کراچی (نیوز رپورٹر)عدالت نے پارکنگ کا ڈیٹا جمع کرنے کیلئے ویجلنس ٹیمیں تعینات کرنے کا حکم دیتے ہوئے تیس دن میں پارکنگ کا مکمل ڈیٹا اور آمدنی کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ سندھ ہائی کورٹ میں شہر میں چارجڈ پارکنگ کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔عدالت نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے شہریوں کو بتایا ہے کہ کون سی سائٹس پر چارجڈ پارکنگ ہوتی ہے ؟وکیل کے ایم سی نے عدالت سے کہا کہ ڈی آئی جی ٹریفک کو اس حوالے سے خط لکھا ہے تفصیلات پیش کر دیں گے۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کراچی میں نہیں معلوم ہوتا کون پیسے لینے کھڑا ہوگیا ہے۔ رپورٹ میں تو 28 سڑکیں ہیں چارجڈ پارکنگ شہر بھر میں ہے۔وکیل کے ایم سی نے کہا کہ جن سڑکوں پر زیادہ دبا ہوتا ہے وہاں چارجڈ پارکنگ ہوتی ہے۔عدالت نے مذید ریمارکس میں کہا کہ اس پارکنگ سے آنے والی آمدنی کی تفصیل بتائیں۔عدالت نے کہا کہ شہر کے 31 مقامات کی آمدنی بہت کم دکھائی گئی ہے۔ سب سے مصروف روڈ طارق روڈ ہے اور وہاں کیا آمدنی ہے ؟ یومیہ 9 ہزار روپے بن رہے ہیں مطلب صرف 464 گاڑیاں پارک ہوتی ہیں ؟؟بینچ نے کیلکولیٹر منگوا کر خود حساب کتاب کر لیاجسٹس حسن اظہر رضوی آپ سال کا 32 ہزار کا ٹھیکہ دے رہے ہیں اور صرف 464 گاڑیاں پارک ہورہی ہیں ؟ یہ تو شہر کو لوٹنے کا عمل ہے۔ آپ چیک کرتے ہیں ٹھیکیدار کتنا کما رہا ہے ؟وکیل کے ایم سی نے کہا کہ اب جو نیلامی ہوگی وہ ڈیٹا کی بنیاد پر کریں گے۔شہریوں کو لوٹا جارہا ہے ٹھیکیداروں کے رحم و کرم پر چھوڑا جارہا ہے۔ گاڑی پارک کرنے والے کے پاس دو دو ہزار چابیاں ہوتی ہیں مگر سب کی گاڑی یاد رہتی ہے۔ ان لوگوں کو انکروچمنٹ روکنے کا ٹھیکہ دے دینا چاہیے۔عدالت نے پارکنگ کا ڈیٹا جمع کرنے کیلئے ویجلنس ٹیمیں تعینات کرنے کا حکم دیتے ہوئے تیس دن میں پارکنگ کا مکمل ڈیٹا اور آمدنی کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
حساب مانگ لیا