زرعی انقلاب کیلئے پرعزم وزیر زراعت پنجاب

جس طرح پوری دنیا میں زرعی پیداوارکی وجہ سے برصغیر کو سونے کی چڑیا کہا جاتا تھا۔ اسی طرح پنجاب کو پاکستان کی سونے کی چڑیا کہا جاتا ہے۔ پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا زرعی صوبہ ہے جو گندم، چاول ، کپاس اور گنے کی پیداوار میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ یہاں انگریزوں کا بنایا بہترین نہری نظام بھی ہے۔ پانچ دریائوں کی سرزمین ہونے کی وجہ سے اسے پنجاب کہا جاتا ہے۔ یہاں کے کسان اور کاشتکار نہایت جفاکش اور محنتی ہیں جو شدید گرم موسم میں بھی زمین کا سینہ چیرتے اس پر ھل اور ٹریکٹر چلاتے فصلیں بوتے کاٹتے اور انکی دیکھ بھال کرتے نظر آتے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہر حکومت زراعت پر خصوصی توجہ دیتی تاکہ ملک زرعی اجناس اور انکی پیداوار میں خود کفیل ہوتا مگر نجانے کیوں ایسا نہیں ہوا۔ ہر حکومت کی توجہ صرف شہروں اور صنعتی سرگرمیوں پر مرکوز رہی۔ پھر بھی زرعی اصلاحات کا نعرہ سب لگاتے رہے۔ مگر کسانوں اور کاشتکاروں کو زرعی ادویات، بجلی ، پانی اور زرعی مشینری کی مناسب نرخوں پر فراہمی واجبی یا رسمی رہی۔ اب پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت نے ایک ایسے شخص کو وزیر اعلیٰ بنایا ہے جس کا اپنا تعلق بھی زراعت اور زمین داری سے ہے۔ اسی دلچسپی کی وجہ سے وزیر اعلیٰ پنجاب نے پنجاب کا وزیر زراعت بھی ایک ایسے شخص کو بنایا ہے جس کا اپنا تعلق بھی زراعت اور زمینداری سے ہے۔ وزیر زراعت پنجاب سید حسین جہانیاں گردیزی ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو صدیوں سے پنجاب کی زمین اور زراعت سے جڑا ہوا ہے۔ اعلیٰ تعلیمیافتہ ہونے کے ساتھ ایک معزز خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود ان میں دیگر زمینداروں والا جابرانہ حاکمانہ رکھ رکھائو اور اکڑ اور غرور نہیں ۔ سادگی اور دوسروں کی عزت کرنا ان کی سرزشت میں شامل ہے۔ وہ چونکہ زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے انہیں زراعت کی ترقی بے حد عزیز ہے۔ خوشحال پنجاب ان کی تمام جدوجہد کا مرکزی نکتہ ہے۔ وزارت سے قبل بھی وہ آس پاس کے کسانوں ، کاشتکاروں اور زمیندار سے جڑے مسائل حل کرنے میں سرگرم رہتے تھے۔ اب وزارت زراعت سنبھالنے کے بعد وہ مزید تندہی سے اپنے اس کام میں جت گئے ہیں۔ گزشتہ روز اپنے ایک دیرینہ دوست اور کرم فرما شاہد قادر کی بدولت جب ان سے مختصر ملاقات ہوئی تو حیرت ہوئی کہ وزیر ہونے کے باوجود سید حسین جہانیاں گردیزی ایک خاموش طبع ملنسار اور محبت کرنے والے شخص ہیں۔ انکی خواہش ہے کہ وہ پنجاب کو غذائی میدان میں اور زرعی پیداوار میں خودکفیل بنا کر اپنے قائد وزیراعظم عمران خان کا وہ وژن پورا کرکے دکھائیں جس کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ان کا انتخاب کیا ہے۔ وہ روایتی زمینداروں کی طرح غنڈہ گردی‘ بدمعاشی انتقام اور اپنے سے چھوٹے لوگوں پر زیادتی کے سخت خلاف ہیں۔ انکے نزدیک انسان کی سب سے بڑی طاقت عاجزی اور دوسروں سے محبت ہے۔ وزارت سنبھالنے کے بعد انہوں نے ہرممکن طورپر کوشش کی ہے کہ وہ کسانوں‘ کاشتکاروں اور زمینداروں کو درپیش مسائل کو حل کر سکیں۔ پنجاب میں کسان دوست زرعی ماحول بنا کر انہیں خوشحال بنایا جا سکے تاکہ صوبہ اور ملک بھی خوشحال ہو۔ ان سے زرعی ترقی کے بارے میں اعدادوشمار اور حکومتی منصوبوں سے متعلق پروگرام سن کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ واقعی تحریک انصاف کے منشور کیمطابق کسان خوشحال صوبہ خوشحال کے نعرے کو عملی طورپر حقیقت میں بدلنے کیلئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے نہایت فخر سے بتایا کہ آئندہ برس پنجاب کا زرعی بجٹ ترقیاتی ہوگا جو 18 ارب سے زیادہ کا ہوگا۔ اسی طرح انہیں امید ہے کہ ہم گندم کا مقررہ ہدف جو 2 کروڑ میٹرک ٹن ہے وہ بھی حاصل کر لیں گے۔ اس طرح وہ کپاس اور چاول کی پیداوار میں اضافہ اور بہتری کیلئے پرعزم دکھائی دیئے۔ اس مختصر ملاقات میں انکے عزائم دیکھ کر یوں لگا جیسے وہ واقعی ملک میں زرعی انقلاب لانے کے خواہاں ہیں‘ انہیں وزیراعظم عمران خان کی شفاف قیادت میں ملک ترقی کرتا اور ملک خوشحالی کا سفر طے کرتا نظر آتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن اس راہ میں روڑے نہ اٹکائے۔ منفی سیاست نہ کرے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے زراعت پیشہ افراد کو زرعی مداخل میں رعایت دی جائے۔ انہیں پانی اور بجلی کے علاوہ زرعی ادویات اور مشینری کی خریداری میں کھیت سے منڈی تک سہارا دیا جائے تو وہ مڈل مین کے ہاتھوں لٹنے سے بچ سکتا ہے اور حکومت کے زرعی خوشحالی کے خواب کو پورا کر سکتا ہے۔ پنجاب میں بہترین آبپاشی کا نظام موجود ہے۔ اسے مزید ترقی دی جا سکتی ہے۔ اجناس کی بہتر اور نئی ہائبرڈ اقسام کی بیماریوں سے پاک بیج کے استعمال سے زرعی سائنسی ماہرین کی معاونت سے زرعی ادویات کی فراہمی سے ہم نہ صرف اپنی سالانہ پیداوار بڑھا سکتے ہیں بلکہ ایک سال میں دیگر ممالک کی طرح کئی پیداوار بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ پھلوں اور فصلوں کی پیداوار میں اضافے کیلئے اور انہیں محفوظ کرنے کی جدد ٹیکنالوجی کی بھی ہمیں بہت ضرورت ہے۔ اس پر بھی بھرپور توجہ دینا ہوگی تاکہ ملک میں زرعی انقلاب کا حکومتی مشن پورا ہو۔ یہی موجودہ حکومت اور وزیر زراعت پنجاب کا مشن بھی ہے۔

ای پیپر دی نیشن