پارلیمنٹ کی بالا دستی کو بار بار روندا گیا،سینٹ ڈبیٹنگ کلب نہیں ہونا چاہیے،ارکان

اسلام آباد (نیوز رپورٹر) ارکان سینٹ نے کہا ہے کہ سینٹ کو محض ڈبیٹنگ کلب نہیں عملدرآمد کا ہاؤس ہونا چاہیے۔ وفاق اور اکائیوں کی مضبوطی کیلئے سینٹ کو با اختیار بنانا ہوگا۔ لاپتہ افراد کا معاملہ  ریاست کی پیشانی پر ایک بڑا داغ ہے۔ ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے۔ آئین پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث پاکستان دو لخت ہوا۔ جزیروں کے نام پر ہمارے وسائل پر قبضہ ہو رہا ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کو چھیڑا گیا تو حالات خراب ہونگے،  ملک میں صدارتی نظام لانے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے اس کو تسلیم نہیں کریں گے۔ امید ہے سینٹ میں بدتمیزی اور بد اخلاقی کا جو ماحول دیکھا وہ آنے والے وقت میں نہیں ہوگا۔ یہ ایوان قبائلی عوام کا قرض دار ہے۔ سابق فاٹا والوں کیساتھ سوتیلوں جیسا سلوک ہو رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو ایوان بالا کا اجلاس پینل آف چئیر سینیٹر جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا۔ سینیٹر میر کبیر محمد  نے کہا کہ وفاق اور اکائیوں کی مضبوطی کیلئے سینٹ کو با اختیار بنانا ہوگا۔ سینٹ اس وقت محض ڈبیٹنگ کلب ہے، لاپتہ افراد کا معاملہ  ریاست کی پیشانی پر ایک بڑا داغ ہے، اگر کسی کے خلاف کوئی الزام ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں، یہ بہت خطرناک کھیل ہے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی  نے کہا کہ ہماری غلطیوں کے باعث مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا۔ مداخلت جہاں سے بھی ہو جرم  ہے۔ آئین پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث پاکستان دو لخت ہوا۔ ستر سال میں ہم نے کیا کیا، مہنگائی عروج پر ہے، خارجہ پالیسی نام کی کوئی چیز نہیں ہے ، غربت آخری حدوں کو چھو رہی ہے، گیس بلوچستان سے نکل رہی ہے مگر وہاں کے لوگ اس سے محروم ہیں، لوگوں کو دیواروں کے ساتھ لگانے کی بجائے انہیں اس نظام کا حصہ بنایا جائے۔ سنیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ  ہر ایک کو ماں کی طرح وطن سے محبت کرنی چاہیے،  افغانستان ہمارا مسئلہ نہیں وہ آزاد ملک ہے،  اس کو اپنا پانچواں صوبہ نہ سمجھا جائے، کشمیر کا اکثریتی حصہ ہم بھارت کو دینے کے لئے تیار ہیں لیکن خود مختار اور متحدہ کشمیر کے لئے تیار نہیں ہیں، جو عمران خان اے پی ڈی ایم میں تھا اسکی حمایت کرتا ہوں، آج کے عمران خان کی مخالفت کرتا ہوں، جنرل مشرف کو سزا کے بجائے انعام دیا جا رہا ہے۔ سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ  وزیر اعظم ملک میں  یکساں نظام چاہتے تھے، ملک سے بے روزگاری مہنگائی کے خاتمے کے وعدے کیے گئے، ہم منتظر ہیں وزیر اعظم وعدے کب پورے کریں گے۔ ہمیں اپنا سیاسی طرز عمل تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔  رکن مہر تاج روغانی نے کہا کہ پمز ویکسینیشن سینٹر سے مزید کرونا پھیلنے کا خدشہ ہے، ایک چھوٹا سا کمرہ ہے سینکڑوں لوگ وہاں موجود ہوتے ہیں،  اپنے خاوند کو ویکسنیشن کرانے گئی تو یہ حال دیکھا، ویکسنیشن سینٹر کو ہجوم سے دور کیا جائے۔ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ ہمیں تمام سیاسی اور ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر پالیسی اور الیکٹورل ایشوزپر کام کرنا چاہیے۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ سینٹ کو ڈبیٹنگ کلب نہیں عملدرآمدی ہاؤس ہونا چاہیے، اعلی عدلیہ میں تعیناتیوں کیلئے پارلیمانی کمیٹی کو بااختیار بنانے کیلئے ترامیم کریں، یا کمیٹی کو ختم کریں، ہم نے بیوروکریسی کی کیپسٹی بلڈنگ نہیں کی۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا ہے کہ دفاعی پیداوار کے اداروں پر فخر ہے، سینٹ کو بااختیار بنایا جائے، آرڈیننس کا اجرا کم کیا جائے۔ ایوان بالا میں پالیسی سازی کے حوالے سے موثر تجاویز دینی چاہئیں۔ قائمہ کمیٹی کے ممبران کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے۔ بعدازاں سینٹ کا اجلاس آج  جمعرات دن دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔

ای پیپر دی نیشن