کراچی(کامرس رپورٹر)سندھ ریونیوبورڈ (ایس آر بی)کے چیئرمین خالدمحمودنے کہا ہے کہ سندھ بورڈ آف ریونیو2011میں قیام کے بعد سے محصولات کی مدمیں ہرسال اضافہ ہورہا ہے جس کا مکمل کریڈٹ شہر کراچی کی تاجراورصنعتکاربرادری کو جاتا ہے، موجودہ معاشی صورتحال کی وجہ سے ٹیکس ریونیوکی مدمیں145ارب روپے جمع کرنامشکل ہے ، رواں سال 135 ارب بھی جمع کیئے جائیں گے جوکہ ٹیکس ریونیوگروتھ کا35فیصدہوگی۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کوکراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی)میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی،صدر کراچی چیمبر آغاشہاب احمدخان،سابق صدر اے کیو خلیل اور شکیل الرحمان نے بھی خطاب کیا جبکہ سابق صدر خالدفیروز،سینئرنائب صدر ارشداسلام،کمشنر ایس آر بی مونا محفوظ،ممبرآپریشن مقصود جہانگیر اور دیگر بھی موجود تھے۔سندھ ریونیو بورڈ کے چیئرمین خالد محمودنے کہاہے کہ اگر چیمبر کے ممبرز کو ایس آر بی کی جانب سے کوئی غلط نوٹسز جاری ہوئے ہوں تو ہم انہیں درست کرنے کو تیار ہیں تاہم سیلزٹیکس کی شرح سنگل ڈیجٹ کرنا ممکن نہیں ہے اس لئے کہ دوسرے صوبوں کی نسبت سندھ میں سیلز ٹیکس کی شرح پہلے ہی کم یعنی13فیصد ہے جبکہ پنجاب میں15اور کے پی کے میں16فیصد ہے۔انہوں نے کراچی چیمبر کی جانب سے سندھ بجٹ کیلئے پیش کردہ تجاویز پر کہا کہ سراج قاسم تیلی کی قیادت میں چیمبر کا وفدآئندہ ہفتے ایس آر بی میں ہونے والے اجلاس میں شریک ہو جہاں انکی تجاویز پر باہمی مشاورت سے ٹیکسیشن نظام بہتر بنانے اور ٹیکسز کی شرح کم کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جاسکے۔ ان کاکہناتھاکہ 8سال کے دوران سندھ میں ریونیوگروتھ 24سے 25فیصد رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ صنعتکاروں کے لیئے سنگل ریٹرن دو ماہ میں لے کر ائیں گے، مختلف سیکٹر میں ٹیکس جمع کرنے کا ریٹ کم کیا گیا ہے، 1فیصد ریٹ کم ہونے سے 6ارب روپے کی کمی آتی ہے۔بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی نے کہا کہ کراچی سے سندھ حکومت کو95فیصد ریونیو مل رہا ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ اس تناسب سے شہر پرخرچ نہیں کیا جارہا اورنہ ہی انفراسٹرکچر کی صورتحال بہتر بنائی جاسکی ہے،حد تو یہ ہے کہ سندھ کے چھوٹے شہروں اور گائوں کے حالات بھی نہیں بدل سکے اور غریب مزید غریب ہورہا ہے۔کے سی سی آئی کے صدرآغاشہاب احمدخان کاکہناتھاکہ کسی بھی تاجرکیلئے چاروں صوبوں میں یکساں کاروبار کے لئے ایک ہی ٹیکس ریٹرن ہوناچاہیئے۔آغاشہاب نے سیلز ٹیکس کی شرح سنگل ڈیجٹ کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ انڈینٹرز کے4سال سے زیرالتواء کا شکار سروسزکے مسئلے کو بھی باہمی مشاورت سے حل کرنے پر زور دیا۔