پاکستان ریلویز نے 15 مارچ سے 11 ٹرینوں کے کرایوں میں پانچ سے دس فیصد تک اضافہ کر دیا
مسلم لیگ ن کو 2013ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد حکومت بنانے کا موقع ملا تو ریلوے ان اداروں میں شامل تھا جو تباہ ہو چکے تھے۔ یہ وزارت خواجہ سعد رفیق کے حصے میں آئی۔ انکی شبانہ روز محنت سے ریلوے اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کے قابل ہو رہی ہے۔ کئی بند کی گئی ٹرینیں دوبارہ پٹڑی پر آ گئیں۔ ٹرینوں کی ٹائمنگ درست ہوئی۔ موقع بہ موقع کرایوں میں کمی کی گئی تو مسافر ایک بار پھر ریل کے سفر کو ترجیح دینے لگے۔ ریلوے کا خسارہ کم ہوا مگر جس طرح اسے برباد کیا گیا اسکی بحالی اور خسارے کو منافع میں بدلنے کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ابھی تو بلور دور کی بند کی گئیں کئی ٹرینیں بھی بحال ہونیوالی ہیں۔ ان حالات میں جب ریلوے دھیرے دھیرے پٹڑی پر چڑھ رہی ہے۔ اسکے کرایوں میں اضافہ سے مسافروں میں بد دلی پھیلے گی جس سے ریلوے کا آگے اور ترقی کا سفر اگر رکے گا نہیں تو آہستہ ضرور ہو جائیگا جبکہ اسے تیز تر کرنے کی ضروت ہے اس لئے ریلوے حکام کرایوں میں 10 فیصد تک تو کیا ایک فیصد اضافے کا فیصلہ بھی نہ کریں۔