5 مارچ 2017ءکا دن پاکستان کرکٹ کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہو گیا ہے جس دن پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیر اہتمام پاکسنتان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کا فائنل میچ قذافی سٹیڈیم لاہور میں غیر ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلا گیا۔ اس میچ کے انعقاد پر جہاں پاکستان کرکٹ بورڈ، پاکستان سپر لیگ کی انتظامیہ مبارکباد کی مستحق ہے وہیں پر وفاقی اور پنجاب حکومت کو بھی خراج تحسین پیش کیا جانا چاہیے جنہوں نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں اپنا کردار ادا کیا۔ پاکستان سپر لیگ کے فائنل میچ کے لاہور میں انعقاد کے لیے بہترین سکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔ غیر ملکی سمیت پاکستانی کھلاڑیوں کو صدر مملکت کے برابر سیکورٹی فراہم کی گئی تھی۔ فائنل میچ کے انعقاد سے قبل ایسی خبریں گردش کر رہی تھیں کہ شاید غیر ملکی کھلاڑی پاکستان سپر لیگ کا فائنل میچ لاہور میں کھیلنے نہیں آئیں گے۔ لیکن اس بات کا کریڈٹ پشاور زلمی کی انتظامیہ خاص طور پر جاوید آفریدی، شاہدی آفریدی کو جاتا ہے جنہوں نے اپنی ٹیم میں شامل غیر ملکی کھلاڑیوں کو پاکستان لانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ پشاور زلمی ٹیم کی جانب سے چار غیر ملکی کھلاڑی جن میں ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن سیمی، ان کے ساتھ مارلن سیموئل، جبکہ انگلینڈ کے کرس جورڈن شامل تھے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹر جس نے دوسرے ایڈیشن میں بھی فائنل تک رسائی حاصل کی اسے فائنل میچ میں چار نئے غیر ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں اترنا پڑا۔ ان کھلاڑیوں میں بنگلہ دیش کے انعام الحق، جنوبی افریقہ کے مورنی وین وائیک، زمبابوے کے ایلٹن چیگمبرا اور شیڈ ایرون جبکہ ویسٹ انڈیز کے ریاد ایمرٹ شامل تھے جبکہ پاکستان سے اعزاز چیمہ کو بھی سکواڈ کا حصہ بنایا گیا۔ کوئٹہ ٹیم میں غیر ملکی کھلاڑیوں کے شامل ہونے سے یہ تاثر ختم ہو گیا کہ پاکستان سپر لیگ میں غیر ملکی کھلاڑیوں نے شرکت نہیں کی۔ تاہم پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے مہمان کھلاڑیوں کے متعلق دیئے گئے بیان پر کرکٹ حلقوں سمیت سیاسی اور سماجی حلقوں کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ بہرکیف یہ پاکستان کے اس کپتان کا بیان ہے جنہوں نے پاکستان کے لیے 1992ءکا ورلڈ کپ جیت رکھا ہے۔ عمران خان کو کھلاڑیوں کے متعلق ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا کیونہ وہ جیسے بھی کھلاڑی تھے آخر ہمارے مہمان تھے۔ پاکستان سپر لیگ کا فائنل میچ لاہور میں کرانے کے اعلان کے بعد صوبائی دارلحکومت لاہور میں عید کا سماں بن گیا تھا۔ ریڈیو، ٹی وی ہر جگہ پی ایس ایل کے رنگ نظر آ رہے تھے۔ پشاور زلمی جس کی قیادت ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے فاتح کپتان ڈیرن سیمی کر رہے تھے نے پاکستانی شائقین سے بھرپور داد حاصل کی۔ فائنل میچ سے قبل افتتاحی تقریب میں جہاں پاکستانی فنکاروں نے پرفارم کیا وہیں پر پاکستانی فوج کے کمانڈوز نے 10 ہزار سے زائد بلند سے چھلانگ لگا کر پیراگلائیڈنگ کا شاندار مظاہرہ کیا۔ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ دونوں ٹیمو ں کے کھلاڑیوں نے میچ سے قبل گراونڈ کا چکر لگایا تو اس موقع پر غیر ملکی کھلاڑیوں نے پاکستانی کمانڈوز کے ساتھ تصاویر اور سیلفیاں بنائیں۔ پاکستان کے ایس ایس جی کے کمانڈوز نے مہمان کھلاڑیوں کو اپنی کیپ بھی تحفہ میں دے دی جس پر ڈیرن سیمی، مارلن سیموئل نے اسے پہنچ کر سلیوٹ بھی مارے۔ پاکستان سپر لیگ کا دوسرا ایڈیشن پشاور زلمی کے نام رہا۔ ٹورنامنٹ کے اختتام پر کھلاڑیوں میں بھاری مالیت کے انعامات تقسیم کیے گئے ہیں کامران اکمل نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا جنہوں نے پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن کا میلہ لوٹ لیا۔پاکستان کرکٹ بورڈ ایگزیکٹو اور پاکستان سپر لیگ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے میچ سے قبل سٹیڈیم میں خطاب کیا جس میں انہوں نے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف، وزیر اعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف، غیر ملکی مہمان کھلاڑیوں، آئی سی سی اور مختلف کرکٹ بورڈز کے نمائندوں کا شکریہ ادا کیا۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کی خواہش پر پاکستان سپر لیگ کو پاکستان لیکر آئے ہیں، یہ ہمارے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کے بند دروازوں کو کھولنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ سے کیا وعدہ پورا کر دیا ہے۔ مستقبل میں بھی پاکستان کرکٹ شائقین کو مزید خوش خبریاں دیتے رہیں گے۔ پاکستان سپر لیگ کو واپس پاکستان لانا آسان کام نہیں تھا لیکن ہم نے یہ کر دکھایا ہے۔ ہم کرکٹ کھیلنا بھی جانتے ہیں اور کرکٹ کھیلانا بھی جانتے ہیں۔ اس کام میں پاکستان سپر لیگ کی پوری ٹیم نے جتنی محنت کی ہے اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان سپر لیگ کے کامیاب انعقاد سے دنیا میں ایک مثبت پیغام گیا ہے جو ہماری کرکٹ کے مستقبل کے لیے بہت ضروری تھا۔ یہ بات درست ہے کہ پاکستان سپر لیگ اور اس کے فائنل میچ کو لاہور میں کرانے کا تمام سہرا نجم سیٹھی اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ نجم سیٹھی کے کندھوں پر مزید ذمہ داریاں آ گئی ہیں جس میں مستقبل میں پاکستان سپر لیگ کے مزید میچز کو پاکستان میں لانا شامل ہے۔ پنجاب پولیس اور سیکورٹی اداروں نے جتنی محنت سے ایونٹ کو کامیاب بنایا ہے وہ بھی قابل تحسین ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سکیورٹی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے امید ہے کہ وہ پاکستان کے بارے میں اپنی مثبت رپورٹ دیکر انٹرنیشنل کرکٹ کی دوبارہ بحال میں اپنا کردار ادا کرینگے۔ ویسے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے صدر جائلز کلارک نے بھی پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ کے فائنل میچ کو دیکھنے کے لیے جہاں پاکستانی کرکٹ شائقین کا جذبہ دیدنی تھا وہیں پر سیاسی جماعتوں کے سربراہاں اور نمائندے بھی پی ایس ایل کے فائنل کو دیکھنے کے لیے بے قرار تھے۔ وزیر اعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ، گورنر خیبر پی کے اقبال ظفر جھگڑا، گورنر گلگت بلتستان میر غضنفر علی خان نے قذافی سٹیڈیم میں بیٹھ کر میچ دیکھا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے بھی قذافی سٹیڈیم میں عام شائقین کے ساتھ بیٹھ کر میچ دیکھا جبکہ سینئر سیاسی رہنما جاوید ہاشمی، وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ بھی فائنل میچ کے موقع پر سٹیڈیم میں موجود تھے۔ شیخ رشید اور سراج الحق کا عام شائقین کرکٹ کے ساتھ بیٹھ کر میچ دیکھنا خوش آئند ہے کیونکہ اس سے دنیا میں اچھا تاثر جائے گا کہ ہمارے سیاستدان بھی عوام کے ساتھ مل بیٹھ کر میچ سکتے ہیں۔ اس موقع پر سراج الحق کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کا لاہور میں آکر کھیلنا خوش آئند ہے نفرت کے ماحول میں لاہور میں فائنل بہت مفید ثابت ہوا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پی ایس ایل ٹو میں حصہ لینے والی ٹیموں کے ملکی و غیر ملکی کھلاڑیوں، ان ٹیموں کے کوچز،آفیشلز کو خراج تحسین پیش کیا اور پشاور زلمی کے کپتان ڈیرل سیمی اورشاہد آفریدی ،پشاور زلمی کے چیف ایگزیکٹو جاوید آفریدی سمیت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔