لاہور(سپورٹس رپورٹر) پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تین میچوں پر مشتمل ٹیسٹ سیریز کا دوسرا میچ کل سے نیشنل سٹیڈیم کراچی میں شروع ہوگا۔دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ ڈراہو گیا تھا ۔ آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے کراچی میں ہونے والے ٹیسٹ میچ کے لیے حکمت عملی میں تبدیلی کا اشارہ دیدیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کیخلاف بقیہ ٹیسٹ میچز کیلئے بہترین حکمت عملی یہ ہے کہ دو سپنرز کو شامل کیا جائے۔ اگر چہ کراچی کی پچ پر کوئی فرق نہیں پڑیگا لیکن اب آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ باقی سیریز میں سپنرز کو شامل کرنا ہے تاہم پچ دیکھ کر فیصلہ کیا جائیگا کہ کن دو سپنرز کو ٹیم میں شامل کرنا ہے۔ اس مرتبہ پنڈی سٹیڈیم کی وہ روایتی پچ نہیں تھی جس کے بارے میں ہم نے جانا اور دیکھا تھا، یہ وہ پچ نہیں تھی جس کے بارے میں پنڈی سٹیڈیم مشہور ہے، ایسی پچز جن پر بائولرزکیلئے کچھ نہ ہو ان پر میچ ڈرا ہونے کا ہی امکان ہوتا ہے۔پنڈی ٹیسٹ کے نتائج کے بعد کراچی ٹیسٹ کی پِچ توجہ کا مرکز بن گئی۔آسٹریلوی ٹیم کے کپتان پیٹ کمنز اور کھلاڑیوں نے پِچ کا معائنہ کیا۔قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم ‘محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی نے بھی وکٹ کا معائنہ کیا۔آسٹریلوی بیٹر ڈیوڈ وارنر نے کہاہے کہ پہلی مرتبہ پاکستان آئے ہیں، کوشش کر رہا ہوں اپنی موجودگی سے فینز کو انٹرٹین کروں۔ ضروری ہے کہ فینز کے ساتھ انجوائے کریں، اسلام آباد کے بارے میں یہ کہوں گا کہ کافی خوبصورت جگہ ہے، اس دورے کے انعقاد کا کریڈیٹ بہت سے لوگوں کو جاتا ہے۔ ابھی ہم نے کراچی میں وکٹ نہیں دیکھی، وکٹ دیکھ کر فائنل الیون کا فیصلہ کریں گے، بطور بیٹر تو میں ہر میچ میں سنچری بنانے کا خواہشمند ہوتا ہوں، امید ہے کراچی میں وکٹ ایسی ہوگی جس سے فینز کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔اہم یہ ہے کہ ہم اپنے گیم پلان کے مطابق کھیلیں، لگتا ہے کہ یہاں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنا زیادہ مفید ہو گا،پاکستان سپر لیگ میں شرکت سے متعلق سوال کہا کہ اکثر میری نیشنل ڈیوٹی کی وجہ سے پی ایس ایل میں شرکت مشکل ہو جاتی ہے۔ وکٹ پر باؤنس یا پیس نہ ہو تو فاسٹ بائولرز کو کھیلنا مشکل نہیں ہوتا، راولپنڈی میں وکٹ سازگار نہیں تھی، امید ہے کراچی میں اچھی وکٹ ملے گی، ٹیسٹ سے پہلے پریکٹس میچ ملتا تو کنڈیشنز کا اور بہتر اندازہ ہو سکتا تھا۔آسٹریلوی اوپنر ڈیوڈ وارنر اس ماہ کے آخر میں اپنے بچپن کے آئیڈیل شین وارن کی آخری رسومات میں شرکت کیلئے پاکستان کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے بعد وطن واپس لوٹ جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ لاہور میں 25 مارچ سے شروع ہونے والے تیسرے ٹیسٹ کے بعد گھر جائیں گے، کیونکہ وہ بعد کی محدود اوورز کی سیریز کا حصہ نہیں ۔میں وہاں ہوں گا، 100 فیصد۔پاکستان کے فاسٹ بائولر حسن علی جو انجری کے باعث آسٹریلیا کیخلاف پہلے ٹیسٹ میں نہیں کھیل سکے تھے، امکان ہے کہ وہ دوسرے ٹیسٹ کا حصہ ہوں گے۔ توقع ہے کہ حسن علی نسیم شاہ کی جگہ لیں گے ۔ آسٹریلیا کی جانب سے دو سپنرز کھیلنے کا امکان ہے۔ نیشنل سٹیڈیم میں پاکستان نے 43 میں سے 23 ٹیسٹ جیتے جبکہ 2 بار ہار کا سامنا کرنا پڑا۔آسٹریلیا کراچی میں آٹھ کوششوں میں کبھی نہیں جیت سکا، مہمان ٹیم کو 5 ٹیسٹ میں شکست ہوئی اور تین ڈرا ہوئے۔ نیشنل سٹیڈیم کی پچ پر سلو بائولرزکی مدد کرنے کا امکان ہے، جس کے باعث آسٹریلیا کو اپنے مشہور تیز رفتار پیس اٹیک کپتان پیٹ کمنز، مچل سٹارک اور جوش ہیزل ووڈ میں سے ایک کو آرام دینا پڑ سکتا ہے۔پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرے ٹیسٹ سے قبل پریکٹس سیشن کے بعد نیشنل سٹیڈیم کراچی کی وکٹ پر موجود گھاس کم کر دی گئی۔ٹیموں کی پریکٹیس سے قبل وکٹ پر معمولی گھاس موجود تھی جو پریکٹس کے بعد کم کر دی گئی۔ پاکستان ٹیم مینجمنٹ کی ہدایت پروکٹ پرگھاس کوکم کیاگیا ہے۔گھاس زیادہ ہونے کی وجہ سے پچ فاسٹ بائولرز کیلئے مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ٹیموں نے پہلے دن ٹریننگ سیشن میں اپنی صلاحیتوں کی جانچ کی، کھلاڑیوں نے تربیت کا آغاز جسمانی ورشوں سے کیا۔روایتی انداز میں قومی جھنڈا نصب کرکے ٹریننگ کا آغاز کرنے والی پاکستان ٹیم فٹبال کھیل کر لطف اندوز ہوئی جبکہ مہمان کھلاڑیوں نے رگبی سے دل بہلایا۔ بعدازاں بیٹنگ، بائولنگ اور فیلڈنگ پریکٹس کی گئی، قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق، بیٹنگ کوچ محمد یوسف اور کپتان بابر اعظم نے وکٹ کا بغور جائزہ بھی لیا۔