اسلام آباد (عرفان جمیل ڈوگر) وزیر اعظم عمران خان کو حزب اختلاف کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کا سامنا، اپوزیشن قیادت کی جانب سے لاہور میں سیاسی ہلچل، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ق کی قیادت سے حزب اختلاف کی ملاقاتیں شروع کی اور پیپلز پارٹی نے کراچی سے 27 فروری کو لانگ مارچ کا آغاز کیا تو دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان سمیت دیگر حکومتی شخصیات متحرک ہوگئیں وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا ساتھ ہی شاہ محمود قریشی کی قیادت میں سندھ حقوق مارچ شروع کر دیا گیا، سیاسی طور پر مشکلات میں گھرے عمران خان نے کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان اور،جی ڈی اے کے وفد سے ملاقات کی ۔ تاہم فکنشنل لیگ کے سربراہ پیر پگارا صاحب بیماری کے باعث وزیراعظم سے ملاقات نہیں کرسکے، وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے وہ کام کیا جس کے لیے وہ اللہ سے دعا مانگ رہے تھے، عدم اعتماد اپوزیشن کی سیاسی موت ہے ان کا کہنا تھا کہ انہیں اللہ پر یقین ہے کہ وہ اس مشکل سے بھی نکل جائیں گے، وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں پنجاب اسمبلی کے ارکان سے ملاقات کی اور ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں مسلم لیگ ن کے 6 ارکان اسمبلی بھی موجود تھے، وزیراعظم عمران خان کی گورنر و وزیراعلیٰ پنجاب اور صوبائی وزراء سے ملاقات کی،اور عدم اعتماد سے پہلے اسلام آباد ڈی چوک میں ایک تاریخی جلسے کا اعلان بھی کر دیا گیا .
اجلاس، ملاقاتیں، دعوے اور بیانات کا سلسلہ جاری تھا کہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہمیں اطلاعات تھیں ہمارے ایم این ایز کو گرفتار کیا جائے گا.
خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اپنے جے یو آئی کی ذیلی تنظیم انصار الإسلام کے رضا کاروں کو پارلیمنٹ لاجز سیکورٹی کے لئے بھجوا دیا رضا کاروں کے پہنچنے کے بعد ایک دفعہ پھر ہلچل مچ گئ کہ یہ لوگ یہاں کیسے پہنچے جس پر پولیس نے ایکشن لیا وہاں پر آپریشن شروع کر دیا اور وہاں موجود رضا کاروں کو گرفتار کر لیا گیا جسکے بعد مولانا نے گرفتاری دینے کے اعلان کے ساتھ ہی اپنے وورکرز کو گھروں سے نکل کر اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کر دی جس پر شہباز ،مریم،بلاول اور باقی اپوزیشن ارکان نے تشویش اور مزمتی بیان دئیے،ترجمان جے یو آئی کے مطابق گرفتار جے یو آئی ارکان اسمبلی اور کارکنان رہا ئی کے بعد اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ سے روانہ ہو گئے ہیں۔ ترجمان جے یو آئی نے پی ڈی ایم اور دیگر سیاسی قائدین اور کارکنوں کا شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ فضل الرحمان نے رات گئے ارکان اسمبلی اور کارکنوں کی رہائی کیلئے صبح نو بجے کا الٹی میٹم دیا تھا سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں کیا ہوتا ہے.