امریکہ کے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں شامل ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن نے ایک مرتبہ پھر پرائمری ووٹنگ میں نمایاں کامیابی سمیٹتے ہوئے برنی سینڈرز پر برتری حاصل کر لی ہے۔ ریاست مشی گن سمیت دیگر چھ ریاستوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے رجسٹرڈ ووٹرز نے ووٹ ڈالے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق ابتدائی نتائج میں کہاگیاکہ سب سے اہم سمجھی جانے والی ریاست مشی گن میں سابق نائب صدر جو بائیڈن نے کامیابی حاصل کر لی ہے جب کہ برنی سینڈرز دوسرے نمبر پر ہیں۔ تاہم ریاست کے حتمی ووٹوں کے نتائج ابھی آنا باقی ہیں۔آخری اطلاعات کے مطابق مشی گن سے آنے والے 61 فی صد نتائج کے مطابق جو بائیڈن نے 53 فی صد اور سینڈرز نے 39 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ایڈیسن ریسرچ کے مطابق پرائمری ووٹنگ کے دوران ووٹوں کا تناسب 17 لاکھ رہا جو 2016 کی پرائمری ووٹنگ سے زیادہ ہے۔ 2016 کے پرائمری میں مذکورہ ریاستوں میں 12 لاکھ ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔77 سالہ جو بائیڈن کو ریاست میسوری اور مسیسیپی میں بھی حریف برنی سینڈرز پر سبقت حاصل ہے جب کہ واشنگٹن، شمالی ڈکوٹا اور ایڈاہو میں دونوں کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔یاد رہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے حتمی صدارتی امیدوار کا مقابلہ رواں برس تین نومبر کو ری پبلکن پارٹی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہو گا۔صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں شامل جو بائیڈن اب تک ڈیمو کریٹس کی جانب سے مضبوط ترین امیدوار کے طور پر سامنے آئے ۔پرائمری ووٹنگ کے ابتدائی نتائج کے مطابق برنی سینڈرز کو ان ریاستوں میں بھی ناکامی کا سامنا ہے جہاں 2016 کے ڈیموکریٹک پرائمری میں وہ کامیاب ہوئے تھے جس پر انہوں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔جو بائیڈن نے فلاڈیلفیا میں مجمع سے خطاب کرتے ہوئے برنی سینڈرز اور ان کے حامیوں کی جانب سے پارٹی کو متحد رہنے کی اپیل کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مشترکہ ہدف صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مل کر ہرانا ہے۔دوسری جانب برنی سینڈرز منگل کی شب ہی واپس ورمونٹ پہنچ گئے اور ان کا پرائمری ووٹنگ کے نتائج پر بیان جاری کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔پرائمری ووٹنگ میں جو بائیڈن اب تک 85 اور سینڈرز 31 ڈیلیگیٹس حاصل کر چکے ہیں جب کہ مجموعی طور پر بائیڈن کے پاس 713 اور سینڈرز کے پاس 576 ڈیلیگیٹس ہیں۔مارچ کے اختتام تک دو تہائی مندوبین کا فیصلہ ہو جائے گا۔ صدارتی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے 4000 میں سے 1991 مندوبین حاصل کرنا ضروری ہے۔جولائی میں ہونے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے اجلاس کے دوران مندوبین حتمی صدارتی امیدوار کے لیے ووٹ ڈالیں گے۔