کراچی (وقائع نگار) سپریم کورٹ نے محکمہ قانون میں نااہل ملازمین کو کنٹریکٹ پر تعینات کرنے پر ایڈیشنل سیکرٹری، ڈپٹی سیکریٹری اور کنسلٹنٹ کو فارغ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ جمعہ کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں امیرہانی مسلم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے محکمہ قانون میں کنٹریکٹ کی بنیادوں پر بھرتی ہونے والے ملازمین سے متعلق ایک درخواست کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے آئندہ جمعرات محکمہ قانون میں بھرتی ہونے والے کنٹریکٹ ملازمین کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہاکہ محکمہ قانون میں ایسے ملازمین کو تعینات کیا گیا ہے جن کو کچھ بھی پتہ نہیں۔ عدالت نے ایڈیشل سیکرٹری، ڈپٹی سیکریٹری اورکنسلٹنٹ کو فارغ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایک ماہ کے اندر اندر ریگولر ملازمین کو تعینات کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ سپریم کورٹ نے محکمہ اینٹی کرپشن میں پرموشن سے متعلق درخواست چیئرمین اینٹی کرپشن کی یقین دہانی پر نمٹا دی ہے۔ جمعہ کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس امیرہانی مسلم پر مشتمل 3 رکنی بینچ کی عدالت میں محکمہ اینٹی کرپشن میں پرموشن سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے چیئرمین اینٹی کرپشن سے استفسار کیا کہ ان ملازمین کے ساتھ ناانصافی کیوں کی جا رہی ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جن ملازمین کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے انہیں رولز آف بزنس کے تحت ترقی دی جائے۔ عدالت میں چیئرمین اینٹی کرپشن کا کہنا تھا کہ محکمے میں 50 فیصد براہ راست بھرتیاں کی جاتی ہیں اور 25 فیصد ملازمین کو ترقی دی جاتی ہے اور باقی 25 فیصد پولیس اور دیگر محکموں سے ملازمین ڈیپوٹیشن پر آتے ہیں اور انہیں بھی ترقیاں دی جاتی ہیں۔ عدالت نے محکمہ اینٹی کرپشن میں پولیس آفیسر فدا شاہ کو ڈپٹی ڈائریکٹر بنانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب زدہ لوگوں کو آپ ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات کر رہے ہیں۔