اسلام آباد (نیٹ نیوز+ خبرنگار خصوصی) پاکستان تحریکِ انصاف کی ایم این اے کنول شوذب اسلام آباد ہائی کورٹ میں رو پڑیں۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف پی بی اے سمیت دیگر صحافتی تنظیموں کی درخواستوں پر سماعت کی تو کنول شوذب عدالت میں پیش ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پبلک آفس ہولڈر ہوں لیکن مجھے بھی اظہار رائے کی آزادی ہے، کیا میں بنی گالہ میں سروسز دیتی آئی ہوں؟ میرے بارے میں وی لاگ میں ایسی باتیں کی گئیں ؟ کیا یہ فریڈم آف سپیچ ہے کہ کہا جاتا ہے کہ فلاں کے ساتھ سو کر آئی ہے، جو مجھ پر الزام لگا ہے، نا امیر زادی ہوں نا غنڈا ہوں، میں کہاں جاؤں کس کے پاس جاؤں میری فیملی ہے۔ کنول شوذب نے کہا کہ خواتین ارکان اسمبلی کے بارے میں کہا گیا کہ کسی کے ساتھ سو کر اسمبلی میں پہنچی ہے۔کنول شعیب بولتے ہوئے رو پڑیں۔ ادھر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی کنول شوزیب نے اظہار آزادی رائے کے نام پر لگے تماشے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں جس دلیری اور بردباری سے ایکسپوز کیا اس پر اس دلیر ممبر پارلیمنٹ کو سلام پیش کرتا ہوں۔ جمعرات کو اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ بات سچ ہے کہ اپنا موقف بیان کرتے ہوئے ممبر پارلیمنٹ کنول شوزیب تلخ ہو گئیں لیکن جس خاتون کے ساتھ بھی ایسا ہو گا وہ تلخ تو ہو گی۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اظہار رائے کی آزادی اور توہین میں بڑا فرق ہے اور اظہار رائے کی آزادی کے نام لوگوں کی عزتوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
کنول شوذب
پیکا آرڈنینس کیس :میرے بارے میں نازیبا باتیں کی گئی؟کنول شوذب عدالت میں رو پڑیں
Mar 11, 2022