اسلام آباد (اسپیشل رپورٹ) نئی دہلی میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔ سفارتی ذرائع نے نوائے وقت کو بتایا ہے کہ سات مارچ سے لیکر پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کا ایک سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ جس پر پاکستانی ہائی کمشن نے بھارتی وزارت خارجہ سے احتجاج کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی سفارت کاروں کی گاڑیاں جب ہائی کمشن سے باہر نکلتی ہیں تو ان کا بھارتی انٹیلی جنس کی گاڑیاں پیچھا کرتی ہیں۔ نئی دہلی میں پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر کی گاڑی کا بھی پیچھا کیا گیا۔گاڑی میںموجود پاکستانی سینئر سفارت کار کی فیملی سے بدتمیز ی کی گئی۔ کئی دوسرے سفارت کاروں کو ہراساں کئے جانے کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ نوائے وقت کو معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی ہائی کمشن میں کام کرنے والے بھارتی ملازمین جن میں مالی‘ خانسامے پلمبرز شامل ہیں کو بھی ہراساں کیا جا رہا ہے اور ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ پاکستانی ہائی کمشن اور پاکستانی سفارت کاروں کے گھروں میں کام نہ کریں۔ پاکستانی ہائی کمشن کی ایک گاڑی کو بھارتی انٹیلی جنس کی ایک گاڑی نے ٹکر مار کر اس کا سخت نقصان کیا ۔ دریں اثناء ایک سفارتی ذرائع نے نوائے وقت کو بتایا ہے کہ اگر بھارتی حکومت کا یہ رویہ نہ بدلا اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزیاں بند نہ ہوئیں تو پاکستانی سفارت کاروں کے اہلخانہ کو واپس پاکستان بھیج دیا جائے گا۔ نئی دہلی سے نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پاکستان نے بھارت میں پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کئے جانے کے واقعات میں اضافہ پر بھارت کو احتجاجی مراسلے بھیج دیئے۔ پاکستان نے پیغام میں کہا خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنا کسی صورت برداشت نہیں۔ بھارتی رویئے سے سفارتی عملے اور فیملی کا رہنا مشکل ہورہاہے۔ صورتحال یہی رہی تو سفارتی عملے کے اہل خانہ کو واپس بلانا پڑے گا۔ تین روز سے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشن کے افسروں اور اہلکاروں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ سفارتی عملے کی گاڑیاں روک کر نازیبا الفاظ استعمال کئے جارہے ہیں۔ چانکیہ پوری میں سینئر افسر کی گاڑی روک کر ہراساں کیا گیا۔ پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر کے بچوں کو سکول جانے سے روکا گیا۔ پاکستانی ہائی کمشن میں آنے والے افراد کو بھی روکا جارہاہے۔ پاکستانی ہائی کمشن کی دو گاڑیوں کے ایکسیڈنٹ کئے گئے۔ گاڑیوں پر سکریچ ڈالنے اور گاڑیوں سے اتارنے کے واقعات بھی ہورہے ہیں۔ سفارتی اہلکاروں، عملے کی گاڑیوں کو روک کر گالیاں دینا معمول بن گیا ہے۔ پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینزکے صدر آصف علی زرداری نے بھارت میں پاکستان کے سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو سفارتی آداب کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ایک بیان میں آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستانی سفارتکاروں کے بچوں کو ہراساں کرنا غیرمہذبانہ عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفارتی عملے کے ساتھ نازیبا سلوک قابل مذمت ہے۔ آصف علی زرداری نے حکومت سے کہا کہ وہ بھارتی حکومت یا بھارتی سفیر کے سامنے یہ معاملہ اٹھائے اور سفارتکاروں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
پاکستانی ہائی کمشن
سفارتکاروں کو ہراساں کرنے پر پاکستان کا بھارت سے احتجاج، مراسلے بھجوادئیے
Mar 11, 2018