اسلام آباد (آن لائن) پبلک اکائونٹس کمیٹی اجلاس میں آڈیٹر جنرل نے واپڈا کے مالی سال 2003-04ء کے دوران ساڑھے آٹھ ارب روپے کی مالی بدعنوانیوں کا انکشافات کئے ہیں۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے اربوں روپے کی مالی بدعنوانیوں بارے نشاندہی کئے گئے آڈٹ پیروں کو نمٹا دیا ہے اور ہدایت کی کہ مستقبل میں مالی بدعنوانیوں سے گریز کیا جائے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر نوید قمر کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں ایم این اے عبدالمنان، جیند اقبال نے بھی شرکت کی ۔ اجلاس سیکرٹری پانی و بجلی کی عدم حاضری کے باعث ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا اجلاس میں بتایا گیا کہ پابندی کے باوجود واپڈا حکام نے چالیس لاکھ کی گاڑیاں خریدی جبکہ ارسا حکام نے کرایہ مکان کی مد میں 52 لاکھ لوٹے جبکہ ارسا حکام نے الائونس کی مد میں اضافی بیس لاکھ وصول کئے جبکہ سروسز رولز نہ ہونے سے ادارہ کو شدید مالی نقصان پہنچایا۔ نیشنل انجینئرنگ سروس کمیٹی میں کروڑوں روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی گئی کنسلٹی فیس کی مد میں مالی بدعنوانی کی گئی ہے انجینئرنگ سروسز کمپنی میں کنٹریکٹ فیس کی مد میں 78 کروڑ کی مالی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے غازی بروتھا ہائیڈرل منصوبہ میں سال 2003ء میں آڈیٹر جنرل نے تین ارب چوبیس کروڑ کی مالی بدعنوانی کا انکشاف کیا تاہم وزارت کے مثبت جواب میں پی اے سی نے یہ آڈٹ اعتراض نمٹا دیا۔