ینگون/ نیو یارک (بی بی سی ڈاٹ کام + صباح نیوز) میانمار میں سکیورٹی فورسز اور ریاست شان میں مقامی نسل سے تعلق رکھنے والے باغیوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد کم از کم 20 ہزار سرحد عبور کر کے چین میں داخل ہوگئے ہیں۔ چین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں افراد سرحدی کیمپوں میں داخل ہوئے ہیں اور انھیں انسانی بنیادوں پر مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ گذشتہ ہفتے میانمار کی چین کے ساتھ متصل سرحد پر باغیوں کے ایک حملے میں 30 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ پرتشدد واقعات دہائیوں پر محیط تنازعے کے خاتمے کے لیے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کی کوششوں کو ایک دھچکا ہے۔ حالیہ جھڑپوں میں چھوٹے پیمانے کے ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں اور یہ شمالی ریاست شان کے کوکانگ علاقے میں لوکائی کے مقام پر ہوئی ہیں۔ چین کی وزات خارجہ کے ترجمان گینگ شوآنگ کا کہنا ہے کہ ’جنگ سے عارضی طور پر بچاو¿‘ کرنے والوں مدد فراہم کی ہے۔ انھوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ چین امن عمل میں میانمار کی حمایت کرتا ہے۔میانمار میںاقوام متحدہ کے مندوب برائے انسانی حقوق ینگ ژی لی (Yanghee Lee) نے کہا ہے کہ برما کی پولیس اور فوج نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف انسانیت سوز مظالم کئے ہیں۔ برما کی فوج اور پولیس روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔ان خیالات کا اظہار میانمار میںاقوام متحدہ کے مندوب برائے انسانی حقوق ینگ ژی لی (Yanghee Lee) نے غیرملکی خبررساں ادارے کے انوسٹی گیٹو پروگرام میںگفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میانمار کی حکومت انسانی حقوق کے مندوبین کو شورش زدہ علاقوں میں آزاد رسائی نہیں دی۔