”خواتین کاعالمی دن “اور مظلوم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پکار

گزشتہ سے پیوستہ
جیل میں اس مظلوم بے بس اور کمزور صنف نازک پرڈھائے جانے والے انسانیت سوز ظلم کااندازہ 2008ءمیں امریکہ کی جانب سے ظاہرکی گئی گرفتاری کے وقت کی جاری کی گئی تصاویر سے باآسانی لگایاجاسکتاہے دراصل بگرام جیل میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی موجودگی کے حوالے سے نومسلم برطانوی صحافی خاتون مریم (ایوان ریڈلی)نے جولائی 2008ءمیں ایک پریس کانفرنس میں مردوں کی جیل میں ایک خاتون کے قیدہونے کابھانڈا پھوڑا ،میڈیاکے زبردست دباﺅ پر امریکی درندوں کوڈاکٹر عافیہ صدیقی کی گرفتاری کودنیا کے سامنے لانا پڑا اور اعتراف کرنے پر مجبور ہوناپڑاکہ بگرام ایئربیس پرقیدی نمبر650ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہے ،اپنی اس رسوائی پر پردہ ڈالنے کیلئے امریکنز کی جانب سے غزنی میں ایک ڈرامہ رچایاگیاگورنر ہاﺅس میں افغانی پولیس اہلکاروں کے ذریعے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو خودکش بمبار ظاہرکرتے ہوئے شدید زخمی کردیاگیااور اگلے روز FBIکے اہلکار اور امریکن آرمی پوچھ گچھ کیلئے پہنچے اور انہوں نے دنیاکی تاریخ کاسب سے بڑا ڈرامہ رچاکرایک کمزور بے بس اور مجبورعور ت کوامریکہ کیلئے سب سے بڑاخطرہ قرار دے دیایعنی اس پرالزام لگایاگیاکہ اس نے امریکن آرمی کے کمانڈوز سے ایک رائفل چھینی اور ان کومارنے کیلئے ان پر حملہ کردیایعنی امریکن آرمی کے کمانڈوز،ایف بی آئی کے ٹرینڈ اہلکار اورافغانی پولیس سب کے سب اس ایک کمزور عورت کے سامنے بے بس تھے جدید ترین اسلحہ بیکار گیاسب کی سالہاسال کی ٹریننگ بیکار گئی اور ایک شدید زخمی عورت جس کوگولی بھی لگی ہوئی تھی اس نے ان سب کابینڈ بجادیا،لیکن اللہ پاک کاخاص کرم مظلومہ کے ساتھ رہااور دل کے خاصی قریب لگنے والی گولی بھی ڈاکٹر عافیہ کی زندگی کے خاتمہ کیلئے ناکافی ثابت ہوئی ،ایک مرتبہ پھرمیڈیاکے سامنے معاملہ آنے پر شدید زخمی حالت میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ لے جایاگیااور وہاں اس پر مقدمہ چلایاگیا،امریکی جیلوں میں بھی اس پر شدید ظلم ڈھائے جاتے رہے ،ڈاکٹر عافیہ صدیقی پرلگائے گئے تمام الزامات انتہائی بھونڈے اور بغیرکسی ثبوت کے تھے لیکن امریکی جج نے انصاف کے تمام تقاضوں کوبالائے طاق رکھتے ہوئے اور نسل پرستی کامظاہرکرتے ہوئے بے گناہ ڈاکٹر عافیہ کوامریکی فوجیوں پرجان لیواحملہ کرنے کے الزام سمیت دیگر 6الزامات میں 86سال قید کی سزاسنادی،اپنی 36سالہ آزاد زندگی میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے قرآن کاپیغام غیرمسلموں تک پہنچانے کی کوشش کی تاکہ لوگ اندھیروں سے نکل کرروشنی کی جانب آئیں،بوسینیامیں مسلمانوں پرہونے والے مظالم اور ظلم وستم کاشکارہونے والے معصوم لوگوں کیلئے فنڈز جمع کرکے وہاں پہنچانے کاانتظام کیااس کے سوا اس کی زندگی میں کچھ بھی ایسانہیں تھاجس کی بنیاد پر اسے دہشت گرد قرار دیاجاسکے،اس کاشعبہ تعلیم کاشعبہ تھا اور اس کاخواب پاکستان میں ایساادارہ قائم کرناتھا جس میں فلاح انسانیت اور تعلیم کا درس دیاجاسکے،لیکن اس بدقسمت قوم کی بدقسمت بیٹی کواپنوں نے ہی کچھ ایسانہیں کرنے دیاجس کاخواب لیکر وہ اپنے وطن آئی تھی۔جس وقت یہ سطور لکھی جارہی ہیں اس وقت اس مظلومہ کوغیروں کی قید میں 14واں سال لگ چکاہے اور آج بھی وہ ٹیکساس کے علاقہ فورٹ ورتھ کے فیڈرل میڈیکل سینٹر کارزویل میں سلاخوں کے پیچھے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہی ہے ہرروز سلاخوں کے پیچھے سر ٹکرا ٹکرا کر اپنے جسم اور روح پرظلم و جور کے گھاﺅ سہہ کرخود سے پکار پکار کر یہ سوال کرتی ہے کہ آخر میرا قصور کیاتھا؟میں اپنے بچوں سے دور کیوں ہوں ؟میں اپنے وطن سے دور کیوں ہوں؟کوئی میرے لیے کچھ کیوں نہیں کرتا؟کیامیراانجام یہی سلاخیں ہیں ؟میں بھی کسی کی بیٹی ہوں ،کسی کی ماں ہوں ،کسی کی بہن ہوں ، پاکستان کے 20کروڑ لوگوں میں سے کوئی بھی ایسانہیں ہے جومجھے یہاں سے چھڑاکرلے جائے؟ میں اپنے پیاروں کے پاس جاﺅں،میں اپنے بچوں کوبانہوں میں بھرلوں میں انہیں اپنی گود میں لے لوں میری مامتاتڑپ رہی ہے،ہے کوئی ہے ایساجومجھے دیار غیر سے رہائی دلادے ؟امریکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کوپاکستان کو دینے کوتیارہے لیکن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بدلے وہ پاکستان کے غدار ڈاکٹر شکیل آفریدی سمیت کچھ اور لوگوں کی حوالگی کامطالبہ کرتاہے جو شاید کسی بھی حکومت کیلئے مشکل فیصلہ ثابت ہوسکتاہے ۔ 8مارچ کو پوری دنیا میں ”خواتین کاعالمی دن “ منایاگیا،لیکن عالم اسلام کی ایک بہادر،غیرت مند،مضبوط اعصاب کی مالک ،سچی پکی مسلم عقائد کی حامل ڈاکٹر عافیہ صدیقی آج بھی سلاخوںکے پیچھے کسمپرسی کی حالت میں موجود ہے ،دنیابھرکی این جی اوز اورانسانی حقوق کی تنظیمیں اس معاملے میں کچھ کرنے کوتیار نہیں ہیں ۔کیونکہ ان کیلئے شاید یہ معاملہ ”ہاٹ ایشو“ نہیں ہے ۔پاکستانی قوم بھی اس تمام عرصے میں ماسوا نعرہ بازی ،احتجاجی مظاہرے،سوشل میڈیاپر ان کے حق میں کمنٹس ،تصاویر اپ لوڈنگ ،ٹاک شوز میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی حمایت میں گفتگو اور اخبارات میں ان کے حق میں سطریں لکھنے کے علاوہ اور کیاکرسکتے ہیں۔لیکن ”زنداں “میں درگور زندگی کے بیتے ایک ایک لمحہ کو وہ ہی بہتر جانتاہے جو اس سے گزررہاہے ۔اللہ پاک ایساکوئی معجزہ دکھادے کہ ہم کمزور لوگوں کی عزت خیرو عافیت سے بچ جائے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی صحیح سلامت اپنے وطن واپس پہنچ کراپنوں کے درمیان آجائے انشاءاللہ اب کوئی انہیں گرم ہوابھی نہیں لگنے دے گا۔

ای پیپر دی نیشن