لندن (اے پی پی) برطانیہ کی لاءسوسائٹی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر میں ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبد القیوم کی گزشتہ سات ماہ سے مسلسل نظربندی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق انگلینڈ اینڈ ویلز کی لاءسوسائٹی ایک پیشہ ور انہ ادارہ ہے جو انگلینڈ اور ویلز میں180,000 سے زیادہ وکیلوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ 76 سالہ میاں قیوم کو حال ہی میں اترپردیش کی آگرہ سنٹرل جیل سے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں منتقل کیا گیا تھا ۔لاءسوسائٹی نے جو 2014 سے اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کے ساتھ خصوصی مشاورتی حیثیت رکھتی ہے ، ایک خط میں بھارتی وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے لکھاکہ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبد القیوم کی گرفتاری اور نظربندی پر لا سوسائٹی کو شدید تشویش ہے۔ میاںقیوم کو دیگر لوگوں کے ہمراہ4 اگست 2019 کی شب کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا ۔خط کی نقول وزیر داخلہ امیت شاہ ، چیف جسٹس آف انڈیا شرد اروند بوبڈے اور نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے سربراہ ایچ ایل ڈتو کو بھی بھیجی گئیں۔ 5 مارچ کے اس خط پر انگلینڈ اینڈ ویلز کی لا سوسائٹی کے صدر سائمن ڈیوس نے دستخط کیے ہیں۔لاءسوسائٹی انگلینڈ اور ویلز میںوکیلوں کے لئے ایک آزاد پیشہ ورانہ ادارے کے طور پرکام کررہی ہے جس کا مقصدہرفرد کی انصاف تک رسائی اور اس کے حق کی حفاظت کرنا ہے اور یہ اندرون ملک اوربین الاقوامی سطح پر بھی انسانی حقوق کے دفاع کےلئے کام کرتاہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ لگتا ہے کہ قیوم کی نظربندی کے سیاسی محرکات ہیں اور کشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند افراد کےلئے ان کی وکالت اور نمائندگی کا نتیجہ ہے۔ ان کی مسلسل نظربندی کو عدالتی ہراسانی قرار دیتے ہوئے لاءسوسائٹی نے کہا کہ ان کی نظربندی ایک وکیل کو اپنے فرائض انجام دینے میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے۔