے سے بتایا کہ سندھ اور پنجاب میں کاغذات نامزدگی کی وصولی 30 جولائی سے 3 اگست 2015ء تک کی جائے گی جبکہ اسلام آباد میں 8 جون سے 13 جون تک امیدواروں سے کاغذات نامزدگی وصول کئے جائیں گے۔ منگل کو جمع کروائے گئے جواب میں الیکشن کمشن نے بتایا کہ اسلام آباد میں کاغذات نامزدگی کی سکروٹنی 15 سے 20 جون تک‘ اپیلوں کی سماعت 24 جون‘ ٹربیونلز 30 جون‘ کاغذات نامزدگی کی واپسی اور حتمی فہرست 7 جولائی 2015ء کو جاری کی جائے گی اور پولنگ 25 جولائی کو ہوگی۔ سندھ اور پنجاب میں ریٹرننگ افسروں کا تقرر 29 جولائی 2015ء کو کیا جائے گا۔ کاغذات نامزدگی کی چھان بین 5 سے 10 اگست تک‘ اپیلوں پر سماعت 15 اگست‘ الیکشن ٹربیونلز سے رجوع اور حتمی فیصلے 21 اگست‘ کاغذات نامزدگی کی واپسی 23 اگست جبکہ حتمی امیدواروں کی فہرست 24 اگست کو آویزاں کی جائے گی اور 20 ستمبر کو پولنگ ڈے قرار دیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن نے پنجاب میں حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ حلقہ بندی 16 مارچ سے 14 مئی تک ہو گی۔ 15 سے 25 مئی تک حلقہ بندیوں کی فہرستیں آویزاں کی جائیں گی۔ یہ اعتراضات 26 مئی سے 15 جون تک اتھارٹی کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔ 16 جون سے 6 جولائی کے دوران ان پر سماعت ہو گی۔ 15 جولائی تک حتمی حلقہ بندی فہرستیں آویزاں کردی جائیں گی۔