رضاربانی نے پارلیمنٹ کو جمہوریت کے تخفظ کا مضبوط قلعہ بنا دیا

بالآخر وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع بار آئینی ترمیم متعارف کر دی کل تک حکومت یہ کہتے نہیں تھکتی تھی کہ 28فروری 2017ء کو پیپلز پارٹی کے سوا دیگر جماعتوں نے جس آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق کیا اسے پیش کیا جائے گا لیکن جمعہ کو اچانک وہی مسودہ پیش کر دیا جس کی2015 ء میں منظوری دی گئی در اصل وفاقی حکومت نے کئی ہفتے اجلاس منعقد کرنے کے بعد اتفاق رائے پیدا کرنے کا ’’ڈرامہ‘‘ رچا یاتھا اس کی بجائے سے پرانا بل نکال کر نئی تاریخ ڈال دی وفاقی حکومت کے اس طرز عمل پر اتحادی جماعت جمعیت علما ء اسلام (ف) نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے ناراض ہو گئی ہے وفاقی حکومت نے ایوان سے آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ 1952ء میں ترمیمی بل متعلقہ مجلس قائمہ میں نہ بھجوانے کا اختیار حاصل کر لیا ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے رکن مراد سعید اور مسلم لیگ ن کے رکن میاں جاوید لطیف کے درمیان لڑائی کی وجہ ہنگامہ آرائی کی کیفیت رہی پیپلز پارٹی کی رکن شگفتہ جمالی نے کورم کی نشاندہی کر کے ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کو اجلاس ملتوی کرنے پر مجبور کر دیا ۔ اجلاس ملتوی ہونے پر وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ایوان میں ہی پارٹی کا اجلاس شروع کر دیا ۔ انہو ںنے میاں جاوید لطیف سے اپنی گفتگو جاری رکھنے کے لئے کہا ۔ اجلاس تو ملتوی ہے لیکن ہم اپنا اجلاس تو کر سکتے ہیں ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دوستوں نے تحریک انصاف کی بات کو آگے بڑھایا ہے ۔ عمران خان کہہ رہے تھے مراد سعید نے جوکیا درست ہے ۔ وہ شاہد خاقان پر حملہ ہو ئے اور جاوید لطیف کے ساتھ ہوا کیا وہ درست تھا ۔ ایک ایسا لیڈر جو وزیر اعظم بنناچاہتا ہے اور اس کے حملوں سے جج بچے نہ جرنیل ۔ ادارے بچے اور نہ ہی علماء ۔کوئی محفوظ نہیں ہے وہ تشدد کی سیاست کو فروع دینا چاہتے ہیں ۔میاں جاوید لطیف نے کہا کہ جو باتیں چل رہی ہیں وہ ہوئی ہی نہیں ہیں جو میں نے کہا کہ میں اس پر قائم ہوں کہ اگر الطاف حسین اور شیخ مجیب کو غدار کہتے ہو تو عمران خان کو کیا کہو گے؟ انہوں نے کہا کہ میرا نام بھی جاوید لطیف ہے اب جو آگے بڑھے گا اس کو جواب دیا جائے گا ۔ عمران خان ان کو بتاؤ کہ ایسا نہیں کیا جاتا اگر لیڈر نے ان کی تربیت کی ہوتی تو ان کا رویہ یہ نہ ہوتا ۔ تحریک انصاف کے رکن ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میاں جاوید لطیف کا عمل قابل معافی نہیں ہے ۔ مراد سعید پر ان کے اہل خانہ اور حلقے کے عوام کی طرف سے شدید دباؤ ہے بہر تحریک انصاف کے ارکان نے شدید احتجاج کیا ’’شیم شیم کے نعرے لگائے اور ایوان سے واک آئوٹ کر دیامیاں جاوید لطیف کے بعض قابل اعتراض ریمارکس نے ان کے کیس کو کمزور کر دیا جب تک بات مکا مرنے کی تھی اس وقت تک میاں جاوید لطیف کی اخلاقی پوزیشن مستحکم تھی لیکن جب انہوں نے غصے میں مراد سعید کی فیملی کے بارے میں کچھ ریمارکس دئیے تو اسے اپوزیشن سمیت حکومتی ارکان نے ناپسند کیا بالآخر انہوں رات کو باضابطہ طور پر مراد سعید سے معافی مانگ کر بڑے پن کا ثبوت دیا ہے مراد سعید جنہوں نے میاں جاوید لطیف کو مکا دے مارا تھا انہیں بھی اپنے اس فعل پر معافی منگنی چاہیے اب قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے سینئر ارکان کو مداخلت کر کے دونوں کو تحقیقاتی کمیٹی میں بٹھا کر صلح کرادینی چاہیے اور معاملہ پر مٹی ڈالنی چاہیے اس ایشو پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ۔ چونکہ وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی میں وہی بل پیش کر دیا جس کے بارے میں جمعیت علماء اسلام (ف) تحفظات کا اظہار کر رہی ہے جے یو آئی (ف)نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے لئے پیش کئے گئے آئینی ترمیمی بل اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مخالفت کردی‘ پیپلز پارٹی کے بارے ابھی تک صورت حال واضح نہیں کہ وہ پرانے بل کو قبول کر لے گی یا مخالفت کرے گی ایسا دکھائی دیتا ہے وفاقی حکومت نے سیکولر جماعتوں پیپلز پارٹی ،عوامی نیشنل پارٹی ام کیو ایم اور تحریک انصاف کو راضی کرنے کے لئے 2015ء کی آئینی ترمیم کی تاریخ بدلنے کا ڈرامہ رچایا ہے ۔ جے یو آئی(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آئینی ترمیم کے بل کو موجودہ شکل میں قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے ان کا مطالبہ آئینی ترمیمی بل میں ’’مذہب اور فرقے‘‘ کا امتیاز ختم کرکے دہشت گردی کے خلاف عمومی بل بنایا جائے دہشت گردی کو مذہب‘ فرقے‘ سیاسی جماعتوں اور مدارس سے جوڑنے کی حمایت نہیں کرسکتے۔ جمعہ کو ایوان میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے آئینی ترمیمی بل اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پیش کئے جانے کے بعد پیپلز پارٹی کی عذرا فضل جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے بحث میں حصہ لیا یہ بحث پیر کو بھی جاری رہے گی۔ سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ بل پر تحفظات دور کرنے کے لئے مزید مشاورت کی جائے۔ انہوں نے وزیر قانون زاہد حامد کو ہدایت کی کہ پیر کو بل پر اعتراض کرنے والے ارکان کے ساتھ مزید مشاورت کی جائے تاکہ اتفاق رائے حاصل کیا جائے ۔ قومی اسمبلی اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا۔ جمعہ کو سینیٹ کا پارلیمانی سال مکمل ہونے رپورٹ جاری کر دی گئی اس سلسلے میں ایک پر وقار تقریب منعقد ہوئی چئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی دو سال مکمل ہونے پر انتہائی خوش دکھائی دے رہے تھے انہوں نے پچھلے دو سال میں جو نئی قائم کی ہیں سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق ،قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن اور ڈپٹی چیئرمین مولا نا عبد الغفور حیدری نے خطاب کرتے ہوئے میاں رضا ربانی کی کار کردگی کو سراہا انہوں نے پارلیمنٹ کو جمہوریت کا مضبوط قلعہ بنا دیا ہے جمعہ ہماری پارلیمانی تاریخ میں اس لحاظ سے انہتائی اہمے کا حامل ہے کہ چیئرمین اور سپیکر نے مل کر ’’یادگار جمہوریتُ‘‘ کا افتتاح کیا دونوں نے جمہریت کے تحفظ کے لئے مل کر کردار ادا کرنے کا عہد کیا جمعہ کو ایوان بالا میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری ،اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن ،سینیٹر کامل علی آغا ،سینیٹر اعظم سواتی ،سینیٹر سراج الحق، سینیٹر تاج حیدر ، سینیٹر نہال ہاشمی ،سینیٹر غوث بخش نیازی وسینیٹر جان کینتھ ولیمز نے سوشل میڈیا پر توہین رسالت ،صحابہ کرام ،اولیا ء کرام کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ وزارت داخلہ سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کے حوالے سے موثر نظام لائے،مادر پدر آزادی نہ دی جائے، تمام انبیاء صحابہ کرام اور اولیا کرام کا احترام ہم سب کے ایمان کا حصہ ہے،سوشل میڈیا پر اسلام کے خلاف مواد مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف سازش ہے جو لوگ توہین مذہب اور انبیاء کرتے ہیں ان کو ایک نام نہاد طبقہ سپورٹ کررہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن