اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ 9 مارچ کو بھارت کے علاقہ سرسا کے قریب سے ایک سپر سانک چیز پروجیکٹائل فضا میں نمودار ہوئی جو پاکستانی حدود میں داخل ہوئی اور میاں چنوں کے قریب گر گئی، اس واقعہ سے بھارت اور پاکستان کی فضائی حدود میں بڑی فضائی تباہی ہو سکتی تھی جبکہ زمین پر بھی نقصان کا خدشہ تھا، ایک ذمہ دار قوم کے طور پر ہم اشتعال انگیزی نہیں کریں گے اور بھارت کے جواب کا انتظار کریں گے۔ جمعرات کو پریس کانفرنس میں میجر جنرل بابر افتخارنے بتایا کہ 9 مارچ کو شام6 بجکر 43 منٹ پر بھارت کے علاقہ سرسا کے قریب سے ایک زیادہ رفتار والی چیز (پروجیکٹائل) فضا میں نمودار ہوئی جو پاکستانی حدود میں داخل ہوئی اور 3 منٹ میں میاں چنوں کے قریب گر گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایئر ڈیفنس اور پاکستانی ایئر فورس نے اس کی مسلسل نگرانی کی، اس کے گرنے سے سویلین پراپرٹی کو نقصان ہوا تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ جس طرح کا یہ واقعہ ہوا ہے اس پر بھارت کو وضاحت دینی چاہئے، اس سے ثابت ہوا ہے کہ بھارت ہوا بازی کے تحفظ کے قواعد و ضوابط کی پاسداری نہیں کر رہا، اس واقعہ سے بھارت اور پاکستان کی فضائی حدود میں بڑی فضائی تباہی ہو سکتی تھی جبکہ زمین پر بھی نقصان کا خدشہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس واقعہ کی پرزور مذمت کرتا ہے، بھارت کو اس کی وضاحت کرنی چاہئے، ایک ذمہ دار قوم کے طور پر ہم اشتعال انگیزی نہیں کریں گے اور بھارت کے جواب کا انتظار کریں گے لیکن ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے والی اس طرح کی کسی بھی شے سے نمٹنے کیلئے تیار ہے، اس واقعہ میں بھی پاکستان کا ایکشن اور رسپانس مکمل تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعے سے متعلق مزید تحقیقات جاری ہیں، مختلف سوالوں کے جواب ابھی ملنا باقی ہیں، بھارت کی جانب سے خلاف ورزی کی گئی، اس معاملے میں کئی چیزیں وضاحت طلب ہیں، واقعے کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں، بھارت سے سپر سانک چیز پاکستان میں 100 کلو میٹر اندر آئی، فلائنگ اوبجیکٹ 3 منٹ 24 سیکنڈ پاکستانی حدود میں رہا۔ اڑنے والی چیز ممکنہ طور پر غیر مسلح تھی، ہم اس واقعہ پر کسی قسم کی اشتعال انگیزی نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی چیز کسی حساس شے پر نہیں گری اور اس سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایسی دہشت گرد تنظیمیں ہیں جن کوکنٹرول کرنے میں انہیں وقت لگے گا، ایئرڈیفنس ٹیسٹنگ ہوتی رہتی ہے، اس معاملے کی وضاحت بھارت دے گا، بھارت میں تجربے بھی ہو رہے ہوتے ہیں، بھارت کے اس قسم کے تجربات کرنے والے ادارے کو بھی دیکھنا چاہیے، بھارتی ادارے کو بھی اپنی ٹیکنالوجی اورذمہ داری پر توجہ دینی چاہیے، رفتار اور فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت سے لگتا ہے کہ یہ میزائل تھا، بھارت کووضاحت دیناہوگی یہ کس قسم کی چیزتھی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہماری کیسی تیاری ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ آبدوز آئی تو ہم الرٹ تھے، اس کو تلاش کیا اور وارننگ دیکر واپس بھیجا، ان آرمڈ سپر سونک میزائل ہوامیں اڑتے ہی ہماری نظر میں تھا، اور پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوا تو تمام حفاظتی اقدامات مکمل کئے گئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فی الوقت ڈی جی ایم اوز کی سطح پر کوئی رابطہ نہیں ہوا تاہم تمام تفصیلات دفتر خارجہ کو فراہم کر دی گئی ہیں جو متعلقہ طریقہ کار اور قواعد و ضوابط کے مطابق بھارت سے وضاحت طلب کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ میں نے اپنی گزشتہ پریس کانفرنس میں یہ بات واضح کردی تھی کہ فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں اور یہ ایسا ہی ہے اور ایسے ہی رہے گا۔ انہوں نے کہا میں درخواست کروں گا کہ اس سلسلے میں غیرضروری افواہیں نہ پھیلائی جائیں اور نہ ہی غیر ضروری بحث کی جائے، یہی ہم سب کے لیے اچھا ہے۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ سیاست کے سوال کا میں واضح جواب دے چکا ہوں، انگلیاں اٹھانے والوں اور دعوی کرنے والوں سے پوچھیں، فوج کاسیاست سے تعلق نہیں جوسوال اٹھا رہے ہیں ان سے سوال کریں، فوج پر مداخلت کا الزام لگانے والے ثبوت لائیں، ماضی میں بھی الزامات کاکوئی ثبوت نہیں لاسکے۔
فلا ئنگ او بجیکٹ پاکستان میں آ گرا ، بھارت کو فضائی حدود کی خلاف ورزی کا جواب دینا ہوگا
Mar 11, 2022