سپورٹس رپورٹر
بیس بال پاکستان کا قومی کھیل نہیں ہے اس کے باوجود قومی اور بین الاقوامی سطح پر جس طرح اس کھیل میں پاکستان نے ترقی کی ہے اس کا تمام کریڈٹ فیڈریشن کے عہدیداران کو جاتا ہے جن کی انتھک محنت سے آج یہ کھیل پاکستان کے کونے کونے میں جانا اور پہچانا جاتا ہے۔ پاکستان بیس بال ٹیم نے گزشتہ سال امریکہ میں منعقد ہونے والے ورلڈ کپ کوالیفائر میں بھی شرکت کی تھی جو ایک اعزاز کی بات ہے۔ پاکستان فیڈریشن بیس بال کو اس بات کا بھی کریڈٹ جاتا ہے جنہوں نے 2009ءمیں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کھیلوں کے بند دروازے کھولنے میں سب سے پہلا قدم اٹھایا اور غیر ملکی ٹیموں کو پاکستان لیکر آئی۔ گذشتہ دنوں بھی پاکستان فیڈریشن بیس بال کے زیر اہتمام 13 ویں ویسٹ ایشیا کپ بیس بال ٹورنامنٹ کی میزبانی کا شرف پاکستان کو حاصل ہوا۔ جس میں میزبان پاکستان کے علاوہ سری لنکا، نیپال اور افغانستان کی ٹیموں نے شرکت کی تاہم بھارتی ٹیم ویزا ایشوز کی بنا پر نہ آ سکی۔ پاکستان ٹیم ٹورنامنٹ کی دفاعی چیمپئن تھی تاہم فائنل میں سری لنکا کے خلاف عمدہ کھیل پیش نہ کر سکی اور اسے رنر اپ کی پوزیشن پر اکتفا کرنا پڑا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد نے ٹورنامنٹ کی میزبانی کے فرائض انجام دیئے جس کے لئے وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ اور ڈائریکٹر جنرل پاکستان سپورٹس بورڈ ڈاکٹر اختر نواز گنجیرا کا خاص تعاون حاصل تھا۔ پی ایس بی سپورٹس کمپلیکس میں قومی اور بین الاقوامی کھلاڑیوں کی رہائش کے ساتھ ساتھ میچز کے لئے بہترین گر اﺅنڈ تیار کی گئی تھی جس پر وفاقی وزیر سمیت ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم اپنی غلطیوں کی وجہ سے ٹائٹل کا کامیاب دفاع کرنے میں ناکام رہی اور سری لنکا نے پاکستان ٹیم کے خلاف چار دو سے کامیابی حاصل کر کے ٹائٹل اپنے نام کیا۔ پاکستان ٹیم فائنل میں ضرور ہار گئی تاہم پاکستان آئی ہوئی غیر ملکی ٹیموں کے کھلاڑیوں اور آفیشلز کے اس نے دل جیت لئے۔ ٹورنامنٹ کے فائنل میں رسائی حاصل کرنے والی دونوں ٹیموں پاکستان اور سری لنکا نے 2020ءٹوکیو اولمپک کے کوالیفائنل راﺅنڈ کے لئے بھی کوالیفائی کر لیا ہے جس کے مقابلہ رواں سال ستمبر میں ایشین چیمپئن شپ میں ہونگے۔ پاکستان ٹیم کا اولمپک کوالیفائر تک رسائی حاصل کرنا بہت اچھی خبر ہے تاہم اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان ٹیم اس کوالیفائر کے لئے بھرپور تیاری کرے تا کہ پاکستان ٹیم 2020ءاولمپکس مقابلوں میں براہ راست شرکت کر سکے۔ جو ایک اعزاز کی بات ہوگی۔ امید ہے کہ پاکستان فیڈریشن بیس بال اس سلسلہ میں کھلاڑیوں کو سخت محنت کرائیں گے تا کہ تاریخ رقم ہو سکے۔ پاکستان فیڈریشن بیس بال کے صدر سید خاور شاہ سے ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں کی کارکردگی پر پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہمارے کھلاڑیوں نے معمولی معمولی غلطیاں کی ہیں جن کی بنا پر پاکستان ٹیم ٹائٹل کا دفاع کرنے میں ناکام رہی ہے۔ پاکستان فیڈریشن بیس بال کے صدر سید خاور شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ پاکستان میں ایک مرتبہ پھر ہمیں بین الاقوامی کھیلوں کی سرگرمیاں بحال کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ پاکستان ٹیم سے فائنل میں جو غلطیاں ہوئی ہیں ان پر قابو پانے کے لئے جلد غیر ملکی کوچ کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری پوری کوشش تھی کہ اس ایونٹ میں بھارت کی ٹیم بھی شرکت کرتی تاہم ویزا مسائل کی وجہ سے وہ ٹیم پاکستان نہیں آ سکی جبکہ بھارتی ٹیم نے ویزا کے حصول کے لئے درخواستیں پاکستان ہائی کمشن میں جمع کرا رکھی تھیں۔ بہر کیف ایک بہترین ٹورنامنٹ کا پاکستان میں انعقاد ہوا ہے جس سے بیس بال کے کھیل کو مزید ترقی ملے گی۔ پاکستان ٹیم نے فائنل کے لئے کوالیفائی کر کے 2020ءٹوکیو اولمپکس مقابلوں کے کوالیفائنگ راﺅنڈ کے لئے بھی کوالیفائی کر لیا ہے۔ پاکستان ٹیم رواں برس ستمبر میں ایشین چیمپئن شپ میں شرکت کرے گی جو اولمپک کا کوالیفائنگ راﺅنڈ بھی ہے۔ اس ایونٹ کی بھرپور تیاری کی جائے گی تاکہ نمبر ون پوزیشن حاصل کی جائے۔ اس کے لئے غیر ملکی کوچ کی بھی خدمھات حاصل کی جائیں گی۔ حکومت پاکستان کی جانب سے غیر ملکی ٹیموں کی سکیورٹی کے لئے جو اقدامات کئے گئے تھے وہ انتہائی شاندار تھے جس پر غیر ملکی ٹیموں کے کھلاڑیوں نے بھی اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ سید خاور شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بیس بال کا کھیل مزید ترقی کر سکتا ہے اگر اس کے لیے ملک کے مختلف حصورں میں بیس بال کے سٹیڈیم یا گراونڈ بنا دیئے جائیں۔ ہمارے ہاں بیس بال کا ٹیلنٹ موجود ہے تاہم فنڈز کی کمی کی وجہ سے اسے اوپر لانے میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ پاکستان سپورٹس بورڈ اس کھیل کی ترقی کے لیے اقدامات کر رہا ہے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان میں یہ کھیل مزید تیزی سے ترقی کرتا دکھائی دے گا۔
پاکستان ٹیم کے کوچ مصدق حنیف کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم نے ایونٹ کی بھرپور تیاری کی تھی بدقسمتی سے فائنل میں توقعات کے مطابق کھلاڑی کھیل نہ پیش کر سکے۔ ٹورنامنٹ میں کھلاڑیوں نے جو غلطیاں کی ہےں ان پر قابو پانے کے لئے حکمت عملی تیار کر کے اس پر قابو پایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ کی بھرپور تیاری کر رکھی تھی تاہم فائنل میچ میں سری لنکن ٹیم کے کھلاڑیوں نے پاکستانی ٹیم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ پاکستان ٹیم کا اگلا ہدف ایشین چیمپیئن شپ ہے جس کے لیے ٹیم کے کھلاڑیوں کو مزید محنت کرائی جائے گی تاکہ 2020ءٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم ایشیا میں بہت اچھی ہے امید ہے کہ اولمپک میں جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ پاکستان فیڈریشن بیس بال کے صدر سید خاور شاہ اور چیئرمین شوکت جاوید کی اس کھیل کے لیے بڑی خدمات ہیں جن کی بدولت آج پاکستان اور دنیا میں پاکستان بیس بال کی پہچان ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بیس بال کا ٹیلنٹ موجود ہے جسے مواقعے ملنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان فیڈریشن بیس بال نے نیشنل چیمپیئن شپ کے ساتھ ساتھ مختلف ایونٹس کو سالانہ کلینڈر میں شامل کر رکھا ہے جس کے بہت اچھے نتائج مل رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بیس بال کے کھیل کے ذریعے دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا جا سکتا ہے۔ ایشین چیمپیئن شپ کو ہدف بنا کر جلد اس کی تیاری کا کیمپ لگا دیا جائے گا تاکہ کھلاڑیوں اپنے ہدف کو حاصل کر سکیں۔ ہماری کوشش ہوگی کہ کھلاڑیوں کو قومی سطح پر زیادہ سے زیادہ مقابلے فراہم کر سکیں تاکہ انہیںاچھی تیاری مل سکے۔
ٹورنامنٹ ٹائٹل سری لنکا کے نام
Mar 11, 2017