متحد، خود مختار افغانستان کے حامی، متوازی حکومت کے مخالف ہیں: امریکہ

واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ)امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے افغان صدر اشرف غنی کے حلف اٹھانے کے بعد ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ امریکا ایک متحد اور خودمختار افغانستان کی حمایت کرتا ہے اور ملک میں متوازی حکومت کے قیام کے لیے کسی بھی کوشش کی مخالفت کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا سیاسی اختلافات کے حل کے لیے کسی بھی فورس کے استعمال کی بھی مخالفت کرتا ہے۔ ادھر زلمے خلیل زاد نے بھی ایک ٹوئٹ کی جس میں انہوں نے کہا کہ میں نے افغانستان میں ایک مکمل اور قابل قبول حکومت کی تشکیل کے لیے صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کو ایک معاہدے پر لانے کی کوششوں میں گزشتہ ہفتے یہاں قیام کیا، ہم اپنے تعاون کو جاری رکھیں گے۔ صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے واضح کیا کہ وہ ملک میں سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے مذاکرات پر آمادہ ہیں اور ان کے نزدیک امن و مصالحت ترجیح ہے۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے کابل میں دہشت گرد حملے کی مذمت کی اور ایک بیان میں کہا کہ امریکا افغانستان میں مکمل قیام امن کی کوششوں میں مصروف ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے افغان صدر کے مذاکرات جاری رکھنے، افغان طالبان کی رہائی اور انٹرا افغان ڈائیلاگ کے لیے ٹیم تشکیل دینے کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ باشعور اور امن کے قیام کے خواہش مند افغان عوام کے لیے امریکا دونوں طرف سے معاہدے کی تکمیل کے لیے کام کر رہا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے تمام فریقین کو ساتھ لے کر چلنے کی کوششوں پر بھی ثابت قدم رہے گا۔ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ طالبان امن معاہدے پر رائے شماری کی جائے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے افغان امن معاہدے پر سلامتی کونسل کے رکن ممالک سے رابطے شروع کردیئے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے 29 فروری کو طے پانے والے امریکا طالبان امن معاہدے پر رائے شماری کا مطالبہ کردیا ہے۔ اس حوالے سے امریکا کی جانب سے قرارداد پیش کئے جانے کا بھی امکان ہے۔

ای پیپر دی نیشن