اسلام آباد (آئی این پی) چین نے اس رائے کا اظہار کیا ہے پاکستان کے ساتھ سول ایٹمی شعبے میں تعاون کے خلاف بعض عناصر بے بنیاد پراپیگنڈا کر رہے ہیں۔ پاکستان میں توانائی بحران کے خاتمے کے لئے چین اپنا تعاون جاری رکھے گا، چشمہ ایٹمی پاور پلانٹ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے دائرہ کار میں رہ کر شرو ع کیا گیا ہے، امریکہ کو چاہیے وہ بھارت کے ساتھ اپنے معاہدے کو نظرانداز کر کے چین پر الزام تراشی کا سلسلہ بند کر دے۔ یہ بات چین کے معروف اخبار ڈیلی چائنہ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین کے معروف سکالر اور پیکنگ یونیورسٹی سکول آف انٹر نیشنل سٹڈیز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے چین کا پرامن ایٹمی توانائی پروگرام ہر آزمائش پر پورا اترنے والے دوست ملک پاکستان کو درپیش توانائی بحران کے خاتمے میں مدد کے لئے ہے۔ بعض مفاد پر ست عناصر بے بنیاد تنقید اور الزام تراشی کر رہے ہیں جو حقائق کے منافی ہے۔ بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے اور وہ سفارتی ذرائع سے چین اور پاکستان کے درمیان اس معاہدے کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے حالانکہ اس نے 2006ء میں امریکہ کے ساتھ ایسے ہی معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں۔ چائنہ ڈیلی میں شائع ہونے والی رپورٹ میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کے حوالے سے کہا گیا ہے چین کے بہت سے مخالفین یہ الزام لگاتے ہیں، پاکستان کے چشمہ 3اور 4 نیوکلیئر سپلائر گروپ کے رہنما اصولوں کو نظرانداز کررہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے ایٹمی عدم پھیلائو کے معاہدے کو تو اسی وقت نظر انداز کر دیا گیا تھا جب بھارت کو جو این پی ٹی، این ایس جی اور ایٹمی عدم پھیلائو کے معاہدوں سے باہر ہے کو مستثنیٰ قرار دیکر بھارت امریکہ معاہدے پر دستخط کر دئیے گئے۔ انہوں نے مزید کہا پاکستان کو بجلی کے بحران کا سامنا ہے جس سے اس کی معیشت مشکلات کا شکار ہے اور اس بحران پر قابو پانے کا ایک ہی راستہ ہے وہ اپنی صنعت کو ایٹمی توانائی فراہم کرے، ایسا نہ کیا گیا تو پاکستان میں سماجی بدامنی اور انتہا پسندی کو فروغ حاصل ہو گا۔ پیکنگ یونیورسٹی سکول آف انٹرنیشنل سٹڈیز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کی جانب سے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ چین اور پاکستان نہ صرف نیوکلیئر سپلائرزگروپ کے قوانین کے اندر رہ کر کام کررہے ہیں بلکہ وہ حقیقی طور پر شفاف اور پرامن ٹیکنالوجی کے لئے تعاون کر رہے ہیں۔
پاکستان کا ازلی دشمن بھارت ایٹمی تعاون روکنے کی کوشش کر رہا ہے: چائنہ ڈیلی
Mar 11, 2016